آج کی اِس کہانی کی شروعات رفتار کے دفتر سے ہوتی ہے۔ آپ لوگ اکثر کمنٹس سیکشن میں لکھتے ہیں ناں، کالا ڈالا آ جائے گا یا بلیک ویگو آ گئی ہوگی، گو کہ ایسا ہوا نہیں لیکن جو ہوا، وہ اس سے کم بھی نہیں۔

چھ مئی کی صبح ہم رفتار کے دفتر پہنچے تو ویسے ہی کام شروع کیا جیسے روز کرتے ہیں۔ مگر اس روز کچھ الگ تھا۔ اُس روز ویورز کے علاوہ ایک ای میل اور آئی ہوئی تھی۔ رابطہ کرنے والا بندہ کالا ڈالا یا ویگو والا نہیں مگر ہاں! ایجنسی والا ضرور تھا۔ لیکن پاکستان کی نہیں، امریکا کی ایجنسی۔

جی ہاں! ہمیں ای میل کرنے والا کوئی اور نہیں، ایف بی آئی انڈر کور ایجنٹ کامران فریدی تھا۔

کامران فریدی کون؟

وہ لالو کھیت میں پیدا ہوا، گلشن میں پلا بڑھا اور پھر ایف بی آئی تک پہنچ گیا۔۔ القاعدہ لیڈرز کو پکڑا، آئی سیس دہشت گردوں کا نیٹ ورک پکڑوایا۔ ایف بی آئی میں ’’دا لائن ہارٹ‘‘ کہلایا مگر پھر ایک دن ایف بی آئی نے اپنے ہی ’’لائن ہارٹ‘‘ کو پکڑ کر کال کوٹھری میں ڈال دیا؟ کیوں؟

اس سوال کا جواب پاکستان سے لیکر بھارت اور بھارت سے لیکر امریکا تک کے ایوانوں کو ہلا کر رکھ دے گا اور یہ جواب خود کامران فریدی ہی دے سکتا ہے۔

لمبے گھنے بال، سینے پر شیر کا ٹیٹو اور ویپ کے کش لگاتے کامران فریدی کی کہانی سنتے ہوئے کئی بار یوں لگا جیسے ہمارے پیروں تلے زمین کھسک رہی ہو۔ کیونکہ کوئی بھی ایجنٹ اپنی ریاست کو شیشے کی طرح آر پار دیکھ سکتا ہے اور اگر وہ ایجنٹ بولنا شروع کر دے تو آپ کو بھی آر پار دکھا سکتا ہے۔

کامران تو پھر سُپر پاور امریکا کا سُپر پاور ایجنٹ رہا ہے۔ یہ تو ہر راز سے واقف ہے۔ اور کامران نے بولنے کے لیے انتخاب کیا، رفتار کا۔

تین ایٹمی ممالک (امریکا، پاکستان اور بھارت)، ایک انڈر ورلڈ ڈان (داؤد ابراہیم)، فیٹف میں پھنسا پاکستان اور درمیان میں ایف بی آئی ایجنٹ، کامران فریدی! یہ کیا کنکشن ہے؟ آپ کو تھوڑی دیر سمجھ آئے گا۔ مگر یہ کنکشن جوڑ کر پاکستان کو رسوا کرنے کی خواہش رکھنے والے ابھی سے سمجھ گئے ہوں گے۔

سوال بہت ہیں، راز کئی ہیں، مگر سب فاش ہو جائیں گے جنہیں جان کر آپ کے بھی پیروں تلے زمین نکل جائے گی!

کراچی کے لالو کھیت کا لڑکا ایف بی آئی ایجنٹ کیسے بنا؟ یہ کہانی شروع ہوتی ہے ٹائمز اسکوائر سے۔ ایک سیکنڈ۔۔۔۔ نیویارک والے ٹائمز اسکوائر سے نہیں، گلشن اقبال بلاک 7K ٹائمز اسکوائر سے جہاں کراچی کا علی علی اسکول ہوا کرتا تھا۔

اس اسکول کے دو بچے ایسے ہیں جنہوں نے پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دیا۔ ایک کی کہانی تو ہم آپ کو رمضان میں سنا چکے۔ لیکن دوسرے کریکٹر کی کہانی گلشن کی گلیوں سے نکل کر استنبول، دمشق، میکسیکو، دبئی، نیویارک اور پھر فلوریڈا کی ایک کال کوٹھری تک پہنچتی ہے۔

کامران فریدی کی کہانی

یہ کہانی ہے ایک ایسے پاکستانی کی جس نے دنیا کی ’’لمبر ون‘‘، معاف کیجیے گا، ’’نمبر ون‘‘ ایجنسی کو گھما کر رکھ دیا۔

یہ کہانی ہے ایک ایسے سوا سیر کی جس نے ہر سیر کو زیر کر دیا۔

یہ کہانی ہے اُس شاطر انسان کی جس نے داؤد ابراہیم کی ڈی کمپنی کو ڈی لسٹ کروا دیا۔

یہ کہانی ہے امریکا کے اُس انڈر کور ایجنٹ کے نام جس کے سامنے جیمز بانڈ، جیسن بورن، اور ایتھن ہنٹ بھی راستہ ناپتے نظر آئیں۔

اس کہانی میں سنسنی بھی ہے، سیکس بھی ہے، اور سزائیں بھی، لیکن کہانی شروع کرنے سے پہلے بس ایک ریکویسٹ ہے، دل کے کمزور حضرات یہ ویڈیو بند کر کے کوئی اور ویڈیو دیکھ لیں کیوں کہ یہ ویڈیو آپ کے لیے نہیں ہے۔

شیئر

جواب لکھیں