بھارت میں پارلیمنٹ کی نئی عمارت کے افتتاح کی خبریں کئی دنوں سے چل رہی ہیں۔ عمارت میں خاص تو کچھ نہیں، ہاں کچھ چیزیں متنازع ضرور ہیں جیسے یہ نقشہ دیکھ لیں۔

نئی پارلیمان کی ایک دیواری پر یہ دیو ہیکل نقشہ لگایا گیا ہے جو بہت ہی متنازع ہے کیونکہ اس میں پڑوسی ملک پاکستان، افغانستان، بنگلہ دیش، سری لنکا اور نیپال کے کئی علاقے بھی بھارت کا حصہ دکھائے گئے ہیں۔ جی ہاں! یہ بھارت کا نہیں، اکھنڈ بھارت کا نقشہ ہے۔

ذرا تصور کیجیے پاکستان اپنی پارلیمان میں ایسا ایک ہی بڑا نقشہ لگاتا ہے اور اس میں بھارت اور بنگلہ دیش کو پاکستان کا حصہ دکھایا جاتا ہے۔ سوچیے کہ اس پر کتنا بڑا ہنگامہ کھڑا ہوگا؟ بالکل اسی طرح بھارت کی اس حرکت پر بھی ہونا چاہیے۔ سب سے پہلے آواز اٹھانی تو پاکستان کو چاہیے تھی کیونکہ اکھنڈ بھارت کے خواب کا بنیادی نشانہ وہی ہوتا ہے۔ لیکن بول رہا ہے نیپال۔

نیپال کے وزیر اعظم پشپا کمار ڈاہل انڈیا کے دورے پر ہیں، جہاں وہ اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے بھی ملیں گے۔ امکان ہے، یا یہ کہہ لیں اُن سے مطالبہ ہے کہ وہ اس نقشے کو ہٹانے کا تقاضا کریں۔

جب اس نقشے کی تصویریں وائرل ہوئیں تو تبھی لوگوں نے کہا تھا کہ یہ اصل میں اکھنڈ بھارت کا نقشہ ہے۔ یہاں تک کہ بھارت کے پارلیمانی امور کے وزیر پرلہاڑ جوشی نے تو خود کہہ ڈالا کہ "مسئلہ حل ہو گیا - اکھنڈ بھارت۔"

یہی نہیں حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے رکن منوج کوتک نے بھی کہا "یہ نقشہ ایک طاقتور اور ایک خود مختار بھارت کی نمائندگی کرتا ہے۔"

اب نیپال میں مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم آواز اٹھائیں۔ سابق وزیر اعظم کے پی شرما اولی کہتے ہیں اگر بھارت جیسا ملک جو خود کو ایک قدیم اور مضبوط ملک کہتا ہے، جمہوریت کی مثال بنا پھرتا ہے، یوں نیپال کے علاقوں کو اپنے نقشے میں شامل کرے گا اور اسے پارلیمان میں لگائے گا، تو یہ ٹھیک نہیں۔"

انھوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم بھارت جا رہے ہیں، انھیں یہ نقشہ ہٹانے کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ انھیں کہنا چاہیے کہ اس غلطی کو ٹھیک کریں۔ اگر ایسا نہیں کر سکتے تو بھارت کا دورہ کرنے کا کوئی فائدہ نہیں۔

Raftar Bharne Do

بھارت کی نئی پارلیمنٹ کے افتتاح کے موقع پر صرف یہی چیز متنازع نہیں تھا۔ لوک سبھا میں بھی ایک ہنگامہ کھڑا ہوا جب افتتاح کے موقع پر وزیر اعظم نریندر مودی کو ایک تاریخی چیز دی گئی۔ یہ ایک عصا ہے جو کبھی برطانیہ نے بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کو دیا تھا۔ یہ علامت تھی برطانیہ سے اقتدار کی نئی جمہوریت میں منتقلی کی۔ لیکن سونے اور چاندی سے بنے اس عصا کو الہ آباد کے عجائب گھر سے نکال کر لوک سبھا میں لگا دیا گیا ہے۔ اس پر بھی کافی ہنگامہ کھڑا ہوا ہے لیکن بی جے پی حکومت نے کب کس کی پروا کی ہے؟ جو اب کرے گی۔

شیئر

جواب لکھیں