ہماری اکانومی ایک اور مشکل دور سے گزر رہی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی نہیں آ رہی۔ آئی ایم ایف نے بجٹ 2024-25 سے پہلے بجلی اور گیس کی قیمتیں مزید بڑھانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔ یعنی حالات تو اچھے نظر نہیں آ رہے۔ مگر اس کے باوجود پاکستان اسٹاک ایکسچینج بہترین پرفارم کر رہا ہے، 100 انڈیکس اس وقت تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے۔
کیا آپ نے کبھی سوچا کہ آخر اسٹاک مارکیٹ میں چل کیا رہا ہے؟ پاکستان کی معیشت کمزور ہونے کے باوجود ہماری اسٹاک مارکیٹ کیسے پھل پھول رہی ہے؟ کیا یہ محض ایک خیالی کھیل ہے یا اس کے پیچھے کوئی ٹھوس وجوہات ہیں؟ اور ہماری اکانومی کے ایسے بنیادی مسائل کیا ہیں جن کو حل کیے بغیر ہم آگے نہیں بڑھ سکتے؟
یہ اور ان ہی جیسے اور کئی سوالوں کے جواب جاننے کے لیے ہم نے یوسف فاروق صاحب سے گفتگو کی۔ آپ چیز سیکیورٹیز کے ڈائریکٹر ریسرچ ہیں اور ہماری اکانومی اور مارکیٹ کو بہت اچھے سے سمجھتے ہیں۔
یوسف فاروق صاحب نے ہمیں بتایا ہے کہ اسٹاک مارکیٹ میں حالیہ تیزی دراصل گزشتہ برس کی شدید مندی سے جڑی ہے۔ اسٹاک مارکیٹ کے مثبت رجحان کے اہم پہلو کی طرف اشارہ کرتے ہوئے انہوں نے نشان دہی کی کہ اب پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اب سرپلس میں تبدیل ہو چکا ہے اور ہماری مارکیٹ ابھی بھی دوسرے ملکوں کے مقابلے میں کم قیمت پر ہے۔ اس کے علاوہ ہم نے یوسف صاحب سے جانا کہ ہماری مارکیٹ میں ’’انسائیڈر ٹریڈنگ‘‘ کا کیا رول ہے؟ اور یہ بھی کہ ہمارے ملک کے مستقبل کی ترقی کے لیے کون سے بنیادی مسائل حل کرنا ضروری ہیں؟
چاہے آپ ایک تجربہ کار سرمایہ کار ہوں یا پھر ابھی اسٹاک مارکیٹ کو عام آدمی کی طرح سمجھنا چاہتے ہوں، ہمیں یقین ہے کہ اس پوڈ کاسٹ کے بعد آپ پاکستان کی معیشت اور اسٹاک مارکیٹ کو ایک نئی نظر سے دیکھ سکیں گے۔