کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ہماری معیشت کیوں ’’صحیح ٹریک‘‘ پر نہیں آ پاتی؟ اسی سوال نے ہمیں اُکسایا کہ توقیر مہاجر سے ملاقات کی جائے۔ آپ بزنس، اکانومی، میڈیا اور آرٹ سے تعلق رکھتے ہیں اور فائنینشل پوسٹ کے بانی ہیں۔

پوڈ کاسٹ کے دوران توقیر صاحب نے پاکستان کی معاشی صورتحال پر گہری نظر ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ پچھلے دس سالوں میں پانچ حکومتیں آئیں، لیکن معاشی مسائل وہی کے وہی رہے۔ اس کی بنیادی وجہ پالیسی کی مستقل مزاجی کی کمی ہے۔

ہمارے مہمان نے مزید بتایا کہ پاکستان کو ہر سال تقریباً ایک سے ڈیڑھ بلین ڈالر کا نقصان ہوتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ کس کی وجہ سے؟ تو جواب ہے کہ یہ نقصان سرکاری اداروں کی وجہ سے ہو رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے، پاکستان اسٹیل، اور ریلوے جیسے ادارے مسلسل نقصان میں چل رہے ہیں۔

توقیر صاحب نے حکومتی اخراجات پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے بتایا کہ ایک 1800 سی سی کی گاڑی 90 لاکھ روپے کی ہے، لیکن پھر بھی سینکڑوں گاڑیاں خریدی جا رہی ہیں۔

مہمان نے نجکاری کے مسئلے پر بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے پندرہ سالوں میں کئی حکومتیں نجکاری کا وعدہ کر چکی ہیں، لیکن کچھ نہیں ہوا۔ اس کی وجہ سیاسی ارادے کی کمی ہے۔

توقیر صاحب نے تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس لگانے کی تنقید بھی کی۔ انہوں نے بتایا کہ تنخواہ دار طبقہ پہلے ہی بہت زیادہ ٹیکس دے رہا ہے، اور ان پر مزید بوجھ ڈالنا غیر منصفانہ ہے۔

ہم نے پوڈ کاسٹ میں کئی اور اہم سوالات کے جواب تلاش کرنے کی کوشش کی۔ مثلاً، کیا ہماری زرعی شعبہ واقعی ترقی کر رہا ہے؟ اگر ہم زرعی ملک ہیں تو پھر آٹے اور چینی کی قیمتیں کیوں آسمان چھو رہی ہیں؟ توقیر صاحب نے بتایا کہ ہماری زرعی پیداوار کی پیداواری صلاحیت بہت کم ہے اور ہم نے زراعت کو جدید خطوط پر استوار نہیں کیا۔

اگر آپ ملکی معیشت کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں، مثلاً یہ کہ ہماری معیشت کو درپیش مسائل کا حل کیا ہے؟ اور ہم اپنی معیشت کو کیسے مضبوط بنا سکتے ہیں؟ تو پھر اس ویڈیو کو دیکھنا نہ بھولیں۔

شیئر

جواب لکھیں