پاکستان بھر میں مردم و خانہ شماری کا سلسلہ اپنے آخری مرحلے میں داخل ہو چکا ہے۔ ویسے تو پیر 10 اپریل کو مردم شماری مکمل ہو جانی تھی لیکن اب اس میں دوسری مرتبہ توسیع کی گئی ہے اور عید سے پہلے پہلے یہ اہم کام اپنی تکمیل کو پہنچے گا۔ لیکن کیا آپ جانتے ہیں اب تک جتنی گنتی مکمل ہو چکی ہے اس کے مطابق کراچی کی آبادی کتنی ہے؟ صرف اور صرف ایک کروڑ 34 لاکھ یعنی 2017 کی مردم شماری سے بھی تقریباً 16 فیصد کم۔ یعنی جو ہنگامہ پچھلی مردم شماری نے کھڑا کیا تھا، یہ مردم شماری تو اس سے کہیں بڑے تنازعات کھڑے کر دے گی۔

کراچی میں اب تک 26 لاکھ سے زیادہ گھرانوں کی گنتی پوری ہو چکی ہے، یعنی تقریباً 89.93 فیصد۔ جس کے مطابق کراچی کے ساتوں اضلاع میں سے کسی ایک کی آبادی میں بھی اضافہ نہیں ہوا، بلکہ الٹا کمی آئی ہے۔ اب تو گنتی بھی صرف 10 فیصد باقی رہ گئی ہے یعنی کچھ خاص تبدیلی بھی متوقع نہیں۔

سب سے زیادہ کمی کہاں؟

کراچی میں 2017 اور 2023 کی مردم شماریوں کے دوران سب سے زیادہ کمی کراچی شرقی کی آبادی میں دیکھی گئی ہے، جو 25 فیصد تک گھٹ گئی ہے۔ یعنی کراچی کے بڑے اضلاع میں سے ایک کا ہر چوتھا شخص یہاں سے چلا گیا ہے۔ ابھی ضلع شرقی میں 85 فیصد خانہ شماری مکمل ہوئی ہے، یعنی ابھی 15 فیصد گھرانے باقی ہیں، لیکن اس کے بعد بھی بھلا کیا بہتری آئے گی؟

یہی رجحان شہر کے ضلع جنوبی میں بھی دیکھا گیا ہے جہاں 92 فیصد خانہ شماری مکمل ہونے کے بعد ہمیں آبادی میں 19.70 فیصد کی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ ضلع کیماڑی میں یہ کمی 17 فیصد رہی جبکہ وسطی میں 11.84 فیصد ہے۔

البتہ غربی، ملیر اور کورنگی میں یہ شرح دوسروں کے مقابلے میں کم رہی ہے۔ غربی میں 9.68 فیصد، ملیر میں 6.61 فیصد اور ضلع کورنگی میں صرف ایک فیصد کمی آئی ہے۔

کیا کراچی سے ہجرت ہو رہی ہے؟

کراچی ہمیشہ سے مہاجرین کا مسکن رہا ہے۔ قیامِ پاکستان کے بعد ہندوستان بھر سے مہاجرین کی آمد کے بعد سے اب تک یہ سلسلہ رکا نہیں۔ ملک کے کونے کھدرے سے لوگ روزگار اور دیگر مقاصد کے لیے کراچی کا رخ کرتے ہیں لیکن اس مردم شماری سے تو لگ رہا ہے اب کراچی سے بہت بڑے پیمانے پر ہجرت ہو رہی ہے۔

گزشتہ چند سال میں شہر کے حالات جس بری طرح خراب ہوئے ہیں، اس کے بعد منطقی طور پر ہونا تو یہی چاہیے تھا لیکن بظاہر کوئی ایسی لہر نظر نہیں آتی جس کی بنیاد پر کہا جائے کہ اعداد و شمار اس کی عکاسی کر رہے ہیں۔

اور کیا وجوہات ہو سکتی ہیں؟

دوسری وجہ یہی ہو سکتی ہے کہ لوگ سرکاری اداروں پر اتنا اعتماد کھو چکے ہیں کہ ان کے ساتھ تعاون کرنے کو ہی تیار نہیں۔ یا پھر مردم و خانہ شماری کا کام ہی درست انداز میں نہیں کیا جا رہا اور در حقیقت 10 فیصد نہیں بلکہ اس سے کئی گنا زیادہ گھرانے گنتی ہی میں نہ لیے گئے ہوں۔ مسئلہ جو بھی ہو، کراچی کے لیے ایک مزید مشکل دور کا آغاز ہونے والا ہے۔

شیئر

جواب لکھیں