ہم زیادہ تر اس موضوع پر تو بات کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے لیے کیا کچھ کیا اور کیسے بحیثیتِ دین اسلام ہمارے سامنے پیش کیا۔ لیکن اس پر بات کم نہیں کی جاتی کہ خود اپنی زندگی میں رسول اللہؐ کو کس طرح مختلف غموں کا سامنا رہا۔

اس پوڈکاسٹ 'نبیؐ کے آنسو' میں ہم اُن مشکلات اور سانحات کا ذکر  کرنے کی کوشش کریں گے جو ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ابتدائے زندگی سے ہی درپیش آئے۔ حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی پیدائش سے بھی پہلے والد کو کھویا اور پھر صرف 6 سال کی عمر میں والدہ سے سایہ بھی اُن کے سر سے اٹھ گیا۔

پھر اپنی زندگی میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اُن کے ساتھیوں کو ان کے عقائد کی وجہ سے ستایا گیا، ان کا بائیکاٹ کیا گیا، یہاں تک کہ آپ پر براہِ راست حملے بھی کیے گئے۔ ان چیلنجز کے باوجود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم امن اور سماجی انصاف کا پیغام پھیلانے کے عزم سے کبھی پیچھے نہیں ہے۔ انھوں نے اپنی اہلیہ اور قریبی ساتھیوں کی وفات سمیت کئی غم اٹھائے، یہاں تک کہ اپنے پیرکاروں کے ساتھ مل کر مساوات، انصاف اور بھائی چارے کے اصولوں پر مبنی ایک نیا معاشرہ قائم کرنے میں کامیاب ہو گئے۔

آج رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تاریخ کی با اثر ترین شخصیات میں سے ایک کی حیثیت سے یاد کیا جاتا ہے، جن کی تعلیمات آج بھی دنیا میں کروڑوں بلکہ اربوں لوگوں کو متاثر کر رہی ہیں۔

شیئر

جواب لکھیں