دنیا بھر میں صحافیوں کا کام نہ صرف لوگوں تک خبریں پہنچانا بلکہ ان کے مسائل اجاگر کرنا ہوتا ہے۔ صحافیوں کو عوام کا نمائندہ اور ان کی آواز سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان میں دیکھیں تو یہاں کے بڑے اور نامور صحافی صرف سیاسی امور کی رپورٹنگ اور ان پر تبصرے تک محدود ہوکر رہ گئے ہیں۔ عوامی مسائل پر یہ کم ہی بات کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

رفتار نے پاکستان کے 150 بڑے صحافیوں کی جانب سے سال 2022 میں کی گئیں ٹوئیٹس کا جائزہ لیا کہ ان میں سے کتنی سیاست سے متعلق تھیں اور کتنی عوامی مسائل سے متعلق۔

اس جائزے کے لیے ہم نے سیاست سے متعلق ان کی ورڈز کا انتخاب کیا: عمران خان، پی ٹی آئی، PMLN، نواز شریف، شہباز شریف، عاصم منیر، آرمی، باجوہ، فرح، توشہ خانہ، بلاول، زرداری۔

عوامی مسائل سے تعلق رکھنے والے کی ورڈز میں بلوچستان، کرپشن، قرضہ، معیشت، صحت، سیلاب، تعلیم، مہنگائی، روزگار، ایل این جی، نوجوان، دہشت گردی شامل تھے۔

Sahafion Ke Tweets Ka Analysis

پاکستانی صحافیوں نے ایک سال میں کتنی ٹوئٹس کیں؟

ایک سال میں ان 150 صحافیوں نے تقریباً 2 لاکھ 28 ہزار ٹوئیٹس کیں۔ ان میں سے صرف 15 ہزار میں وہ کی ورڈز تھے جو عوامی مسائل سے متعلق تھے جبکہ 50 ہزار ٹوئیٹس ایسی تھیں جو سیاست کے ارد گرد گھومتی تھیں۔

عمران خان ہماری سیاست کا سب سے اہم کردار بن چکے ہیں اور پچھلے 4 پانچ سال سے وہ قومی منظر نامے پر چھائے ہوئے ہیں۔ مین اسٹریم میڈیا ہو یا سوشل میڈیا ہر جگہ عمران خان ہی کا ذکر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عمران خان کے مخالف سمجھے جانے والے صحافیوں کی بھی زیادہ تر ٹوئیٹس عمران خان کے متعلق ہوتی ہیں۔

صدیق جان نے پچھلے سال تقریباً 2 ہزار ٹوئیٹس میں عمران خان کا ذکر کیا۔ رؤف کلاسرا ایک ہزار ٹوئیٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ ڈاکٹر دانش نے عمران خان کے متعلق 900 ٹوئیٹس جبکہ مرتضیٰ سولنگی نے 800 ٹوئیٹس کیں۔ عمران خان پر شدید تنقید کرنے والی غریدہ فاروقی 600 ٹوئیٹس کے ساتھ اس فہرست میں دسویں نمبر پر رہیں۔

Imran Khan Sahafion Ki Tawajo Ka Markaz Rahay


پرسنٹیج کے لحاظ سے بات کریں تو نورالعارفین صدیقی کی 70 فیصد ٹوئیٹس عمران خان کے متعلق تھیں۔ رانا عظیم نے 60 فیصد ٹوئیٹس میں عمران خان کا ذکر کیا۔ ڈاکٹر دانش نے اپنی 40 فیصد ٹوئیٹس عمران خان کے نام کیں۔ شاہ زیب خانزادہ کی بھی 30 فیصد ٹوئیٹس خان صاحب کے بارے میں تھیں۔

Raftar Bharne Do


مجموعی طور پر سیاست سے متعلق سب سے زیادہ ٹوئیٹس کرنے میں پہلا نمبر صدیق جان کا رہا جنھوں نے 2900 ٹوئیٹس میں سیاسی معاملات پر بات کی۔ اظہر مشوانی 1900 ٹوئیٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ مرتضیٰ سولنگی نے سیاست کے بارے میں 1400، رؤف کلاسرا نے 1300، ڈاکٹر دانش نے 1200، غریدہ فاروقی  نے 1200 جبکہ ندیم ملک نے 1100 ٹوئیٹس سیاست پر کیں۔

Raftar Bharne Do


حقیقی ایشوز پر سب سے زیادہ ٹوئیٹس عدنان عادل نے کیں جن کی تعداد ایک ہزار سے زیادہ تھی۔ مرتضیٰ سولنگی نے تقریباً 500 اور حامد میر نے 300 ٹوئیٹس عوامی معاملات پر کیں۔ صدیق جان اور عمران ریاض خان نے بھی 200 سے زیادہ ٹوئیٹس عوامی ایشوز پر کیں۔

Raftar Bharne Do

2022 میں سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ بھی مسلسل خبروں میں رہے۔ یہی وجہ ہے کہ سوشل میڈیا پر ان کے نام کی گونج سنائی دیتی رہی۔ اجمل جامی نے جنرل قمر باجوہ سے متعلق 180 کے قریب ٹوئیٹس کیں۔ رؤف کلاسرا 140 ٹوئیٹس کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔

Raftar Bharne Do


جنرل قمر جاوید باجوہ کے بعد آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے والے عاصم منیر بھی صحافیوں کی توجہ کا مرکز بنے۔ رؤف کلاسراا نے 50 سے زیادہ ٹوئیٹس میں جنرل عاصم منیر کا ذکر کیا۔ غریدہ فاروقی نے جنرل عاصم منیر سے متعلق بیس سے زیادہ ٹوئیٹس کیں۔ کامران خان، ندیم ملک، صابر شاکر بھی ان صحافیوں میں شامل ہیں جنھوں نے نئے آرمی چیف کے بارے میں ٹوئٹر پر بات کی۔

Raftar Bharne Do


ہمارے صحافی گاہے بگاہے نواز شریف کا تذکرہ کرنا بھی نہیں بھولے۔ سب سے زیادہ انھیں صدیق جان نے 250 بار یاد کیا۔ رؤف کلاسرا نے 240 ٹوئیٹس ان سے متعلق کیں۔ ہارون رشید، معید پیرزادہ، طارق متین بھی نواز شریف کے بارے میں ٹوئیٹ کرنے والوں میں ٹاپ 10 میں رہے۔

Sahafion Ne Nawaz Sharif Ka Bohat Kam Zikr Kiya

کن صحافوں نے سب سے زیادہ ٹوئٹس کیں؟

سب سے زیادہ ٹوئیٹ کرنے والوں کی بات کریں تو اس میں پہلا نمبر اجمل جامی کا رہا جنھوں نے 7،664 ٹوئیٹس کیں۔ صدیق جان 7،284 ٹوئیٹس کے ساتھ دوسرے اور عدنان عادل 7,104 ٹوئیٹس کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔ سب سے زیادہ ٹوئیٹس کرنے والے دوسرے صحافیوں میں مرتضیٰ سولنگی، ضرور کھوڑو، بشیر چودھری،  جمیل فاروقی، عمران ریاض خان، اکبر باجوہ، طارق متین، مبشر زیدی، حامد میر، عمران ریاض خان اور دیگر شامل ہیں۔

Raftar Bharne Do

شیئر

جواب لکھیں