بھارتی حکومت نے ملک بھر کے تمام 62 کینٹونمنٹ ایریاز ختم کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔ ان علاقوں کو "نو آبادیاتی دور کی یادگار" قرار دیتے ہوئے اب منصوبہ بنایا گیا ہے کہ ان کے فوجی حصوں کو "خصوصی ملٹری اسٹیشن" بنایا جائے جبکہ سویلین علاقوں کو مقامی بلدیات میں ضم کر دیا جائے۔

اس منصوبے پر عملاً آغاز بھی ہو چکا ہے اور ہماچل پردیش کے یول کینٹونمنٹ کو ختم کرنے کا نوٹیفکیشن پچھلے ہفتے ہی جاری ہو چکا تھا۔ اب اگلی باری راجستھان کے نصیر آباد کینٹونمنٹ کی ہے۔ حکام کے مطابق یہ کام ان علاقوں میں تیزی سے ہوگا جہاں کینٹونمنٹ ایریاز کے سول اور ملٹری حصوں کو الگ کرنا آسان ہے۔

بھارت میں سب سے زیادہ زمین وزارتِ دفاع کے پاس ہے جس کا رقبہ 17.9 لاکھ ایکڑ ہے۔ ان میں سے 1.6 لاکھ ایکڑ رقبے پر 62 کینٹونمنٹ ایریاز ہیں، جن کی آبادی 50 لاکھ ہے۔ اس میں ملٹری اور سویلین دونوں قسم کی آبادیاں شامل ہیں۔

بھارت میں پہلا کینٹونمنٹ 250 سال پہلے برٹش فوجیوں نے کلکتہ کے قریب بیرک پور کے مقام پر بنایا تھا۔ 1947 میں آزادی کے وقت ملک بھر میں 56 کینٹونمنٹ ایریاز تھے۔ اگلے 15 سالوں میں مزید چھ چھاؤنیوں کا اضافہ کیا گیا لیکن 1962 میں اجمیر کے بعد 61 سالوں میں ملک میں کوئی نیا کینٹونمنٹ ایریا نہیں بنا۔ یہاں تک کہ اب انھیں ختم کیا جا رہا ہے۔

‏17 مارچ کو وزارت دفاع نے اچانک کینٹونمنٹ بورڈز کے الیکشنز منسوخ کر دیے ہیں اور اس کی کوئی وجہ بھی نہیں بتائی۔ اس کے تقریباً ڈیڑھ مہینے بعد اب یہ اعلان کر دیا گیا ہے۔

ایسے اقدامات ماضی میں بھی بہت تنازع پیدا کر چکے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ اس کا مقصد سیاست دانوں کو فوج سے زیادہ طاقتور بنانا ہے۔ یہی بھی کہا جا رہا ہے کہ دلّی، بمبئی، لکھنؤ، پونا، کلکتہ، امبالا اور دوسرے شہروں کے پھیلتے ہوئے کینٹ ایریاز کی زمینیں بہت قیمتی ہیں اور سیاست دانوں کی ان پر نظر ہے۔

یعنی بھارت کے زیادہ تر کینٹونمنٹ ایریاز آزادی سے پہلے کے بنے ہوئے ہیں، جب انھیں آبادی سے دُور بنایا گیا تھا۔ لیکن اب یہ شہروں کے تیزی سے بڑھنے کی وجہ سے شہر کی پرائم لوکیشن میں آ گئے ہیں۔

بہرحال، وزارت دفاع اپنے ان اقدامات کا دفاع کر رہی ہے۔ کہتی ہے کہ اس فیصلے کے بعد کینٹونمنٹ ایریاز میں رہنے والے سویلینز کو وہ تمام سہولیات ملیں گی، جو بلدیہ کے تحت دی جاتی ہیں۔ جبکہ فوج کی توجہ بھی اپنے ملٹری اسٹیشنز کو بہتر بنانے اور مضبوط کرنے پر رہے گی۔

حکام کے مطابق کینٹونمنٹ ایریاز کو سنبھالنا اب ایک مشکل ہو چکا ہے اور اس حوالے سے ملٹری اور سویلین انتظامیہ کے درمیان کشیدگی پائی جاتی ہے۔ اس فیصلے سے سالانہ دفاعی بجٹ میں بھی کمی آئے گی، جو کینٹونمنٹس کے سول حصوں کی ترقی اور دیکھ بھال پر خرچ ہوتا ہے۔

شیئر

جواب لکھیں