سوشل میڈیا پلیٹ فارم بند ہیں، کئی شہروں میں انٹرنیٹ کی اسپیڈ بہت کم ہے۔ اس فیصلے کی وجہ سے ایک دن میں پاکستان کے ٹیلی کام سیکٹر کو تقریباً 82 کروڑ روپے کا نقصان ہو چکا ہے۔ یہی نہیں، خود حکومت کو بھی 2.8 کروڑ روپے کے ٹیکس ریونیو کا نقصان اٹھانا پڑا ہے اور گورنمنٹ اور انڈسٹری ہی نہیں، عوام بھی بھگت رہے ہیں۔
انٹرنیٹ کچھ لوگوں کی روزی روٹی ہے، اور ان میں بہت سے لوگ دیہاڑی دار ہیں۔ کریم، اِن ڈرائیو، فوڈ پانڈا والے، ڈلیوری بوائز سب پریشان ہیں ۔ ذرا بگ پکچر دیکھیں تو ڈالر کو پھر پر لگ گئے ہیں ، اوپن مارکیٹ میں تو ڈالر 300 روپے میں بھی نہیں مل رہا ۔
ابھی ایک اور خبر آئی ہے، سونے کی قیمتیں 2 لاکھ 30 ہزار روپے فی تولا سے بھی آگے جا چکی ہیں۔ اپریل میں جو remittances آئیں، وہ مارچ سے بھی 13 فیصد کم ہیں۔ اِس مالی سال کے ابتدائی 10 مہینے دیکھیں تو remittances میں 4 ارب ڈالر کی کمی آئی ہے۔
پھر مہنگائی کے بارے میں تو کچھ بتانے کی ضرورت ہی نہیں۔ پاکستان میں food inflation اس وقت 50 فیصد سے بھی زیادہ ہو چکی ہے۔
لیکن پاکستان کا جو اصل نقصان ہو رہا ہے، وہ اِن سب سے بہت بہت بڑا ہے۔ معاشی طور پر پاکستان اِس وقت بہت بُرے دور سے گزر رہا ہے۔ جو کسر رہ گئی ہے، وہ اب عمران خا ن کی گرفتاری سے پوری ہو رہی ہے۔ حالات دیکھیں تو لگتا ہے پاکستان دیوالیا ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔
بزنس ورلڈ کا ایک بڑا نام ہے بلوم برگ، جو کہتا ہے اِن حالات میں تو آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ اور بھی late ہو جائے گا اور پاکستان یہ افورڈ نہیں کر سکتا۔
عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک کے کئی شہروں میں مظاہرے ہو رہے ہیں، امن و امان کی صورت حال بگڑ چکی ہے۔ اور یہ سب اُس وقت ہو رہا ہے، جب پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ بیل آؤٹ پیکیج پر بات کر رہا ہے۔
اب اگر پاکستان کو دیوالیا ہونے سے بچنا ہے، تو یہ آئی ایم ایف ڈیل بہت ضروری ہے۔
ویسے ہی بہت دیر ہو گئی ہے اور نئے حالات کے بعد تو اور بھی ہو جائے گی۔ کیونکہ آئی ایم ایف کی شرطوں میں سے ایک ہے، social stability ۔ جو اِن حالات میں کہیں نظر نہیں آتی۔
پھر جیسے جیسے الیکشن کا وقت قریب آئے گا، یہ حالات اور بھی خراب ہو سکتے ہیں۔ اس لیے ماہرین کہتے ہیں کہ اب وقت پاکستان کا دیوالیا ہونے سے بچنا بہت مشکل نظر آ رہا ہے۔
اور صرف بلوم برگ ہی نہیں، مُوڈیز انوسٹر سروس بھی کہہ چکی ہے آئی ایم ایف نے قرضہ نہ دیا، تو پاکستان ڈیفالٹ کر جائے گا کیونکہ جون کے بعد اس کے پاس دوسرا کوئی راستہ نہیں ہوگا۔