پچھلے 50 سالوں میں بہت کچھ بدلا۔ بلکہ یہ کہیں کہ سب کچھ ہی بدل گیا تو غلط نہیں ہوگا۔ مگر ایک چیز ہے جو 50 نہیں 5 ہزار سالوں سے جو ں کی توں کھڑی ہے۔ دنیا اِدھر سے اُدھر ہوگئی، مگر اسے کوئی نہیں ہلا سکا۔

آپ جانتے ہیں اس سال چین، ترکی اور روس سمیت دنیا بھر کی حکومتوں نے 1135 ٹن سونا خریدا ہے جو 50 سالوں کا ریکارڈ ہے۔

دنیا بھر میں سب سے زیادہ سونا امریکا کے پاس ہے، 8 ہزار ٹن سے بھی زیادہ۔ مگر ایک قوم ہے جس کے پاس امریکا سے بھی دس گنا زیادہ سونا ہے اور وہ ہیں خواتین۔ جی ہاں ساری خدائی ایک طرف جورو کے زیور ایک طرف! خواتین کے پاس دنیا کے سارے گولڈ ریزرو میں سے 40 فیصد یا تقریباً ایک لاکھ ٹن سونا زیورات کی صورت میں موجود ہے۔

مگر سونے میں ایسا کیا ہے کہ دنیا کے بہترین دماغوں سے لے کر بڑی بڑی سے بڑی حکومتوں تک سب اس کے سامنے گھنٹے ٹیک چکی ہیں؟

سونے کی یہ کہانی ہم آپ کو سنائیں گے رفتار پر۔

دنیا میں بٹ کوائن آیا, اسٹاک مارکیٹس بنیں اور تو اور تیل میں بھی لوگوں نے بہت پیسا لگایا, مگر یہ سب کبھی نا کبھی زوال کا شکار ہوئے۔ اسٹاک مارکیٹس تو کریش کرتی ہی رہتی ہیں۔ بٹ کوائن کا حال بھی پچھلے سال ہم دیکھ ہی چکے اور تیل کو دولت کہنے والوں نے کورونا میں وہ وقت بھی دیکھا جب اسے کوئی فری میں بھی لینے کو تیار نہیں تھا۔ اور تو اور امریکا کی معیشت تک بیٹھ گئی، مگر ایک ایسیٹ ایسا ہے جو کبھی نہیں لڑکھڑایا کبھی کریش نہیں ہوا۔ اپنے پیروں پر ہزاروں سال سے سالڈ کھڑا ہے۔ اور وہ ہے گولڈ!

آپ کو ایک چھوٹی سے کہانی سناتا ہوں 80 کی دہائی کے اواخر اور 90 کے اوائل میں ایک ملک کی معیشت بحران کا شکار تھی۔ صورتحال اتنی بری تھی کہ صرف 10 دن کی درآمدات کے ڈالرز بچے تھے۔ کوئی ملک قرض دینے کو تیار نا تھا۔ بات دیوالیہ ہونے تک پہنچ گئی۔ آپ جانتے ہیں اس ملک کو اس مصیبت سے کس نے نکالا؟ سونے نے!

میں بات کر رہا ہوں انڈیا کی، جس نے1991 میں 68 ٹن سونا دنیا کے بینکوں کے پاس گروی رکھوا کر اپنی معیشت کو بچایا۔ ویسے یہ بھی ایک بڑی دلچسپ کہانی ہے۔ ہوا کچھ یوں کہ 21 مئی 1991 کو رات کے وقت مرکزی بینک سے ایک ٹرک ممبئی ایئر پورٹ کی طرف نکلا۔ جو سونے سے لوڈڈ تھا۔ لیکن ایئر پورٹ پہنچنے سے پہلے ہی ٹرک خراب ہو گیا۔ کچھ دیر بعد ہی خبر لیک ہو گئی کہ ٹرک میں کئی ٹن سونا لدا ہوا ہے۔ بس پھر کیا تھا؟ وہاں لوگ جمع ہو گئے۔ سوال ایک ہی تھی کہ آخر یہ سونا ہے کس کا ؟ اور کہاں جا رہا ہے؟ جب پتہ چلا تو پورا بھارت حیرت میں مبتلا ہو گیا کیونکہ یہ بھارتی سرکار کا سونا تھا اور حکومت اسے لندن کے بینک آف انگلینڈ میں گروی رکھنے جا رہی تھی۔ یعنی مشکل وقت میں بھارت کو سونے نے ہی بچایا۔

