آپ دیکھ رہے ہیں سیاست
سیاہ سڑک پر خون کی سرخی دھیرے دھیرے پھیلتی جا رہی تھی۔ ابھی اسی سڑک پر ایک شہر کے اجڑنے…
آج کے رفتار پوڈکاسٹ میں، ہم آپ کو ملواتے ہیں ایک ایسی شخصیت سے جو پاکستانی سیاست کے پیچیدہ کھیل…
اس زمانے میں ہائی جیکنگ کا بڑا چارم تھا۔ ستر کی دہائی میں ہائی جیکنگ کے کئی ایسے واقعات پیش آئے، جن میں ہائی جیکرز اپنے مطالبات منوانے میں کامیاب رہے۔ اسی لیے مرتضیٰ ہائی جیکنگ کے ذریعے دنیا کو بتانا چاہتے تھے کہ پاکستان میں ہو کیا رہا ہے؟
پاکستان کو دھماکوں میں دھکیلنے والے محمد ضیاء الحق کا اپنا انجام بھی ایک ہولناک دھماکے کی صورت میں ہوا اور محمد ضیاء الحق کا وجود 20 اگست 1988 کو منوں مٹی تلے دب گیا۔
ستمبر کی شدید گرمی تھی۔ درجن بھر لوگ کافی دیر سے دھوپ میں کھڑے کسی کا انتظار کر رہے تھے۔…
حسینہ واجد پھر جلا وطن تھیں اور ان کے ملک میں داخلے پر پابندی تھی۔ لگ رہا تھا کہانی ختم ہوئی، لیکن اصل میں یہ نئی کہانی کا اسٹارٹ تھا۔
گوجرانوالہ کرکٹ اسٹیڈیم میں فرسٹ کلاس میچ ہو رہا تھا۔ کھلاڑیوں میں رمیز راجا جیسے انٹرنیشنل اسٹارز بھی شامل تھے…
اکہتر کی جنگ اپنے عروج پر تھی، لیکن پاک فوج کی تمام ٹاپ براس اس وقت راولپنڈی میں ہونے والی ایک پارٹی میں موجود تھی اور مہمان خصوصی کوئی اور نہیں جنرل یحییٰ خان خود تھے۔
مارچ 1979 میں بھٹو کی پھانسی سے چند دن پہلے ضیاء الحق نے انتہائی غیر متوقع طور پر پاکستان کے جوہری طاقت ہونے کا اعلان کر دیا۔
جی ایم سید نے مذہب اور سیاست سے لے کر سماج، فلسفہ، نفسیات سمیت صوفی ازم اور سیکولرزم پر کتابیں لکھیں۔ جی ایم سید میں تنقید کا بہادری سے سامنا کرنے کی صلاحیت تھی۔