پاکستان میں برین ڈرین کے بڑھتے رجحان کے ساتھ، کئی افراد بہتر مستقبل کی تلاش میں ملک چھوڑ رہے ہیں۔ لیکن کیا واقعی بیرون ملک زندگی مثالی اور آسان ہوتی ہے؟ اسی موضوع پر رفتار پوڈ کاسٹ میں فہاد احمد صاحب نے اپنی زندگی کے تجربات شیئر کیے، جنہوں نے تقریباً 14 سال قبل پاکستان چھوڑ کر امریکا میں سکونت اختیار کی۔

فہد احمد، جو پاکستان میں ایونٹ مینجمنٹ کے شعبے میں کامیاب کیریئر کے حامل تھے، اپنے تجربات بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے اپنا ملک کیوں چھوڑا۔ ان کے مطابق، ایک واقعے نے انہیں مجبور کیا کہ وہ اپنی اور اپنے خاندان کی حفاظت کے لیے امریکا منتقل ہوں۔ اس اندوہناک واقعے میں ان کے دفتر پر حملہ کیا گیا، اور ان کے بچے کو نقصان پہنچانے کی دھمکی دی گئی، جس نے انہیں اندر سے ہلا کر رکھ دیا۔

پوڈکاسٹ میں فہد صاحب سے مختلف سوالات کے ذریعے امریکا میں زندگی کے تجربات کو جاننے کی کوشش کی۔ ہمارے مہمان نے بتایا کہ امریکا آنے کے بعد یہ گمان کرنا کہ سب کچھ آسانی سے سیٹ ہو جائے گا، بالکل غلط ہے۔ وہاں نوکریاں آسانی سے نہیں ملتیں، اور زندگی گزارنے کے لیے بہت محنت کرنی پڑتی ہے۔ وہ نئے آنے والوں کو مشورہ دیتے ہیں کہ وہ حقیقت پسند بنیں اور صرف ایمانداری اور سخت محنت کے ذریعے اپنا مقام بنائیں۔

فہد احمد نے امریکی معاشرے کے مثبت پہلوؤں پر بھی روشنی ڈالی، جیسے کہ قانون کی پاسداری، کاروبار میں ایمانداری، اور کمیونٹی سپورٹ۔ لیکن ساتھ ہی انہوں نے ثقافتی فرق اور مشکلات کو بھی اجاگر کیا، جن کا سامنا نئے آنے والوں کو ہوتا ہے۔

آخر میں، انہوں نے اپنی پاکستان سے محبت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ پاکستان کو کبھی نہیں بھول سکتے، چاہے وہ امریکا میں کیوں نہ ہوں۔ ان کے دل میں ہمیشہ اپنے ملک کے لیے درد اور دعا رہتی ہے اور وہ پاکستان کے مسائل دیکھ کر پریشان بھی ہوتے ہیں۔

اگر آپ بھی بیرون ملک منتقل ہونے کا ارادہ رکھتے ہیں یا اس حوالے سے مزید جاننا چاہتے ہیں تو یہ پوڈ کاسٹ آپ کے لیے انتہائی مفید ثابت ہو سکتی ہے۔ فہاد احمد کی کہانی ان لوگوں کے لیے رہنما ہے جو بہتر مستقبل کے خواب دیکھ رہے ہیں لیکن حقائق سے واقف نہیں ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں