آج نوجوانوں اور علمائے دین کے درمیان ایک خلیج پائی جاتی ہے۔ اکثر نوجوانوں کے ذہنوں میں دینِ اسلام کو لے کر کئی سوالات ہوتے ہیں جن کے جوابات انھیں تسلی بخش نہیں لگتے۔ مثلاً یہ سوال کہ آیا اسلام تفریح کے خلاف ہے یا نہیں؟ یا یہ کہ مذہب ان کی روزمرہ زندگی کے ساتھ کیسے ہم آہنگ ہو سکتا ہے؟ وغیرہ

اس اہم موضوع پر گفتگو کے لیے ہم نے معروف شخصیت، جناب محمد حسن الیاس، کو مدعو کیا۔ آپ غامدی سینٹر کے ڈائریکٹر ہیں اور ڈیلاس، امریکا میں قیام پذیر ہیں۔ وہ اپنی معتدل اور علمی گفتگو کے لیے جانے جاتے ہیں اور نوجوانوں کے سوالات کا مدلل جواب دینے میں مہارت رکھتے ہیں۔

رفتار پوڈ کاسٹ میں گفتگو کا آغاز نوجوانوں کے خیالات اور مختلف مذہبی نظریات سے ہوا۔ محمد حسن نے کہا کہ اسلام بنیادی طور پر زندگی کے ہر پہلو کو شامل کرتا ہے، لیکن اس کی تشریح اور سمجھنے کا عمل بعض اوقات اسے عملی زندگی سے جوڑنے میں ناکام رہتا ہے۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ اکثر نوجوانوں کو مذہب سے دور کرنے والے تین بڑے عوامل ہیں۔

محمد حسن نے اس بات پر زور دیا کہ اسلام کی حقیقی تعلیمات کو سمجھنا اور ان پر غور و فکر کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں کو تنقیدی سوچ اپنانے کی اجازت دینی چاہیے تاکہ وہ مذہب کو دلائل کی بنیاد پر قبول کریں اور سمجھیں۔

انہوں نے مختلف تاریخی پہلوؤں کو اجاگر کیا اور بتایا کہ مغرب میں جس طرح مذہبی تصورات کو دوبارہ مرتب کیا گیا، اسی طرح ہمیں بھی اپنے مذہبی خیالات کو جدید دنیا کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنا ہوگا۔ انہوں نے تعلیم کی اہمیت پر بھی زور دیا، خاص طور پر ایسی تعلیم جو عملی زندگی میں کارآمد ہو اور معاشرے کے مسائل کو حل کرنے میں مدد کرے۔

ہمارے مہمان نے بتایا کہ ملائیشیا اور ترکی جیسے ممالک نے اپنی ترقی کے لیے داخلی استحکام اور تعلیم پر توجہ دی، جو ایک مثال کے طور پر ہمارے سامنے موجود ہے۔ انہوں نے نوجوانوں سے کہا کہ وہ خواب دیکھیں، لیکن ان خوابوں کو حقیقت میں بدلنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔

اگر آپ بھی جاننا چاہتے ہیں کہ اسلام اور تفریح کے درمیان کیا تعلق ہے، یا یہ کہ ہم کس طرح نوجوانوں کو مذہب کی طرف مائل کر سکتے ہیں، تو یہ پوڈ کاسٹ آپ ہی کے لیے ہے۔

شیئر

جواب لکھیں