رمضان المبارک آ چکا ہے، جس میں دنیا بھر کے مسلمان اس مہینے میں روزے جیسا اہم فریضہ ادا کریں گے۔ لیکن اس روزے کا دورانیہ کتنا ہوگا، اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ رہتے کہاں ہیں؟ اگر آپ پاکستان میں ہیں تو یہاں روزہ تقریباً 14 گھنٹے کا ہوگا۔

لیکن کیا آپ جانتے ہیں دنیا میں کچھ ملک ایسے بھی ہیں جہاں روزہ 18 گھنٹے سے بھی زیادہ کا ہوگا؟ اور کچھ ایسی جگہیں بھی ہیں جہاں روزہ صرف 12 گھنٹے کا بھی ہوگا؟ حیرت کی بات ہے نا؟ اگر زمین سورج سے 15 کروڑ کلومیٹرز کے فاصلے پر ہے، تو مختلف جگہوں پر اتنا زیادہ فرق کیوں؟ اس کے لیے ہمیں ذرا سی محنت کر کے سمجھنا ہوگا زمین کے جغرافیہ کو۔

ہاں! اگر آپ اتنے لمبے چکر میں نہیں پڑنا چاہتے تو ہمارا بنایا گیا یہ آسان سا نقشہ دیکھ لیں۔ ہم نے دنیا کے تمام اہم شہر واضح کر دیے ہیں۔ ان پر کلک کر کے آپ وہاں روزے کا دورانیہ جان لیں گے۔

کچھ بنیادی معلومات

دنیا کے مختلف مقامات پر سورج مختلف اوقات پر طلوع اور غروب ہوتا ہے، لیکن ساتھ ہی دن کا دورانیہ بھی مختلف ہوتا ہے۔ ایک ہی دن پر کہیں دن 12 گھنٹے کا ہوتا ہے تو کہیں 18 گھنٹے کا۔ اس پیچیدہ مسئلے کو سمجھنے کا آسان طریقہ یہ ہے: جو ملک خطِ استوا (equator) سے قریب ہیں، وہاں دن اور رات کا دورانیہ تقریباً برابر ہوتا۔ اس لیے روزہ بھی 12 سے 13 گھنٹے کا ہوتا ہے۔

Raftar Bharne Do

اب آپ زمین کے درمیان میں موجود اِس فرضی لکیر یعنی خطِ استوا سے جتنا دُور ہوتے جائیں، روزہ اتنا ہی لمبا یا چھوٹا ہوتا جائے گا۔ یہ دورانیہ کہاں بڑھے گا اور کہاں کم ہوگا؟ اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ رمضان المبارک کس مہینے میں آ رہا ہے؟

وقت بھی اُلٹ اور موسم بھی

Raftar Bharne Do

مثلاً اِس مرتبہ رمضان مارچ اور اپریل کے مہینوں میں ہے، جو خطِ استوا کے شمال میں واقع علاقوں یعنی شمالی نصف کرّہ (Northern Hemisphere) میں موسمِ بہار ہے، جبکہ جنوب کے علاقوں جنوبی نصف کرّہ (Southern Hemisphere) میں اس وقت خزاں ہے اور سردیوں کی تیاریاں چل رہی ہیں۔ 

جی ہاں! خطِ استوا کے شمال اور جنوب میں موسم اُلٹ ہوتا ہے۔ پاکستان چونکہ شمالی نصف کرّہ میں واقع ہے، اس لیے جب یہاں مئی اور جون میں سخت گرمیاں پڑتی ہیں، تب جنوبی نصف کرّہ کے ملکوں مثلاً نیوزی لینڈ، آسٹریلیا، جنوبی افریقہ اور ارجنٹینا وغیرہ میں سخت سردیوں کا موسم ہوتا ہے۔

یعنی اپریل کے مہینے میں ہم خطِ استوا سے جتنا دُور شمال میں جائیں گے، روزہ اتنا لمبا ہوگا اور جنوب میں جتنا بڑھتے جائیں گے، روزہ اتنا چھوٹا۔  یہی وجہ ہے کہ زمین کے انتہائی شمالی ملکوں میں مثلاً آئس لینڈ اور گرین لینڈ میں اس مرتبہ روزہ 18 گھنٹے تک ہوگا۔  

سال کا سب سے لمبا روزہ

Raftar Bharne Do
گرین لینڈ کا دارالحکومت نوک، جہاں 20 اپریل کو سال کا سب سے طویل روزہ ہوگا

گرین لینڈ کے دارالحکومت نوک میں سال کا سب سے طویل روزہ 20 اپریل کو ہوگا، جو 18 گھنٹے اور 12 منٹ کا ہوگا۔  جبکہ آئس لینڈ کے دارالحکومت ریکیاوِک میں بھی اُس دن تقریباً اتنا ہی لمبا روزہ ہوگا۔  یعنی افطار کرنے کے بعد پانچ گھنٹے بعد ہی آپ سحری کر رہے ہوں گے۔

پھر ناروے، فن لینڈ، سوئیڈن اور ڈنمارک میں بھی روزانہ لگ بھگ اتنے ہی گھنٹوں کا ہوگا اور روس اور کینیڈا کے شمالی علاقوں میں بھی 18 گھنٹے سے زیادہ کے روزے ہوں گے۔

لندن اور ڈبلن کے علاوہ مین لینڈ یورپ کے شمالی شہروں میں بھی روزہ تقریباً 16 گھنٹے کا ہوگا، مثلاً برلن، برسلز، ایمسٹرڈیم بلکہ وارسا، پولینڈ میں بھی۔ پیرس، میڈرڈ، روم اور دوسرے یورپی شہروں میں روزے کا اوسط دورانیہ 15 گھنٹے ہوگا۔

مسلم دنیا کے بیشتر علاقوں میں روزہ لگ بھگ 14 گھنٹے کا ہوگا۔ مراکش سے لے کر ڈھاکا تک اور درمیان میں تمام اہم مسلم شہر: مکہ، مدینہ، بغداد، قاہرہ، دمشق، تہران،  اسلام آباد، کراچی بلکہ دلّی بھی۔  

Raftar Bharne Do
دلّی کی جامع مسجد میں افطار

خط ِ استوا کے قریب واقع شہروں میں جکارتہ، سنگاپور، کوالالمپور جیسے شہروں کے علاوہ وسطی افریقہ اورلاطینی امریکا کے  شہروں میں روزہ 12 سے 13 گھنٹے کا ہوگا اور پھر جیسے جیسے آپ جنوب میں جائیں گے، اس کی طوالت گھٹتی چلی جائے گی۔ ارجنٹینا کے دارالحکومت بیونس آئرس میں روزہ اوسطاً 12 گھنٹے کا ہوگا  بلکہ نمایاں شہروں میں نیوزی لینڈ کے شہر کرائسٹ چرچ میں 20 اپریل کو روزہ صرف 12 گھنٹے اور 17 منٹ کا ہوگا۔

ہاں! جب روزے دسمبر کے مہینے میں آئیں گے تو یہاں کے لوگوں کو طویل روزے رکھنا پڑیں گے جبکہ پاکستان سمیت شمالی نصف کرّہ کے ملکوں میں روزہ مختصر ہو جائے گا۔

شیئر

جواب لکھیں