احتساب عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا 8 روزہ جسمانی ریمانڈ دے دیا۔ سابق وزیراعظم کو اسلام آباد پولیس لائنز میں خصوصی طور پر لگائی گئی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا۔ اس موقع پر ان کی ایک تصویر بھی میڈیا میں آئی جس میں وہ کرسی پر چشمہ لگائے بیٹھے ہیں۔ بظاہر یوں محسوس ہوتا ہے کہ وہ ہاتھ میں پکڑے کسی پرچے یا موبائل کو دیکھ رہے ہیں۔
عمران خان کو گزشتہ روز القادر ٹرسٹ کیس میں گرفتار کیا گیا تھا۔ عمران خان نے عدالت میں بیان دیا کہ ڈر ہے میرے ساتھ مقصود چپڑاسی والا کام نہ ہوجائے، یہ ایسا انجکشن لگاتے ہیں جس سے بندہ آہستہ آہستہ مر جاتا ہے۔
عمران خان نے مطالبہ کیا کہ میرے نجی معالج ڈاکٹر فیصل کو بلا کر معائنہ کرایا جائے۔ چوبیس گھنٹے سے میں واش روم بھی نہیں گیا۔
کیس پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ مجھے عدالت کے ریکارڈ روم کے شیشے توڑ کر گرفتار کیا گیا۔ گرفتاری کے بعد نیب آفس پہنچنے پر وارنٹ دکھائے گئے۔
انھوں نے مزید کہا کہ نیب کا موقف ہے کہ ریکارڈ اکٹھا کرنا ہے۔ نیب بتائے وہ کون سا ریکارڈ ہے جو میں دینے سے انکار کر رہا ہوں۔ سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ جو بھی پیسے آئے تھے کابینہ کی منظوری سے آئے تھے، ایسے کیس میں ہمارے پاس دو آپشن ہوتے ہیں، یا تو ہم مان جائیں تو پیسا آجاتا ہے۔ دوسرا آپشن قانونی چارہ جوئی کا ہوتا ہے جس میں ہم ہر کیس ہارجاتے ہیں۔ ہم قانونی چارہ جوئی پر آج تک دس کروڑ روپے لگا چکے ہیں۔
عدالت نے عمران خان کو ڈاکٹر فیصل سے معائنے کی اجازت دے دی۔
عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت نے سماعت کے بعد بتایا کہ عمران خان کو سینے میں تکلیف کی شکایت ہورہی ہے۔ ساری رات انھیں سونے نہیں دیا گیا۔ رات کو تین بجے پولیس لائن لایا گیا۔ جہاں انھیں گندے کمرے میں رکھا گیا جس میں بستر بھی نہیں تھا۔
وکیل کے مطابق عمران خان نے قوم کو پیغام دیا کہ مارشل لا لگے یا عاصم لا لگے، قوم رول آف لا کے لیے کھڑی رہے۔
عمران خان نے اپنے وکلا سے کہا کہ ان کا کوئی کیس چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق کی عدالت میں نہ لگایا جائے، انھیں جسٹس عامر فاروق پر اعتماد نہیں۔
وکیل کے مطابق گرفتاری کے وقت عمران خان پر تشدد کیا گیا جس سے ان کے سر پر چوٹ آئی۔