یہ 26 اپریل 1986  کی تاریخ تھی، رات کے تقریباً ڈیڑھ بج رہے تھے۔ سوویت یونین کے علاقے یوکرین کے ایک دُور دراز شہر پرپیات میں لوگوں کی آنکھ ایک زبردست دھماکے کے ساتھ کھلی۔ اس شہر کی آبادی تب 50 ہزار تھی، انھیں اندازہ ہی نہیں تھا کہ یہ ایک لمحہ نہ صرف ان کی زندگی بلکہ دنیا بدل کر رکھ دے گا۔ ایک ایسا حادثہ جس کی انسانی تاریخ میں کوئی مثال نہیں ملتی، اس سے پہلے کبھی کسی نے سوچا بھی نہیں تھا کہ کبھی ایسا بھی ہو سکتا ہے۔ یہ حادثہ پیش آیا تھا چرنوبیل نیوکلیئر پاور پلانٹ کے ری ایکٹر نمبر 4 میں، جو نتیجہ تھا صریح غفلت، بد دیانتی، بد عنوانی اور کچھ لوگوں کی انا کا۔ جسے بھگتا ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگوں نے، موت کی صورت میں، کینسر جیسی بیماریوں کی صورت میں اور اپنا سب کچھ کھو کر۔

چرنوبیل نیوکلیئر پاور پلانٹ یوکرین کے موجودہ دارالحکومت کیف سے 130 کلو میٹر دُور واقع تھا۔ جس کے ری ایکٹر 4 میں اُس رات ایک ٹیسٹ کیا جا رہا تھا۔ مقصد تھا بجلی بند ہو جانے کی صورت میں ری ایکٹر کو ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت کو جانچنا۔ لیکن یہ ٹیسٹ جس بھونڈے انداز سے کیا گیا، اس سے ایک زبردست power surge پیدا ہوا اور دھماکے کے ساتھ پورا ری ایکٹر ہی اُڑ گیا۔ اب دنیا کی خطرناک ترین چیز کھلے آسمان تلے تھی اور انتہائی تابکار مادّہ سیدھا فضا میں جا رہا تھا۔

پھر اس "خفیہ دشمن" سے ایک بہت طویل جنگ لڑی گئی۔ تابکاری کو روکنے کے لیے اگلے چند سال میں 68 ارب ڈالر اور پانچ لاکھ لوگوں کی بڑی افرادی قوت کا استعمال کیا گیا۔ کئی لوگ اپنی جان پر کھیل گئے، شاید دنیا کو بچانے کے جذبے کے ساتھ یا مادرِ وطن روس کی ناموس کی خاطر یا یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ انجانے میں۔

تمام تر کوششوں کے دوران روس، یوکرین اور بیلاروس کا بہت بڑا علاقہ ہمیشہ کے لیے غیر آباد ہو گیا۔ آج بھی چرنوبیل پاور پلانٹ کے گرد 2,600 مربع کلومیٹر کا ایک exclusion زون ہے، جو مکمل طور پر غیر آباد ہے۔ اس زون میں آنے والے تمام شہر، گاؤں خالی کرا لیے گئے، تمام پالتو اور جنگلی جانور مار دیے گئے، پودے اور درخت کاٹ دیے گئے تاکہ ان میں موجود تابکاری کا خاتمہ ہو سکے۔

چرنوبیل حادثے سے براہِ راست مرنے والوں کی تعداد تو بہت کم تھی، سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 100 سے بھی کم۔ لیکن اس سے جو تابکاری پھیلی، اس سے برسوں تک ہزاروں لوگوں کو بھیانک امراض ہوتے رہے، خاص طور پر گلے اور خون کا کینسر۔ کہتے ہیں کہ 1991 سے 2015 کے دوران اس علاقے میں ایسے 20 ہزار افراد کو گلے کا کینسر ہوا، جن کی عمریں 1986 میں 18 سال سے کم تھیں۔

کھلے ری ایکٹر پر پتھر کا ایک ڈھانچا بنایا گیا تاکہ تابکاری باہر نہ نکلے لیکن اس کی عمر صرف 30 سال تھی۔ اس لیے ایک نیا اور بہتر چیمبر بنانا ضروری تھا۔ 2010 میں ایک بہت بڑا نیا ڈھانچا بنانے کا کام شروع کیا گیا جو 2017 میں مکمل ہوا۔ 843 فٹ چوڑا، 531 فٹ لمبا اور 356 فٹ اونچا یہ اسٹرکچر چرنوبیل کے ری ایکٹر 4 کی تابکاری کو 100 سال تک بند رکھ سکتا ہے۔

Raftar Bharne Do

چرنوبیل حادثے نے دنیا کو بتایا کہ جوہری توانائی ذرا سی غفلت سے کتنا خطرناک روپ دھار سکتی ہے اور اگر سنبھالا نہ جائے تو اس کے اثرات ماحولیات اور انسانوں پر کتنے لمبے عرصے تک اور کتنے گہرے ہو سکتے ہیں۔

آج یوکرین جنگ کی زد میں ہے اور کئی نیوکلیئر پاور پلانٹس کو خطرہ لاحِق ہے۔ دو طرفہ حملوں کی وجہ سے یا جنگ میں شدت آ جانے پر کوئی بھی ایسا حادثہ ہو سکتا ہے جو دنیا کے لیے "نیا چرنوبیل" بن جائے گا۔  

چرنوبیل حادثے پر بنائی گئی 2019 کی سیریز 'چرنوبیل' کا ٹریلر
شیئر

جواب لکھیں