جیسے ہم ربیع الاوّل کو حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کی شان میں مناتے ہیں۔ جیسے ہم محرم الحرام کو حضرت حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی قربانیوں کو یاد کرنے کے لیے مناتے ہیں۔ اس طرح ذو الحجہ صرف حج اور قربانی کے اعمال کا مہینہ نہیں ہے، یہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کو یاد کرنے کا مہینہ ہے۔

یہاں میں کوشش کروں گا کہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی ذات پر کچھ بات کر سکوں۔ لیکن حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی ذات پر بات کرنا میری اوقات نہیں ہے، لہٰذا میں حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی شان کے لیے کوشش کروں گا کہ قرآن کے الفاظ ہی استعمال کروں اور بیان کروں گا کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ نے ان کے بارے میں قرآن کریم میں کیا الفاظ استعمال کیے ہیں۔

حضرت ابراہیم علیہ السّلام نہ صرف ایک عظیم نبی تھے، بلکہ اللہ تعالیٰ نے انہیں ’’امت‘‘ کا درجہ دیا۔ وہ ایک انتہائی ذہین اور دانش مند شخصیت تھے، جو ہمیشہ حق کی تلاش میں رہتے۔ ان کی حاضر جوابی اور دلیری کی مثالیں ہمیں قرآن میں ملتی ہیں۔

ان کی سب سے بڑی آزمائش تب آئی جب اللہ تعالیٰ نے انہیں حکم دیا کہ وہ اپنے پیارے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السّلام کو قربان کریں۔ یہ وہ لمحہ تھا جہاں حضرت ابراہیم علیہ السّلام نے اپنی محبت، اپنی خواہشات، اور اپنے تمام جذبات کو اللہ کی خاطر قربان کر دیا۔

اس موضوع پر مزید تفصیلات کے لیے مکمل ویڈیو دیکھیے اور حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی زندگی کے مختلف پہلوؤں سے متعلق دلچسپ معلومات جانیے۔ ہمیں امید ہے کہ یہ ویڈیو آپ کو حضرت ابراہیم علیہ السّلام کی شخصیت کی عظمت اور ان کی قربانی کی اہمیت کو سمجھنے میں مدد دے گی۔

شیئر

جواب لکھیں