سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف مریم نواز کا غصہ بڑھتا جارہا ہے۔ ن لیگ کی سینیئر نائب صدر نے پچھلے کچھ مہینوں سے جلسوں میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار اور دیگر جج صاحبان کا نام لے کر ان پر تنقید کرنی شروع کر رکھی ہے۔ ثاقب نثار نے صحافیوں سے آف دی ریکارڈ گفتگو میں مریم نواز کو بدتمیز قرار دے کر ان کی تربیت پر سوال اٹھائے۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر نےشیخوپورہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے انھیں جواب دیا تھا۔ انھوں نے ثاقب نثار کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ میں بدتمیز نہیں ہوں، میری تربیت نواز شریف اور کلثوم نواز نے کی ہے۔ میں نے تو آئینے میں تمھارا گھناؤنا چہرہ دکھایا تھا۔

مریم نواز
مریم نواز کا شیخوپورہ میں جلسے سے خطاب

اس کے بعد سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی جس میں وہ عمران خان کے وکیل خواجہ طارق رحیم سے بات چیت کررہے ہیں۔ مبینہ آڈیو میں طارق رحیم مبینہ طور پر مریم نواز کے بارے میں کہہ رہے ہیں کہ ان کا کوئی اچھا جواب دینا چاہیے، ان کو باہر ٹھوکنا چاہیے۔

سابق چیف جسٹس نے جواب دیا کہ شکر ہے مجھ میں ابھی تک حوصلہ اور برداشت ہے، میں کنفیوژ یا پریشان نہیں ہوتا۔ لیکن جب مجھے ضرورت پڑی تو میں آپ سے کہہ دوں گا، آپ پھر دھماکا کردینا۔

سابق چیف جسٹس سے منسوب دو اور آڈیو بھی پہلے سامنے آچکی ہیں۔ بلکہ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے الزام لگایا تھا کہ ثاقب نثار سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی کی رہائی میں تاخیر کے لیے اثر انداز ہوئے تھے۔ رانا شمیم نے عدالت میں جمع کرائے گئے حلف نامے میں کہا تھا کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار ن مبینہ طور پر اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج کو فون کر کے نواز شریف اور مریم کی رہائی جولائی 2018 کے عام انتخابات تک موخر کرنے کی ہدایات جاری کی تھیں۔ 

Raftar Bharne Do
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم

 رانا شمیم کے الزامات سامنے آنے کے بعد مسلم لیگ ن نے اپنی توپوں کا رخ سابق چیف جسٹس کی طرف کر دیا تھا۔ تاہم بعد میں ثابت ہوا کہ رانا شمیم کا ن لیگ سے گہرا تعلق تھا اور ثاقب نثار کے خلاف بیان حلفی بھی لندن میں نواز شریف کے دفتر میں دیا گیا تھا۔ بعد میں سابق چیف جج رانا شمیم نے اپنے الزامات پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں غیرمشروط معافی مانگ لی تھی لیکن مسلم لیگ ن جو اہداف حاصل کرنا چاہتی تھی اس میں بہت حد تک کامیاب ہوچکی تھی۔

مریم نواز کو ثاقب نثار سے کیا کیا شکایات ہیں؟

اب مریم نواز نے کچھ لوگوں کے خلاف دوبارہ محاذ کھولا ہوا ہے۔ وہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کو عمران خان کو اقتدار میں لانے کا ذمے دار اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو ان کا سہولت کار قرار دیتی ہیں۔

ثاقب نثار کی مریم سے متعلق گفتگو کا معاملہ پارلیمان میں بھی اٹھایا گیا ہے،  وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے ایوان میں کہا کہ ثاقب نثار نے  جو کہا وہ الفاظ دہرائے بھی نہیں جاسکتے، اس کے بعد ایوان میں بابا رحمتے ہائے ہائے کے نعرے لگے۔

ن لیگ کے ارکان پوسٹر اور بینر بھی لائے تھے جن میں ثاقب نثار کو انصاف کا قاتل اور عمران خان کا سہولت کار قرار دیا گیا تھا۔

ایک سابق چیف جسٹس کے خلاف مسلم لیگ ن کی مہم کو افسوس ناک ہی قرار دیا جاسکتا ہے۔ اگر ن لیگ یہ سمجھتی ہے کہ سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے نواز شریف اور مریم کے خلاف ناانصافی پر مبنی کوئی کارورائی کی تھی یا عمران خان کو کہیں ناجائز فائدہ پہنچایا تھا تو ن لیگ ان کے خلاف جوڈیشل کمیشن میں ریفرنس دائر کرے۔ یہ جلسوں میں اور قومی اسمبلی میں صرف الزام تراشی سیاسی پوائنٹ اسکورنگ ہی کہلائے گی۔  

شیئر

جواب لکھیں