عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں جو حالات پیدا ہوئے، ان میں حکومت کی تان سوشل میڈیا پر جا کر ٹوٹی ہے۔ پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی کل سے انٹرنیٹ کی بندش یا اسے محدود کرنے کے بڑے پیمانے پر اقدامات اٹھا رہی ہے۔ اِس وقت بھی ملک کے کئی علاقوں میں فیس بک، ٹوئٹر، یوٹیوب اور ٹک ٹاک سمیت کئی پلیٹ فارمز تک رسائی بند ہے یا پھر انتہائی محدود اور سُست ہے۔

اس صورت حال سے نکلنے کا طریقہ ایک ہی ہے: VPN یعنی ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک۔

یہ وی پی این ہوتا کیا ہے؟

وی پی این ایسی ٹیکنالوجی ہے جو کسی کمپیوٹرز کو ایک پرائیوٹ نیٹ ورک کے ذریعے ایک دوسرے سے منسلک کرتی ہے۔

جب کوئی انٹرنیٹ جیسا پبلک نیٹ ورک استعمال کرتا ہے تو وہ اپنے ملک کی جانب سے لگائی جانے والی پابندیوں کی زد میں رہتا ہے۔ اس سے بچنے کے لیے وی پی این پہلے ڈیٹا کو انکرپٹ کرتا یعنی کوڈ کی صورت میں ڈھالتا ہے اور پھر بیرونِ ملک موجود کسی دوسرے نیٹ ورک کو بھیجتا ہے۔ انکرپٹ ہونے کی وجہ سے یہ ڈیٹا ہر قسم کی پابندی سے بچتا ہوا وہاں تک پہنچ جاتا ہے، جہاں سے اسے مطلوبہ منزل تک پہنچا کر نتائج حاصل کیے جاتے ہیں اور پھر واپس صارف کو واپس پہنچایا جاتا ہے۔ یہ پوری سرگرمی مکمل طور پر سکیورڈ یعنی محفوظ ہوتی ہے اور کسی کی دست برد سے بچی رہتی ہے۔

Raftar Bharne Do

جب حکومت مخصوص ویب سائٹ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر پابندی لگاتی ہے، تو وی پی این ہی وہاں تک پہنچنے کے لیے ایک 'بائی پاس' فراہم کرتا ہے۔ اس میں آپ اپنی اصل جگہ پر نہیں، بلکہ ورچوئل پرائیوٹ نیٹ ورک کی منتخب کردہ لوکیشن پر نظر آئیں گے۔ یوں آپ اپنا ڈیٹا اور شناخت دونوں چھپ جاتے ہیں۔

کیا وی پی این کا استعمال غیر قانونی ہے؟

پچھلے سال تک پاکستان میں وی پی این کے استعمال پر کوئی پابندی نہیں تھی، لیکن پھر پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے اعلان کیا کہ تمام سرکاری اور نجی اداروں بلکہ وی پی این استعمال کرنے والے ہر فرد کو بھی اپنے وی پی این پی ٹی اے کے پاس رجسٹر کروانے ہوں گے۔ یہ قدم نئے اینٹی سائبر کرائم لا کے بعد اٹھایا گیا، جس کی وجہ سے ملک میں کام کرنے کے لیے تمام وی پی این آپریٹرز کو لائسنس لینا پڑے۔

حکومت کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد تمام غیر قانونی اور خطرناک مواد تک رسائی حاصل کرنے والے افراد کی شناخت کرنا ہے۔

پاکستان میں پابندیوں کی تاریخ

پاکستان ان ملکوں میں سے ایک ہے جہاں سوشل میڈیا پر بہت زیادہ پابندیاں لگتی رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان وی پی این استعمال کرنے والے دنیا کے بڑے ملکوں میں سے ایک بن چکا ہے۔ خود دیکھیں، پاکستان تحریکِ انصاف نے تک نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے شیئر کیا ہے کہ پاکستان میں آئی فون اور اینڈرائیڈ کے لیے کون سے وی پی این استعمال کیے جا سکتے ہیں۔

کیا حکومت انٹرنیٹ بند کر سکتی ہے؟

بالکل کر سکتی ہے، لیکن انٹرنیٹ تک رسائی آزادئ اطلاعات (فریڈم آف انفارمیشن) کے تحت آتی ہے اور انٹرنیٹ پر پابندی لگانا یا اسے محدود کرنا آزادئ اظہار کی خلاف ورزی سمجھا جاتا ہے۔ لیکن قومی سلامتی، امن و امان کو یقینی بنانے اور غیر قانونی چیزوں تک رسائی روکنے کے بہانے حکومت کو موقع دیتے ہیں اور وہ دنیا بھر میں کئی حکومتیں انٹرنیٹ کی بندش یا اسے محدود کرنے کی کوششیں کر چکی ہے۔

آزادئ انٹرنیٹ میں پاکستان کس نمبر پر؟

پاکستان فریڈم آن نیٹ 2022 رپورٹ کے مطابق 100 میں سے صرف 26 نمبر لے پایا ہے۔ آن لائن دنیا کو کنٹرول کرنے کی کوشش، انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن، سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو بلاک کرنے اور آزادئ اظہار کو محدود کرنے کی کوششیں ہی پاکستان کی اس حالت کی وجہ ہیں۔ پاکستان صحافیوں کے لیے بھی دنیا کا خطرناک ترین ملک سمجھا جاتا ہے۔ اس سال 7 درجے بہتری کے بعد بھی پاکستان 180 ملکوں میں 150 ویں نمبر پر ہے۔

تو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ پر بندشیں اور وی پی این کے استعمال کو رجسٹرڈ کرنے جیسے اقدامات پاکستان کو مزید پیچھے ہی لے جائیں گے، آگے نہیں۔

شیئر

جواب لکھیں