یہ کیا ہوا؟ ابھی کچھ دن پہلے جب انگلینڈ کی کرکٹ لیگ 'دی ہنڈریڈ' نے عوام سے ٹاپ 10 ڈرافٹ پک کا پوچھا تھا تو بابر اعظم پہلے نمبر پر تھے۔ اپنے قریبی ترین حریف سے تین گُنا آگے۔
بلکہ ڈرافٹ کے آغاز سے پہلے 'دی ہنڈریڈ' کے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہونے والے ٹوئٹ میں بھی بابر اعظم ہی پوسٹر بوائے تھے۔
لیکن جب ڈرافٹ کا باضابطہ آغاز ہوا تو آخر تک کسی نے بابر اعظم کو نہیں خریدا۔ وہی نہیں، بابر کے قریبی ساتھی محمد رضوان بھی فروخت نہیں ہوئے۔ ہاں! اُن کے مقابلے میں دی ہنڈریڈ کے ڈرافٹ میں پاکستانی باؤلرز کی بہت طلب نظر آئی۔
پاکستان سپر لیگ میں لاہور قلندرز کو چیمپیئن بنانے والے شاہین آفریدی ایک لاکھ پونڈ کی بھاری قیمت پر بکے۔ پھر ان کے ساتھی حارث رؤف کو بھی 60 ہزار پونڈ میں خریدا گیا، یعنی 2 کروڑ روپے میں۔ دونوں ایک ہی ٹیم ویلش فائر میں گئے، یعنی اس کے پاس تو بہت فائر پاور ہوگی۔
سب سے حیران کُن پک تھی اوول Invincibles کی، جس نے احسان اللہ کا انتخاب کیا۔ پاکستان سپر لیگ سیزن 8 میں اپنی باؤلنگ سے سب کو حیران کرنے والے ملتان سلطانز کے باؤلر کو 40 ہزار پونڈ میں لیا گیا۔
آل راؤنڈر شاداب خان بھی برمنگھم فینکس کے ہاتھ لگ گئے۔ یعنی پاکستان کے کُل چار کھلاڑیوں کو 'دی ہنڈریڈ' میں جگہ ملے گی البتہ بیٹسمین کوئی نہیں گیا۔
شاید اس کی ایک وجہ یہ ہو کہ بابر اور رضوان پورے سیزن کے لیے دستیاب نہیں تھے۔ کیونکہ بابر کا انگلینڈ میں ریکارڈ جتنا اچھا ہے، اسے دیکھتے ہوئے کوئی انھیں سلیکٹ نہ کرنے کی غلطی کبھی نہیں کرے گا۔ بابر انگلش سرزمین پر 142.48 کا اسٹرائیک ریٹ رکھتے ہیں اور 85 رنز کی بہترین اننگز کے ساتھ تین نصف سنچریاں بھی ان کے ریکارڈ پر ہیں۔
یہ بھی ہو سکتا ہے کہ 'دی ہنڈریڈ' کی ٹیموں کو غیر ملکی بلے بازوں کی ضرورت ہی نہ ہو۔ وہ اتنے خود کفیل ہیں کہ ہمیں برآمد کر رہے ہیں۔ ہاں! انگلش کنڈیشنز میں 150+ کی رفتار سے گیند کروانے والے باؤلرز ضرور درکار ہوں گے، اس لیے پاکستان کے ایکسپریس باؤلرز ہاتھوں ہاتھ گئے ہیں۔