پاکستان کی معیشت آج بھی ایک ’’نازک دور‘‘ سے گزر رہی ہے۔ عوام کے لیے مہنگائی اور بے روزگاری جیسے مسائل روزمرہ کی حقیقت بن چکے ہیں، جبکہ کاروباری سرگرمیوں میں کمی حتیٰ کہ بینکوں کی جانب سے اضافی پیسے لینے سے انکار اور پراپرٹی و اسٹاک مارکیٹ میں دلچسپی کی کمی نے حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ایسے میں سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا موجودہ صورتحال میں سرمایہ کاری کرنا ایک دانش مندانہ فیصلہ ہوگا؟
اس مرتبہ رفتار پوڈ کاسٹ میں ماہر اقتصادیات عدیل اظہر تشریف لائے اور پاکستانی معیشت کے مسائل اور اسٹاک مارکیٹ کے رجحانات پر تفصیلی گفتگو کی۔ انہوں نے وضاحت کی کہ اسٹاک مارکیٹ کی حالیہ تیزی کو پاکستان کی معاشی حالت کے آئینے کے طور پر نہیں دیکھا جا سکتا، کیونکہ کئی بار مارکیٹ کے رجحانات اور معیشت کی اصل تصویر ایک دوسرے سے مختلف ہوتی ہیں۔
عدیل صاحب نے عوام کی اسٹاک مارکیٹ میں کم شمولیت کی بنیادی وجوہات پر روشنی ڈالی، جن میں آگاہی کی کمی، بروکرز کی جانب سے محدود رہنمائی، اور سرمایہ کاروں کے اندر موجود خوف شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی معیشت میں حقیقی ترقی کے لیے ضروری ہے کہ عوام کو معاشی نظام میں شمولیت کے قابل بنایا جائے۔
ہم نے پوچھا کہ حالیہ معاشی پالیسیاں، جیسے شرح سود میں کمی، کیا واقعی معیشت میں بہتری لا سکتی ہیں؟ اس پر عدیل صاحب کا کہنا تھا کہ شرح سود میں کمی سے کاروباری شعبے کو کچھ راحت ملے گی، لیکن اس کے اثرات اس وقت تک محدود رہیں گے جب تک مارکیٹ میں مجموعی طلب (aggregate demand) میں اضافہ نہ ہو۔ انہوں نے خاص طور پر تعمیراتی شعبے کی اہمیت کو اجاگر کیا اور اس بات پر زور دیا کہ اگر اس شعبے میں جان ڈال دی جائے تو دیگر صنعتیں بھی مستحکم ہو سکتی ہیں۔
عدیل اظہر نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستانی معیشت میں عوام کی قوت خرید میں کمی آئی ہے اور مہنگائی نے لوگوں کو بنیادی ضروریات تک محدود کر دیا ہے۔ عدیل صاحب نے حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ معیشت کی بحالی کے لیے ایسے اقدامات کرے جن سے لوگوں کا اعتماد بحال ہو اور سرمایہ کاری کے مواقع پیدا ہوں۔
اگر آپ پاکستانی معیشت کی موجودہ حالت اور اسٹاک مارکیٹ میں سرمایہ کاری کے امکانات کے بارے میں مزید جاننا چاہتے ہیں، تو مکمل پوڈ کاسٹ دیکھیں۔