بھارت سمجھ رہا تھا دنیا کشمیر کو بھول چکی۔ اگست 2019 میں اُس نے جو کچھ کیا، جس طرح ریاست پر عملاً قبضہ کیا، دنیا کو اس کی پروا نہیں۔ اور پاکستان کی اہمیت کیا ہے؟ دنیا مسئلہ کشمیر پر اس کے چیخنے چلّانے کو اہمیت نہیں دے گی۔ لیکن یہاں پہلا عالمی ایونٹ کرواتے ہی اسے اندازہ ہو گیا ہے کہ وہ اتنی آسانی سے کشمیر کو نگل نہیں سکتا۔

رواں سال ستمبر میں بھارت میں جی 20 کا اجلاس ہوگا۔ یہ 20 رکنی اتحاد عالمی معیشت کو درپیش اہم مسائل حل کرنے کے لیے 1999 میں بنایا گیا تھا۔ نئی دلّی میں اگلے سربراہ اجلاس سے پہلے سیاحت پر بھی ایک میٹنگ ہونی ہے۔ جس کے لیے بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سری نگر کو چنا۔ صرف یہ ظاہر کرنے کے لیے مقبوضہ وادی میں سب کچھ 'نارمل' ہے اور اس ایونٹ سے وہ یہ پیغام دیتا کہ کشمیر اس کا حصہ ہے اور دنیا اس بات کو مانتی ہے۔

لیکن یہ اندازہ بالکل نہیں تھا کہ یہ ہوگا۔ چین نے اجلاس سے صاف انکار کر دیا ہے کہ وہ اس میٹنگ میں شرکت نہیں کرے گا۔ یہی نہیں ترکی، سعودی عرب اور مصر نے ابھی تک اپنی شرکت کی تصدیق نہیں کی حالانکہ اجلاس کے آغاز میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے۔ یہ اجلاس 22 سے 24 مئی تک ہونا ہے۔

یہی نہیں، اقلیتوں کے مسائل پر اقوامِ متحدہ کے نمائندے فرننڈ ڈی ورینے نے بھی بیان دے دیا کہ یہ میٹنگ کشمیریوں کے انسانی اور جمہوری حقوق دبانے کی حرکتوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش ہے۔ وہ یہ سب کر کے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور جمہوری و دیگر حقوق چھیننے کی حرکتوں کو "نارملائز" کر رہا ہے۔

بہرحال، سری نگر میں اس اجلاس کے لیے تیاریاں مکمل ہیں۔ کیا تیاریاں ہوئی ہوں گی؟ وہ آپ سمجھ سکتے ہیں۔ تعلیمی ادارے 9 دن کے لیے بند ہیں، کشمیری سیاست دانوں پر کڑی نظر  ہے اور ریاست کے باہر سے آنے والے لوگوں کو ہوشیار رہنے کو کہا گیا ہے۔ خیر، بھارت سمجھ رہا تھا وہ ایک انٹرنیشنل ایونٹ کروائے گا اور دنیا سے حقیقت چھپا لے گا، لیکن اُس کی حرکت سے مسئلہ کشمیر اور کھل کر سامنے آ گیا ہے۔

شیئر

جواب لکھیں