پاکستان میں توانائی کے مسائل ایک عرصے سے عوام کے لیے مشکلات پیدا کر رہے ہیں۔ بجلی کی قیمتوں میں اضافہ، لوڈ شیڈنگ، اور پاور سیکٹر میں ناقص منصوبہ بندی نے ملکی معیشت کو بہت متاثر کیا ہے۔ اس موضوع پر روشنی ڈالنے کے لیے وفاقی وزیر توانائی اویس لغاری نے رفتار پوڈ کاسٹ میں تفصیلی گفتگو کی۔

اویس لغاری نے پوڈکاسٹ کے دوران پاور سیکٹر کی موجودہ صورتحال، حکومتی حکمت عملی، اور مستقبل کے منصوبوں پر روشنی ڈالی۔ ان کے مطابق، پاکستان میں بجلی کی پیداوار کا 70 فیصد حصہ سرکاری پاور پلانٹس سے آتا ہے، جبکہ باقی آئی پی پیز (انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز) کے ذریعے فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ مہنگی بجلی کی اصل وجہ پرانے معاہدات اور بین الاقوامی قرضوں کی بھاری شرح سود ہے۔

پوڈکاسٹ کے دوران مختلف اہم سوالات اٹھائے گئے، مثلاً یہ کہ کیا حکومت کی پالیسیاں سستی بجلی کی طرف لے جا سکتی ہیں؟ اویس لغاری کا کہنا تھا کہ موجودہ منصوبوں کے تحت، اگلے دو سالوں میں بجلی کے نرخوں میں نمایاں کمی لانے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ حکومت کی ترجیحات میں آئی پی پیز کے معاہدات پر نظر ثانی، مقامی طور پر کول اور سولر انرجی کے فروغ، اور ترسیلی لائنوں کی بہتری شامل ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکومت عوام کو مفت بجلی فراہم کر سکتی ہے؟ تو اس پر وزیر توانائی نے کہا کہ موجودہ معاشی حالات میں یہ ممکن نہیں، لیکن معاشی استحکام کے بعد اس طرح کے اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

اویس لغاری نے واضح کیا کہ سولر انرجی کو فروغ دینا حکومت کی اولین ترجیح ہے، اور اس کے لیے نیٹ میٹرنگ سسٹمز کو آسان بنایا جا رہا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ بجلی کے شعبے میں موجود مسائل کے حل کے لیے شفافیت اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

اس معلوماتی پوڈ کاسٹ کو سن کر آپ نہ صرف پاکستان کے توانائی بحران کی وجوہات کو سمجھ سکتے ہیں بلکہ مستقبل کے بارے میں بھی جان سکتے ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں