پاکستان میں الیکٹرک گاڑیوں (EV) کی پیشکش میں اضافہ نظر آ رہا ہے۔ ای وی گاڑیوں کو ایک طرف معیشت کے لیے بہتر اور ماحول دوست آپشن سمجھا جا رہا ہے، لیکن دوسری جانب اس ٹیکنالوجی کی عوامی قبولیت میں کئی چیلنجز سامنے آ رہے ہیں۔ عوام اور ماہرین کی رائے اس حوالے سے تقسیم ہے کہ آیا یہ ٹیکنالوجی حقیقتاً کامیاب ہوگی یا یہ صرف ایک طبقے کی عیاشی ہے۔

اس موضوع پر روشنی ڈالنے کے لیے دانش خان طافو صاحب کو دعوت دی گئی، جو اس شعبے کے ماہر ہیں اور یوٹیوب پر گاڑیوں کے ریویوز پیش کرتے ہیں۔

دانش خان کے مطابق پاکستان میں گاڑیوں کی مارکیٹ میں الیکٹرک اور ہائیبرڈ گاڑیوں کے ساتھ ساتھ کمبنشن انجنز کی بھی اپنی جگہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ای وی گاڑیاں فی الوقت صرف اُن لوگوں کے لیے موزوں ہیں جو ان کے زیادہ اخراجات اور محدود سہولیات کو برداشت کر سکتے ہیں۔ انہوں نے نشان دہی کی کہ پاکستان میں چارجنگ اسٹیشنز کی کمی اور ای وی بیٹریز کی مہنگی مرمت جیسے مسائل اس ٹیکنالوجی کی کامیابی میں رکاوٹ ہیں۔

پاکستانی مارکیٹ میں کچھ نئی کمپنیز جیسے بی وائی ڈی اور ایم جی اپنی جگہ بنا رہی ہیں، لیکن دانش خان نے تنبیہ کی کہ یہ گاڑیاں فی الحال ’’امیروں کا کھلونا‘‘ ہیں اور عام لوگوں کی پہنچ سے دور ہیں۔ دانش خان نے ہائیبرڈ گاڑیوں کو ای وی سے بہتر آپشن قرار دیا، کیونکہ یہ دونوں فیول اور بیٹری پر چلتی ہیں، جو پاکستان جیسے ملک میں زیادہ موزوں ہے۔

پوڈ کاسٹ میں یہ بھی زیرِ بحث آیا کہ پاکستان میں مہنگائی کے زیر اثر گاڑیوں کی قیمتیں عام صارفین کی پہنچ سے باہر ہو گئی ہیں، جس کی وجہ سے نہ صرف فروخت کم ہوئی بلکہ کئی کمپنیاں اپنے پلانٹس بھی بند کر چکی ہیں۔

دانش خان نے پیش گوئی کی کہ پاکستان میں ای وی گاڑیوں کا انقلاب آنے میں مزید پانچ سے دس سال لگ سکتے ہیں۔ انہوں نے قارئین کو مشورہ دیا کہ وہ کسی بھی گاڑی کا انتخاب کرنے سے پہلے اس کے تمام پہلوؤں پر غور کریں۔

یہ پوڈ کاسٹ پاکستان میں گاڑیوں کے شعبے کی موجودہ صورتحال کا ایک حقیقی عکس پیش کرتی ہے۔ اگر آپ مزید جاننا چاہتے ہیں تو مکمل پوڈ کاسٹ ضرور دیکھیں اور ای وی گاڑیوں کے مستقبل کے بارے میں جانیں۔

شیئر

جواب لکھیں