امریکی حکومت پاکستان میں ٹرانس جینڈرز کو انگریزی پڑھانے کے لیے 5 لاکھ ڈالرز کی بھاری گرانٹ کا منصوبہ لا رہی ہے۔
فوکس نیوز کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی اس گرانٹ کا ہدف یہ ہے کہ پاکستانی نوجوانوں، خاص طور پر ٹرانس جینڈرز، کی انگریزی بولنے کی مہارت کو بڑھایا جائے تاکہ وہ عالمی برادری میں اپنی شرکت کو بہتر بنا سکیں اور کام کی جگہ پر انھیں زیادہ کامیابیاں ملیں۔
یہ ہدف حاصل کرنے کے لیے گرانٹ تین پہلوؤں پر توجہ رکھے گی: ایک، انگریزی کے ایسے اساتذہ کی پروفیشنل ڈیولپمنٹ جو اہم اداروں میں نہیں ہیں؛ دو، انگریزی کے نو آموز اساتذہ کی پیشہ ورانہ تربیت؛ اور تین، ٹرانس جینڈر نوجوانوں اور پاکستان میں موجود افغان اساتذہ، طلبہ اور نوجوانوں کی پروفیشنل ڈیولپمنٹ۔
اس پروگرام کے تحت ایسے افراد کو 25 سے 75 ہزار ڈالرز دیے جائیں گے جو 13 سے 25 سال کے عمر کے پاکستانی ٹرانس جینڈر نوجوانوں کے لیے یا پاکستان میں مقیم افغان، اساتذہ، طلبہ اور نوجوانوں کے لیے انتہائی پروفیشنل ڈیولپمنٹ کورسز بنائيں گے۔
اس پروگرام میں دلچسپی رکھنے والے درخواست گزاروں کو دیکھنا ہوگا کہ "پاکستان میں ٹرانس جینڈر نوجوانوں تک اور ملک میں مختلف مقامات پر موجود افغان اساتذہ، طلبہ اور نوجوانوں تک رسائی کا مؤثر ترین طریقہ کیا ہے؟"
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کے مطابق یہ ایجوکیشن پروگرام اس لیے ٹرانس جینڈر نوجوانوں پر توجہ دے رہا ہے کیونکہ وہ "پسماندہ طبقہ" ہیں۔ البتہ انھوں نے واضح کیا ہے کہ یہ فنڈز جنس کی تبدیلی کے لیے استعمال نہیں ہوں گے۔
"یہ گرانٹ صرف انگریزی زبان کی تدریس کے لیے سرمایہ دے گی، جو پسماندہ طبقات کے لیے تعلیم اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے میں مدد دے گی، خاص طور پر ٹرانس جینڈر نوجوانوں کے لیے۔"
واضح رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے رپورٹ برائے انسانی حقوق نے پاکستان کے ٹرانس جینڈرز پروٹیکشن ایکٹ 2018 کو بھی سراہا ہے اور پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ یہاں کی پولیس ٹرانس جینڈرز کے بڑھتے ہوئے تشدد کو ختم کرنے کے لیے ترجیحاً اقدامات اٹھائے۔