کسی کو یقین نہیں آ رہا کہ یہ وائرل سونگ اصل میں مصنوعی ذہانت (Artificial Intelligence) کے ذریعے بنایا گیا ہے۔ "Heart on My Sleeve" نے جہاں مقبولیت حاصل کی ہے، وہیں میوزک انڈسٹری کو بھی ہلا کر رکھ دیا ہے۔

نہ صرف عوام بلکہ ناقدین بھی یہی سمجھ رہے ہیں کہ یہ گانا اصل گلوکاروں ڈریک (Drake) اور دی ویکنڈ (The Weeknd) کے گانوں سے بھی بڑھ کر، جن کی اس سونگ میں نقل کی گئی ہے۔

مصنوعی ذہانت میں جدت اتنی تیزی سے اور اتنے زبردست انداز میں آ رہی ہیں کہ وہ "Heart on My Sleeve" جیسے گانے فوراً بنا سکتی ہے۔ جو ہوں گے بالکل ویسے ہی، جیسے اصل گلوکاروں کے گانے ہوتے ہیں بلکہ شاید اس سے بھی بہتر ہوں۔

حال ہی میں ایک ایسا گانا بھی آیا جو برٹش روک بینڈ Oasis جیسا بنایا گیا تھا۔ اور اب یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔ میوزک کی دنیا میں ایک بھونچال آ چکا ہے، جس نے نہ صرف موسیقی کے افق پر نئے امکانات پیدا کیے ہیں بلکہ اس کی اخلاقی و قانونی حدود پر بھی سوالات اٹھا دیے ہیں۔

گلوکار اور میوزک انڈسٹری اب اس منہ زور گھوڑے کو لگام دینے کی کوشش کر رہی ہے تاکہ اس ٹیکنالوجی کو ذمہ دارانہ انداز میں استعمال کیا جائے۔ کیونکہ مصنوعی ذہانت سے بننے والے گانوں کی مقبولیت اور کمانے کی صلاحیت پوری انڈسٹری کے لیے خطرہ بن چکی ہے۔

یہی وجہ ہے کہ ڈریک اور دی ویکنڈ کے لیبل اونر یونیورسل میوزک گروپ نے اسے کاپی رائٹ کی خلاف ورزی کا دعویٰ کیا اور اس گانے "Heart on My Sleeve" کو مختلف پلیٹ فارم سے ہٹوایا ہے۔ کمپنی کا کہنا ہے کہ ہمارے گلوکاروں کے میوزک کو استعمال کرتے ہوئے اے آئی کو ٹریننگ دی گئی ہے، اسی وجہ سے یہ ہمارے معاہدوں اور کاپی رائٹس کی خلاف ورزی ہے۔

ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ کسی میوزک کارپوریشن نے قانونی راستہ اختیار کیا ہو۔ اس سے پہلے کمپنی Eminem کے میوزک پر بنے ایک اے آئی ٹریک کو ہٹوا چکی ہے اور آنے والے دنوں میں اس میں ابھی اور تیزی آئے گی۔

لیکن ماہرین کچھ اور کہتے ہیں۔ اسٹین فرڈ یونیورسٹی کے ایسوسی ایشن پروفیسر جی وینگ کہتے ہیں کہ یہ بلی اب تھیلے سے باہر آ چکی ہے اور اسے واپس بھیجنا ممکن نہیں۔

مصنوعی ذہانت اور موسیقی پڑھانے والے وینگ کہتے ہیں ٹیکنالوجی اب بہت آگے بڑھ چکی ہے، جو کبھی سائنس فکشن تھا، اب ممکنات میں شامل ہے۔

بہرحال، مصنوعی ذہانت نے میوزک انڈسٹری کے لیے اب بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس دوڑ میں مقابلہ کر پائے گی یا نہیں؟

شیئر

جواب لکھیں