پاکستان کی معیشت کئی دہائیوں سے مسائل کا شکار ہے، لیکن حالیہ دنوں میں کچھ ایسے اعداد و شمار اور حقائق منظر عام پر آئے ہیں جنہیں دیکھ کر لوگوں کو بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔ لیکن کیا یہ بہتری واقعی حقیقت پر مبنی ہے، یا یہ صرف ایک اور دلفریب خواب ہے؟
اس اہم موضوع پر روشنی ڈالنے کے لیے رفتار پوڈکاسٹ میں علی خضر صاحب کو مدعو کیا گیا، جو بزنس ریکارڈر کے ڈائریکٹر ریسرچ ہیں اور پاکستان کے معاشی مسائل پر گہری نظر رکھتے ہیں۔ لاہور سے آنے والے علی خضر نے نہایت مدلل اور کھلے انداز میں معیشت کے اہم پہلوؤں پر گفتگو کی اور حقائق کو بے نقاب کیا۔
پوڈکاسٹ کے دوران ہم نے کئی اہم سوالات کیے، مثلاً کیا واقعی معیشت بہتر ہو رہی ہے؟ علی خضر نے بتایا کہ پاکستان کی معیشت کے سائیکلک مسائل ہمیشہ سے برقرار ہیں۔ روپے کی بے قدری، شرح سود میں اضافہ اور مہنگائی جیسے مسائل وقتی طور پر کم ہوئے ہیں لیکن بنیادی ڈھانچے میں کوئی مثبت تبدیلی نہیں آئی۔
علی خضر نے زور دیا کہ حکومت کے اصلاحات نہ کرنے کی وجہ سے معیشت کبھی مستحکم نہیں ہو پاتی۔ ٹیکس کے مسائل، سرمایہ کاری میں کمی اور نجی شعبے کے ساتھ حکومت کے رویے پر بھی بات ہوئی۔ علی خضر نے واضح کیا کہ معیشت کی بحالی کے لیے صرف اعداد و شمار کافی نہیں بلکہ حقیقی اور مؤثر اصلاحات کی ضرورت ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ آئی ایم ایف کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اور ان کے پروگرامز پر منحصر ہونا ملکی ترقی کے لیے نقصان دہ ہے۔ انہوں نے مثال دیتے ہوئے کہا کہ ترقی پذیر ممالک نے آئی ایم ایف کے بغیر اپنی معیشت کو بہتر بنایا اور پاکستان کو بھی اسی جانب بڑھنا چاہیے۔
علی خضر نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ سیاسی اور حکومتی عدم استحکام کی وجہ سے نہ صرف ملکی بلکہ غیر ملکی سرمایہ کار بھی پاکستان میں سرمایہ لگانے سے کتراتے ہیں۔ انہوں نے معاشی سائیکل کے کلیدی پہلوؤں کو سمجھنے اور اس سے نکلنے کے لیے بنیادی اصلاحات پر زور دیا۔
اس دلچسپ گفتگو کے مزید پہلو جاننے کے لیے اور پاکستان کی معیشت کے حقیقی مسائل کو گہرائی سے سمجھنے کے لیے مکمل پوڈکاسٹ دیکھیں۔ شاید اس میں وہ جواب ہو جس کی آپ کو تلاش ہے!