دنیا کہاں سے کہاں پہنچ گئی، ہمارے جھگڑے ہی ختم نہیں ہو رہے! جنگ تو خیر کم کرتے ہی رہتے ہیں، لیکن اب کھیل کو بھی جنگ کا میدان بنا رکھا ہے۔ بھارت پاکستان میں نہ کھیلنے کی دھمکیاں دیتا ہے اور پاکستان کرکٹ بورڈ دو قدم آگے بڑھ کر ورلڈ کپ بائیکاٹ کی بھڑکیاں مارتا ہے۔ یہ آخر ہو کیا رہا ہے؟

جب پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی ملی تھی، اندازہ تو تبھی ہو گیا تھا کہ بھارت کھیلنے نہیں آئے گا اور یہ ٹورنامنٹ کھٹائی میں پڑے گا۔ پھر جیسے جیسے دن قریب آتے گئے، حقیقت واضح ہوتی چلی گئی۔

بھارتی کرکٹ بورڈ کے سیکریٹری اور ایشین کرکٹ کونسل کے صدر جے شاہ نے اکتوبر 2022 میں ہی کہہ دیا تھا کہ بھارتی ٹیم پاکستان نہیں جائے گی اور ایشیا کپ 2023 کسی نیوٹرل مقام پر ہوگا۔

ایشیا کپ کھیلا تو ستمبر میں جانا ہے، لیکن اِس وقت پاکستان میں جو سیاسی حالات ہیں، ان میں بھارت کے پاس ایک اوربہانہ ہے: پاکستان میں امن و امان کی صورت حال۔ اور یقین کریں یہ بہت اچھا بہانہ ہوگا۔ 2023 ویسے ہی پاکستان میں انتخابات کا سال ہے اور الیکشن تقریباً انھی دنوں میں ہوں گے، جب ایشیا کپ طے شدہ ہے۔ ملک میں حالات تو ابھی سے اتنے خراب ہیں، الیکشن قریب آئیں گے تو کیا ہوگا؟ آپ سمجھدار ہیں، اس کا اندازہ بخوبی لگا سکتے ہیں۔

خیر، رمیز راجا سے نجم سیٹھی تک، پاکستان کرکٹ بورڈ  کے ہر سربراہ نے بھارت کے رویے کے خلاف آواز تو اٹھائی ہے، لیکن ایک غلطی کر گئے، کچھ زیادہ ہی بول گئے اور ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کی دھمکیاں تک دے ڈالیں۔ یہ انتہائی غیر ضروری اور غیر ذمہ دارانہ حرکت ہے۔

یاد رکھیں، بھارت تو اُس وقت بھی پاکستان آنے سے انکاری تھا، جب آسٹریلیا، انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور نیوزی لینڈ جیسی ٹیمیں پاکستان آ کر کھیل رہی تھیں۔ تو وہ اِن حالات میں کیوں آئے گا؟ اور اس کا مسئلہ امن و امان کا ہے ہی نہیں، بلکہ مکمل طور پر سیاسی ہے۔ بی جے پی حکومت کے ہوتے ہوئے تو پاکستان یہ توقع ہی نہ رکھے کہ پاکستان اور بھارت کے کرکٹ تعلقات کبھی بحال ہوں گے۔

اس لیے یہ بات تو کنفرم ہے کہ ایشیا کپ پاکستان میں ہونے والا نہیں۔ لیکن پاکستان کرکٹ کو جو اصل خطرہ لاحق ہے، وہ اس سے کہیں بڑا ہے۔ وہ ہے "کیا پاکستان کسی آئی سی سی ایونٹ کی میزبانی بھی نہیں کر پائے گا؟"

چیمپیئنز ٹرافی 2025 کی میزبانی پاکستان کے پاس ہے، تو کیا دو سال بعد بھارت پھر یہی کرے گا؟ بالکل کرے گا! اس لیے آج ورلڈ کپ 2023 کے بائیکاٹ کے جذباتی نعرے نہ لگائے جائیں کیونکہ ایسا کیا تو بھارت کے ساتھ ساتھ آئی سی سی بھی ہمارا دشمن بن جائے گا۔ سیدھی سی بات ہے، پاکستان نے ورلڈ کپ کا بائیکاٹ کیا تو سب سے زیادہ نقصان کس کا ہوگا؟ پاکستان کا تو ہوگا ہی، مگر بڑا خسارہ ہوگا آئی سی سی کو۔ یوں پاکستان ملک میں کسی میگا ایونٹ کی میزبانی کے دروازے ہمیشہ کے لیے بند کر دے گا، اپنے ہی ہاتھوں سے۔

یہ وقت ہے سمجھ داری سے قدم اٹھانے کا، کیونکہ خطرے کی تلوار صرف ایشیا کپ ہی نہیں، دو سال بعد چیمپیئنز ٹرافی جیسے بڑے ایونٹ پر بھی لٹک رہی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں