کئی دہائیاں گزرنے کے باوجود جنرل ضیاء الحق کے دورِ حکومت کے اثرات پاکستان کے سماجی، سیاسی اور معاشی ڈھانچے پر آج بھی محسوس کیے جا سکتے ہیں۔ ان کے دور کو جمہوریت پر قدغن، مذہبی بیانیے کے فروغ اور خارجہ پالیسی میں اداروں کی مداخلت جیسے عوامل سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس دور کی پیچیدگیاں اور تنازعات آج بھی مختلف زاویوں سے زیر بحث ہیں۔ رفتار پوڈ کاسٹ میں نوید صدیقی نے ضیاء الحق کے دور کے اہم پہلوؤں پر روشنی ڈالی، جس میں سیاسی اور سماجی تبدیلیوں کا تجزیہ شامل تھا۔

گفتگو کا آغاز 1977 میں لگائے گئے مارشل لا سے ہوا، جب ذوالفقار علی بھٹو کی حکومت کا خاتمہ ہوا۔ نوید صاحب نے بتایا کہ 1979 میں سوویت یونین کے افغانستان پر حملے نے پاکستان کو ایک نئی جنگ کا حصہ بنا دیا، جس کے اثرات نہ صرف اس وقت بلکہ آج تک دیکھے جا رہے ہیں۔

پوڈ کاسٹ میں سوال اٹھائے گئے کہ کیسے ضیاء الحق نے اسلام کے نام پر سیاسی قوت حاصل کی اور حدود قوانین اور قصاص و دیت جیسے قوانین نافذ کیے۔ ان کے زیر سایہ بننے والی مجلسِ شوریٰ اور صدارتی ریفرنڈم جیسے اقدامات کا بھی جائزہ لیا گیا، جن کا مقصد اپنی حکومت کو مضبوط کرنا تھا۔ ہم نے یہ بھی دریافت کیا کہ کس طرح معاشرتی تبدیلیاں، جیسے افغان مہاجرین کی آمد، اسلحے کی بھرمار، اور کراچی میں لسانی فسادات، اس دور میں نمودار ہوئیں۔

نوید صاحب نے بتایا کہ ضیاء الحق کے دور میں معیشت کی نمو دیکھی گئی، لیکن بنیادی انسانی حقوق کی پامالی اور سیاسی مخالفین پر سختی کی وجہ سے سماجی تقسیم مزید بڑھ گئی۔ اس دوران جمہوریت کی بحالی کے لیے اتحاد برائے بحالی جمہوریت (ایم آر ڈی) تحریک اور دیگر مزاحمتی کوششیں بھی سامنے آئیں، لیکن انہیں سختی سے کچل دیا گیا۔

اگر آپ بھی دورِ ضیاء الحق کے اثرات اور اس وقت کے سیاسی و سماجی حالات کو گہرائی سے سمجھنا چاہتے ہیں، تو یہ پوڈ کاسٹ ضرور دیکھیں۔

شیئر

جواب لکھیں