جو پہلے سے ٹیکس دیتا ہے، اس پر ٹیکس مزید بڑھاتے جاؤ۔ حکومت نے یہی کچھ اس بجٹ میں ہمارے ساتھ کیا ہے۔ دودھ سے لے کر تنخواہوں تک پر کئی فیصد ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے۔ آخر اس بجٹ میں عوام کے ساتھ ہوا کیا ہے؟ اور کیا حکمرانوں نے بھی اپنے اخراجات کم کیے ہیں؟ ہماری معیشت میں کیا چل رہا ہے؟ اس پوڈ کاسٹ میں ہم نے انہی اہم معاملات پر بات چیت کی اور اس میں ہمارا ساتھ دیا جناب خرم شہزاد صاحب نے۔ آپ ماہر معیشت اور انویسٹمنٹ بینکر ہیں۔
گفتگو کے دوران ہمارے مہمان نے بتایا کہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کی توجہ حاصل کرنے کی حکومتی کوششوں ناکام ثابت ہو رہی ہیں جس کی بنیادی وجہ اضافی ٹیکسز کا نفاذ اور کاروبار کے لیے ناموافق ماحول ہیں نیز ان ہی عوامل کے باعث مقامی سرمایہ کار بھی شدید مشکل میں ہے۔
ٹیکس کے حوالے مزید بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکومت کی جانب سے مختلف شعبوں پر لگائے جانے والے اضافی ٹیکس سے تنخواہ دار طبقے اور متاثرہ شعبوں پر شدید منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں جو بنیادی مسائل حل کرنے میں حکومت کی نا اہلی اور طویل مدتی منصوبہ بندی کے فقدان کا مظہر ہے۔
خرم شہزاد نے غیر ملکی امداد اور آئی ایم ایف کے قرضوں پر انحصار کی پالیسی پر شدید تنقید کی اور سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنے کی اہمیت کو بھی اجاگر کیا۔ اگر آپ بھی پاکستان کے معاشی مسائل اور ان کے حل میں دلچسپی رکھتے ہیں تو یہ پوڈ کاسٹ مکمل دیکھیے۔