پاکستان سفارتی اور معاشی بحران کے دور سے گزر رہا تھا۔ شنگھائی تعاون تنظیم (SCO) کی سربراہی اجلاس نے بین الاقوامی منظرنامے میں پاکستان کو اپنی موجودگی کا احساس دلانے کا موقع دیا۔ بھارتی وزیر خارجہ اور دیگر عالمی رہنماؤں کی شرکت نے اس اجلاس کو مزید اہم بنایا۔

معاشی و سیاسی تجزیہ کار عدیل اظہر نے رفتار پوڈ کاسٹ میں اس ایونٹ کے اثرات پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ اجلاس پاکستان کو سفارتی اور معاشی میدان میں مثبت پیغام دینے کا موقع فراہم کرتا ہے، لیکن انڈیا کے ساتھ تعلقات کی بہتری کی فوری امید غیر حقیقی ہے۔

سعودی عرب کی جانب سے پانچ ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو انہوں نے ایک اہم پیش رفت قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ سوال بھی اٹھایا کہ کیا پاکستان ریکوڈک جیسے منصوبوں سے صرف خام مال برآمد کرے گا یا حقیقی فائدہ بھی اٹھا سکے گا؟ انہوں نے اسٹیٹ بینک کے 3.4 ٹریلین روپے کے پروفٹ اور اسٹاک مارکیٹ کی صورتحال پر بھی تبصرہ کرتے ہوئے آنے والے چیلنجز کی نشاندہی کی۔

پوڈ کاسٹ میں البیک جیسے بڑے سعودی برانڈز کی پاکستان آمد پر بھی بات ہوئی۔ البیک، جو اپنی منفرد فاسٹ فوڈ اور معیاری سروس کے لیے مشہور ہے، کا یہاں متعارف ہونا پاکستانی عوام کے لیے ایک خوش آئند خبر ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر یہ برانڈ پاکستان میں سرمایہ کاری کرتا ہے تو نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ مقامی فوڈ انڈسٹری کو بھی بین الاقوامی معیار کے ساتھ مقابلہ کرنے کا موقع ملے گا۔

آئی ایم ایف کی اصلاحات اور ان کے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ہمارے لیے تکلیف دہ ضرور ہیں، لیکن معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے ضروری ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ بجلی کے مہنگے معاہدے ختم کرنا، زراعت پر ٹیکس لگانا اور صنعتی شعبے کو خود کفیل بنانا ایسے اقدامات ہیں جو معاشی بحالی کی بنیاد رکھ سکتے ہیں۔ تاہم ان اصلاحات کے نتیجے میں عام عوام کو مشکلات کا سامنا ضرور ہوگا، تاہم اگر حکومت سیاسی استحکام برقرار رکھے اور ان پالیسیوں پر عمل کرے تو آنے والے برسوں میں معیشت بحالی کی راہ پر گامزن ہو سکتی ہے۔

اگر آپ پاکستان کی سفارتی اور معاشی صورتحال کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں، تو اس پوڈکاسٹ کو ضرور دیکھیں۔ عدیل اظہر کے تجزیے آپ کو حالیہ پیش رفت کو سمجھنے میں مدد دیں گے۔

شیئر

جواب لکھیں