مصر رات کے 9 بج رہے تھے۔ اچانک ایوان صدر فون کی گھنٹیوں سے گونج اٹھا۔ صدر کے key advisor نے ریسیور اٹھایا تو وہ آرمی چیف کے آفس سے تھا۔ کوئی کڑک دار آواز میں بول رہا تھا: "اپنے صدر سے کہ دو، اب اسے گھر جانا ہوگا اور ہاں دوپہر کا معاہدہ ختم ہوچکا۔" کال ختم ہوگئی۔ ایڈوائزر کے ہاتھ سے ریسیور چھوٹ گیا۔ دماغ میں جھماکے ہونے لگے۔ اُسے تو لگتا تھا کہ اب ایک صدی کے لیے فوجی آمریت کا دروازہ بند ہوچکا ہے۔ کال سے چند گھنٹوں پہلے صدر، آرمی چیف اور وزیراعظم تو اکھٹے…
مزید پڑھیں