سات سال گزر گئے، 2016 میں یہ 3 اپریل کا دن ہی تھا جب ہم نے وہ منظر دیکھا، جو پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا اور  شاید آئندہ بھی کبھی نہ دیکھ پائیں۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2016 کا فائنل تھا، جس میں کارلوس بریتھویٹ نے چار گیندوں پر چار چھکے لگا کر میچ کا خاتمہ کر دیا تھا اور یوں ویسٹ انڈیز بنا تھا دوسری مرتبہ ورلڈ چیمپیئن۔

ویسٹ انڈیز تعاقب کر رہا تھا 156 رنز کا اور اسے آخری پانچ اوورز میں 52 رنز کی ضرورت تھی۔ مشکل تو تھا لیکن ناممکن بھی ہونے لگا تھا کیونکہ ویسٹ انڈیز اپنے دونوں finishers یعنی آندرے رسل اور ڈیرن سیمی سے محروم ہو چکا تھا۔ لگ رہا تھا انگلینڈ اپنا پہلا آئی سی سی ٹائٹل جیت ہی جائے گا۔

ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2016 - فائنل

ویسٹ انڈیز بمقابلہ انگلینڈ

‏3 اپریل 2016

ایڈن گارڈنز، کلکتہ، بھارت

نتیجہ: ویسٹ انڈیز 4 وکٹوں سے جیت گیا

Raftar Bharne Do انگلینڈ155-9
جو روٹ54 (36)
جوس بٹلر36 (22)
ویسٹ انڈیز باؤلنگامرو
کارلوس بریتھویٹ40233
ڈیوین براوو40373
Raftar Bharne Do ویسٹ انڈیز(ہدف: 156)161-6
مارلون سیموئلز85* (66)
کارلوس بریتھویٹ34* (10)
انگلینڈ باؤلنگامرو
ڈیوڈ وِلی40203
عادل رشید40231

آخری اوور شروع ہوا تو گیند تھمائی گئی بین اسٹوکس کو، جنھیں دفاع کرنا تھا 19 رنز کا اور سامنے تھے کارلوس بریتھویٹ۔ پہلی گیند کو اسکوائر لیگ کی جانب چھکے کے لیے روانہ کر دیا ۔ کلکتہ کے تماشائی دیوانے ہو گئے جب بریتھویٹ نے اگلا گیئر لگایا اور دوسری بال کو لانگ آن باؤنڈری سے تماشائیوں ہی میں پہنچا دیا۔ ویسٹ انڈیز کو جیت کی خوشبو آنا شروع ہو گئی۔ تیسری گیند لانگ آف باؤنڈری سے باہر جا گری اور پھر آئی چوتھی بال، جس پر بریتھویٹ نے لگایا فاتحانہ چھکا۔ کمنٹری باکس سے این بشپ کی آواز آئی "کارلوس بریتھویٹ! ریممبر دی نیم!" اور یہ الفاظ تاریخ میں ہمیشہ کے لیے محفوظ ہو گئے۔

ساری توجہ ملی بریتھویٹ کو، لیکن کامیابی میں اصل کردار تھا مارلون سیموئلز کا۔ وہ اُس وقت کھیلنے آئے تھے جب ویسٹ انڈیز صرف 11 رنز پر تین وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا۔ تب سیمنز نے 66 گیندوں پر 85 رنز بنائے، وہ بھی ناٹ آؤٹ۔ انھوں نے ڈیوین براوو کے ساتھ 75 رنز کی پارٹنرشپ کر کے میچ کو بچانے کی پہلی کوشش کی اور دوسرے اینڈ سے رسل اور سیمی دونوں کے آؤٹ ہونے کے بعد بھی میچ کو ہاتھ سے نکلنے نہیں دیا۔

Raftar Bharne Do

بریتھویٹ نے صرف بیٹنگ میں ہی کمال نہیں دکھایا، بلکہ باؤلنگ میں بھی سب سے نمایاں رہے تھے۔ انھوں نے پہلے 23 رنز دے کر تین کھلاڑیوں کو آؤٹ کیا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انگلینڈ آخری 6 اوورز میں 44 رنز ہی بنا پایا اور 155 رنز تک محدود رہ گیا۔

اس کامیابی کے بعد لگ رہا تھا ویسٹ انڈیز ایک بار پھر ماضی والا عروج حاصل کر لے گا۔ کچھ ہی عرصے میں اُس نے انڈر 19 ورلڈ کپ، ویمنز اور مینز ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتے تھے، لیکن ایک مرتبہ پھر سیاست نے ویسٹ انڈین کرکٹ کو تباہ کر دیا۔ اس کے بعد سے آج تک وہ دوبارہ سر نہیں اٹھا سکی۔

شیئر

جواب لکھیں