پاکستان کی سیاست ایک پیچیدہ اور متنازع موضوع بن چکی ہے۔ ملک کی سیاسی صورتحال میں روز بروز اضافہ ہونے والی تبدیلیاں اور بحرانات اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ ریاستی ادارے اور سیاسی قیادت کے درمیان ہم آہنگی کی کمی ہے۔ رفتار پوڈ کاسٹ میں شبر زیدی صاحب نے ان تمام معاملات کا تفصیلی تجزیہ کیا اور ان کی وجوہات اور اثرات پر روشنی ڈالی جو ملکی سیاسی منظرنامے کو مزید واضح کرتے ہیں۔
شبر زیدی صاحب نے بتایا کہ پاکستانی سیاست میں ایک بڑا بحران موجود ہے جس کے اثرات عوامی سطح پر نظر آ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے درمیان اختلافات اور مفاہمت کی کمی نے ملکی ترقی میں رکاوٹ ڈالی ہے۔ خاص طور پر نواز شریف اور عمران خان کے درمیان بڑھتے ہوئے اختلافات نے سیاست کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔
شبر زیدی کے مطابق نواز شریف کا سیاسی کیریئر ختم ہو چکا ہے اور ان کا دوبارہ پاکستان کی سیاست میں آنا ممکن نہیں رہا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ نواز شریف کی پارٹی کے اندر اس بات کا احساس پایا جاتا ہے کہ 2024 کے انتخابات میں ان کی پوزیشن بہت کمزور ہو گئی ہے اور ان کے ذاتی منڈیٹ میں کمی آئی ہے۔
پوڈ کاسٹ میں عمران خان کی سیاسی سرگرمیوں پر بھی بات کی گئی۔ شبر زیدی صاحب نے کہا کہ عمران خان کی پارٹی کے مستقبل پر بھی سوالیہ نشان آ چکا ہے۔ ان کے مطابق عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان رابطے جاری ہیں اور اس بات کا امکان ہے کہ آئندہ آنے والے دنوں میں ان رابطوں کا اثر پاکستانی سیاست پر پڑے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عمران خان اگر جیل سے باہر آ جاتے ہیں تو یہ ان کے سیاسی اثرات کو نہیں بدل سکے گا، کیونکہ عوام میں ان کی مقبولیت میں کمی آئی ہے۔
ایک اور اہم مسئلہ جو زیر بحث آیا وہ پاکستان کی آئینی ترمیمات تھیں۔ شبر زیدی نے 26ویں آئینی ترمیم کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ ترمیم نہ صرف عوامی مفادات سے خالی ہے بلکہ اس نے عدالتی نظام کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے پاکستان کے نظام عدل پر بھی سوال اٹھایا اور کہا کہ تاریخی طور پر عدلیہ نے عوامی بھلائی کے لیے کبھی مؤثر کردار ادا نہیں کیا۔
شبر زیدی نے مذہبی امور پر بھی بات کی اور علماء کی اہلیت پر سوالات اٹھائے۔ ان کا کہنا تھا کہ علماء کے پاس محدود علم ہے، اور مذہب کو معاشرتی بہتری کے لیے استعمال کرنے کی بجائے تقسیم کا ذریعہ بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قربانی کو انسانیت کا پیغام قرار دیا اور کہا کہ کربلا کو فرقہ واریت سے آزاد کرنا چاہیے تاکہ اس کی حقیقی روح کو سمجھا جا سکے۔
پوڈکاسٹ کے اختتام پر انہوں نے عالمی تعلقات اور اسرائیل کے مسئلے پر بھی تبصرہ کیا۔ شبر زیدی نے اسرائیل اور ایران کے تنازع کو ٹیبل ٹینس کی طرح قرار دیا اور کہا کہ اس میں حقیقی جنگ کی کوئی جھلک نہیں۔ ان کا ماننا تھا کہ فلسطین میں جاری مظالم اصل مسئلہ ہیں، جن پر دنیا کی توجہ مرکوز ہونی چاہیے۔
اگر آپ بھی پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال سے پریشان ہیں تو یہ پوڈ کاسٹ دیکھنا نہ بھولیں۔ اس میں شبر زیدی صاحب نے پاکستان کے سیاسی بحران کی گہرائی کو سمجھے بغیر جو چند ضروری سوالات اٹھائے ہیں، وہ آپ کو سوچنے پر مجبور کر دیں گے۔