پاکستان کی سیاست میں آئے دن نیا موڑ آتا ہے، مگر حالیہ احتجاجی سلسلہ جو تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اسلام آباد تک پہنچایا، اس میں کامیابی کی بجائے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ بہت سے لوگ یہ سوچ رہے ہیں کہ کیا یہ سیاسی کہانی اب ختم ہو گئی یا یہ کسی نئے موڑ کی شروعات ہے؟
اس مرتبہ رفتار پوڈ کاسٹ میں مفتاح اسماعیل صاحب مدعو تھے۔ مفتاح اسماعیل، پاکستان کے سابق وزیر خزانہ اور ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں۔
گفتگو کا آغاز پی ٹی آئی کے حالیہ احتجاج سے ہوا، جہاں مفتاح اسماعیل نے واضح کیا کہ ریاست اور عوام دونوں کے لیے ایسے احتجاج سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی معاملات کو سڑکوں کے بجائے اداروں میں حل ہونا چاہیے، کیونکہ خون خرابے کے بعد جو فیصلے ہوتے ہیں، وہ کسی کے حق میں نہیں ہوتے۔ ان کے مطابق، پی ٹی آئی کی قیادت میں مؤثر حکمت عملی کا فقدان تھا، جس نے کارکنان کو مایوس کیا۔
مفتاح اسماعیل نے عمران خان کی قیادت اور ان کی پالیسیوں پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی مقبولیت اپنی جگہ ہے، مگر ان کے اطراف کے افراد اور بیانیے کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ عمران خان کا ریاستی اداروں کے ساتھ سخت لہجہ ان کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔
پوڈ کاسٹ میں یہ سوال بھی زیر بحث آیا کہ پی ٹی آئی کے مطالبات کس حد تک جائز ہیں۔ مفتاح اسماعیل نے کہا کہ انتخابات میں شفافیت کا مطالبہ درست ہے، مگر صرف یہی مطالبہ کافی نہیں۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو مشورہ دیا کہ وہ اپنی پالیسیوں میں عوامی مسائل مثلاً مہنگائی، تعلیم اور صحت پر توجہ دے۔
مفتاح اسماعیل نے زور دیا کہ عوام اور سیاسی رہنما ملک کے وسیع تر مفاد کو مقدم رکھیں اور افہام و تفہیم کے ساتھ مسائل کا حل تلاش کریں۔ ان کے مطابق، بات چیت اور مفاہمت ہی وہ راستہ ہے جو سیاسی تنازعات کو ختم کر کے قوم کو ترقی کی راہ پر گامزن کر سکتا ہے۔
اگر آپ پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال اور اس کے پیچیدہ پہلوؤں کو سمجھنا چاہتے ہیں، تو یہ پوڈ کاسٹ ضرور دیکھیں۔ اس میں ہونے والی فکر انگیز گفتگو اور اہم نکات آپ کے لیے کئی سوالوں کے جواب فراہم کر سکتے ہیں۔