ایک ایسے سال میں جب پاکستان ہر عالمی انڈیکس میں پیچھے گیا ہے، عالمی یومِ صحافت پر ورلڈ پریس فریڈم انڈیکس میں کچھ بہتری نظر آئی ہے۔ پاکستان 7 درجے بہتری کے بعد 180 ملکوں کی فہرست میں 150 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔

لیکن زیادہ خوش ہونے کی ضرورت نہیں۔ یہ انڈيکس جاری کرنے والے ادارے 'رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز (آر ایس ایف) کا کہنا ہے کہ پاکستان صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ملکوں میں سے ایک ہے۔

آر ایس ایف کی رپورٹ کہتی ہے کہ پاکستان میں ہر سال تین سے چار صحافی جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں اور اس جرم کے مرتکب افراد کے کوئی سزا نہیں ملتی۔

"آزادی سے آج تک پاکستان میں سول سوسائٹی آزادئ صحافت کے لیے اور سیاسی و فوجی اشرافیہ میڈیا پر کنٹرول حاصل کرنے کی کوششیں کر رہی ہے۔ یہاں تک کہ حزبِ اختلاف کی وہ جماعتیں جو آزادئ صحافت کی باتیں کرتی ہیں، اقتدار میں آنے کے بعد صحافت پر ہی قدغن لگانے کی کوششیں کرتی ہیں۔"

اس رپورٹ میں پاکستان کو 100 میں سے 39.95 پوائنٹس دیے گئے ہیں جبکہ سب سے زیادہ پوائنٹس ناروے نے حاصل کیے ہیں، جو 95.18 پوائنٹس کے ساتھ صحافت کے لیے دنیا کا نمبر ایک ملک ہے۔ ٹاپ 5 میں سے چار اسکینڈے نیوین ممالک ہیں۔

بھارت، ترکی، ایران اور چین جیسے ممالک آزادئ صحافت کے معاملے میں پاکستان سے بھی پیچھے ہیں۔ بھارت کی رینکنگ میں ایک سال میں 11 درجے کی کمی آئی ہے اور اب وہ 161 ویں نمبر پر ہے۔ ترکی 16 درجے مزید پیچھے چلا گیا ہے اور اب 165 ویں نمبر پر ہے۔ 180 ملکوں کی رینکنگ میں ایران کا نمبر 177 واں اور چین کا 179 واں ہے۔

آزادئ صحافت کے عالمی دن پر فریڈم نیٹ ورک نے بھی پاکستان پریس فریڈم رپورٹ جاری کی ہے۔ جس کا کہنا ہے کہ پچھلے ایک سال میں صحافیوں، میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد اور میڈیا اداروں کو دھمکانے کے کم از کم 140 واقعات پیش آئے ہیں جو سالانہ بنیادوں پر 60 فیصد سے بھی زیادہ اضافہ بنتا ہے۔

شیئر

جواب لکھیں