مارچ کے اواخر میں پاکستان تحریکِ انصاف نے ایک سوشل میڈيا مہم کا آغاز کیا، جسے ‎#NoCommentsZeroReach کا نام دیا گیا، ہدف تھا موجودہ حکومت میں شامل تمام جماعتوں کے رہنماؤں کی سوشل میڈیا ریچ کو کم کرنا۔ ‏'رفتار' کی ڈیٹا اینالسٹ ٹیم نے اس موقع کا استعمال کرتے ہوئے یہ جاننے کی کوشش کی ہے کہ اس مہم سے پہلے چار رہنماؤں شہباز شریف، بلاول بھٹو، مریم نواز اور مریم اورنگزیب کی ٹوئٹر پر ریچ کیا تھی اور اس مہم کے نتیجے میں ان پر کیا فرق پڑا؟ آئیے 'ڈیٹا کہانی' میں آج یہ جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔

اس مہم کا آغاز 30 مارچ کو ہوا تھا اس لیے ہم نے ان چاروں رہنماؤں کی 20 مارچ سے 10 اپریل تک کی ٹوئٹس کا جائزہ لیا تاکہ ہم اندازہ لگا سکیں کہ عموماً ان کی ٹوئٹس پر کتنے لائیکس، ری ٹوئٹس اور کوٹ ٹوئٹس ہوتے ہیں اور اس مہم کے ان پر کیا فرق پڑا۔

بس ہم اعداد و شمار آپ کے سامنے رکھیں گے، باقی آپ خود اندازہ لگائیں گے کہ اس کیمپین کا کتنا اثر ہوا ہے۔

بلاول بھٹو

Raftar Bharne Do

مارچ کے مہینے میں بلاول بھٹو کے ٹوئٹر اکاؤنٹس پر اوسط ری ٹوئٹ کاؤنٹ 2880 رہا جس میں سب سے کم کسی ٹوئٹ پر یہ تعداد 1480 رہی جبکہ زیادہ سے زیادہ کوئی ٹی 3706 مرتبہ ری ٹوئٹ ہوئی۔ پھر اپریل میں اوسط ری ٹوئٹ 3180 رہے جس میں سب سے کم کسی ٹوئٹ پر 57 ری ٹوئٹ ہوئے اور زیادہ سے زیادہ 4527 رہے۔ اس کا مطلب ہے کہ ان کے اوسط ری ٹوئٹس میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

کوٹ ٹوئٹس دیکھیں تو ان کا مارچ میں اوسط 680 تھا جس میں ان کی کسی ٹوئٹ پر کم از کم 130 اور زیادہ سے زیادہ 1200 کوٹ ٹوئٹس ہوئے۔ جبکہ 10 اپریل کو ان کا یہ کاؤنٹ کم از کم 6 اور زیادہ سے زیادہ ایک ہزار پر پہنچا۔ اس کا مطلب ہے کہ اوسط کوٹ کاؤنٹ میں تقریباً 55 فیصد کی کمی آئی۔

بلاول کا اوسط رپلائی کاؤنٹ مارچ میں 493 تھا، جبکہ اپریل میں یہ 95 ہو گیا، جس میں زیادہ سے زیادہ کسی ٹوئٹ پر 447 رپلائیز بھی دیکھنے کو ملے۔ بہرحال، ان کا اوسط رپلائی کاؤنٹ تو 80 فیصد تک گھٹتا ہوا نظر آیا۔

شہباز شریف

Raftar Bharne Do

وزیر اعظم شہباز شریف کا مارچ میں ایوریج ری ٹوئٹ کاؤنٹ ایک ہزار رہا جس میں کسی ٹوئٹ پر سب سے کم ری ٹوئٹس 339 آئے اور زیادہ سے زیادہ 3623۔ جبکہ اپریل میں یہ اوسط 680 ہو گیا۔ یعنی ان کے اوسط ری ٹوئٹس میں تقریباً 33 فیصد کی کمی آئی۔

شہباز شریف کا کوٹ کاؤنٹ دیکھیں تو مارچ میں 194 تھا اور 10 اپریل تک گر کر 63 ہو گیا۔ یعنی یہاں تقریباً 67 فیصد کی کمی نظر آئی۔

رپلائیز میں بھی ہمیں کمی دیکھنے کو ملی جو مارچ میں 1850 سے کم ہوتے ہوئے اپریل میں 584 رہ گئے۔ یعنی تقریباً 68 فیصد کم۔

مریم نواز

Raftar Bharne Do

حکمران جماعت مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز کو مارچ کے مہینے میں اپنے ٹوئٹس پر اوسطاً 3600 ری ٹوئٹس ملتے تھے جبکہ اپریل میں یہ بڑھ کر 3980 ہو گئے یعنی بلاول بھٹو کی طرح ان کے ری ٹوئٹس میں بھی 10 فیصد کا اضافہ نظر آیا۔

البتہ کوٹ کاؤنٹ میں کافی فرق آیا ہے۔ مارچ میں یہ 569 تھا لیکن 10 اپریل تک یہ تعداد گرتے ہوئے اوسطاً 393 تک پہنچ گئی۔ یعنی تقریباً 30 فیصد کی کمی۔

رپلائی کرنے والوں کی تعداد بھی دیکھیں تو مارچ میں یہ فی ٹوئٹ اوسطاً 5380 تھے لیکن اپریل میں یہ 3240 رہ گئے۔ یعنی مریم نواز کو اپنے ٹوئٹس پر 40 فیصد کم جوابات ملے جو ظاہر کرتا ہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف کے حامیوں نے یہاں کافی جم کر محنت کی ہے۔

مریم اورنگزیب

Raftar Bharne Do
ڈیٹا کہانی: نو کمنٹس زیرو ریچ کتنی کامیاب؟ 1

وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب کو مارچ کے مہینے میں اوسط 771 ری ٹوئٹس ملتے تھے جو اپریل میں گرتے ہوئے 675 ہو گئے، یعنی ان میں 12 فیصد کی کمی آئی۔

ایوریج کوٹ کاؤنٹ بھی 201 سے گر کر 63 ہو گیا، یعنی 68 فیصد کم۔ جبکہ رپلائی کرنے والوں کی تعداد بھی 2370 سے گھٹ کر 1070 ہو گئی ہے یعنی یہاں بھی 55 فیصد کی کمی نظر آئی۔

آپ کو کیا لگتا ہے؟ کیا واقعی پی ٹی آئی کی #NoCommentsZeroReach مہم کامیاب ہوئی ہے؟

شیئر

جواب لکھیں