تو اس کاغذ کی کرنسی بننے کی کہانی بھی بڑی دلچسپ ہے۔ سن 1200 میں چین میں منگولوں کا دور تھا اور اس وقت قبلائی خان کی حکومت تھی جسے دی گریٹ خان بھی کہا جاتا ہے۔ وہ سونے میں لین دین سے زیادہ خوش نہیں تھا۔ اس نے اعلان کیا کہ حکومت جو بھی کاروبار کرنے والے سے خریدے گی اس کے بدلے سونے کے سکے نہیں دے گی بلکہ سرکاری کاغذ پر لکھ کر دے گی کہ حکومت نے تاجر کو اتنے سکے دینے ہیں۔ اور جسے جب سکے چاہیے ہوں، وہ دارالحکومت آ کر یہ کاغذی رسید دکھائے اور سکے لے جائے۔ اور لوگ ایسا ہی کرنے لگے۔ مگر دلچسپ بات یہ ہوئی کہ اکثر لوگوں نے ان کاغذوں سے سونا نکلوانے کے بجائے آپس میں ہی ان کاغذوں کو دے کرلین دین شروع کردیا، جو اتنا مقبول ہوا کہ اس نے کافی حد تک سونے کی جگہ لے لی۔ بس یہی آغاز تھا پیپر کرنسی کا!

ہزاروں سال تک گولڈ کا استعمال عام رہا، پرابلم وہاں شروع ہوئی جہاں ہماری اکانمی بڑھنا اسٹارٹ ہوئی کیونکہ دنیا میں سونا اتنا نہیں ہے جتنا ہمیں بطور کرنسی اس کی ضرورت تھی۔ تو اس کی جگہ پیپر کرنسی نے لے لی اور آج ڈالر اسی پیپر کرنسی کی طاقتور ترین شکل ہے۔

ویسے آپ کو یہ جان کر بھی حیرت ہو گی کہ پیپر کرنسی کا تصور بھی سونے کے گرد ہی گھومتا ہے۔ شروع میں یہ رول فالو کیا جاتا تھا کہ جس ملک کے پاس جتنا گولڈ ہے وہ اتنی ہی ویلیو کی کرنسی پرنٹ کرے گا لیکن اب ایسا نہیں۔ اور شاید یہی وجہ ہے کہ اب دنیا کے کئی ممالک کو ڈالر پر بھروسا نہیں رہا، انہیں لگتا ہے کہ یہ کبھی بھی collapse کر سکتا ہے۔

اسی لیے تو آج کل دنیا کے سینٹرل بینکس آگے مشکل وقت کو دیکھتے ہوئے ٹنوں کے حساب سے دھڑا دھڑ سونا خرید رہے ہیں۔ ورلڈ گولڈ کونسل کا کہنا ہے کہ 2022 میں دنیا بھر کے سینٹرل بینکوں نے کل 1,135 ٹن سونا خریدا۔ یہ 1967 کے بعد کسی ایک سال میں سونے کی سب سے بڑی خریداری ہے۔

چین کے پیپلز بینک آف چائنا نے 2022 میں 62 ٹن سونا خریدا۔ اس وقت چین کے پاس سونے کے کُل ذخائر 2،068 ٹن ہیں۔ یہ تو وہ نمبرز ہیں جو چینی حکومت اون کرتی ہے سونے کا اصل ذخیرہ اسے سے کہیں زیادہ ہو سکتا ہے۔ ترکی نے سال 2022 میں کُل 148 ٹن، مصر نے 47 اور قطر نے 35 ٹن سونے کی خریداری کی۔ ان ممالک کو دیکھا دیکھی بھارت نے بھی اپنے ذخائر میں 33 ٹن سونے کا اضافہ کیا۔ اب اس کے سونے کے ذخائر 794 ٹن تک پہنچ چکے ہیں۔

آپ سوچ رہے ہوں گے کہ ہمارے پاکستان کے پاس کتنا سونا ہے۔ سال 2022 کے اختتام پر پاکستان کے پاس موجود سونے کے ذخائر 64.65 ٹن تھے۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ 2000 سے اب تک ان میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔ یہ 64 اور 65 ٹن کے درمیان ہی رہے ہیں اور اس وقت ان کی مالیت تقریباً 3 ارب 80 کروڑ ڈالر بنتی ہے۔

اس وقت دنیا میں سب سے زیادہ سونے کے ذخائر امریکا کے پاس ہیں ، 8133 ٹن۔ اس کے بعد جرمنی 3355، اٹلی 2452، فرانس 2437، روس 2299 اور چین 1948 ٹن کے ساتھ آتے ہیں۔

گولڈ ریزرو کنٹری رینکنگ میں پاکستان کا نمبر 44 واں ہے۔ پاکستان کے پاس ڈالر کی طرح سونے کے ذخائر بھی زیادہ نہیں۔ مگر ایک امید کی کرن ضرور ہے وہ یہ کہ بلوچستان ریکوڈیک میں دنیا کے پانچواں بڑا سونے اور تانبے کا ذخیرہ موجود ہے۔ ایک اندازے کے مطابق ان کی ویلیو ایک ٹریلین ڈالر تک ہو سکتی ہے۔ یہ سونا دریافت ہوئے کئی دہائیاں گزر چکیں مگر اب تک یہاں سے ایک کلو سونا بھی نہیں نکل سکا۔ کیونکہ ہمارے پاس وسائل ہی نہیں کہ ہم یہ دولت زمین سے نکال کر اپنے استعمال میں لا سکیں۔

شیئر

جواب لکھیں