’عمران خان نے جان بوجھ کر بشریٰ بی بی سے عدت میں نکاح کیا‘۔ عمران خان کا نکاح پڑھانے والے مفتی احمد سعید کے عدالت میں بیان نے سابق وزیراعظم کے لیے نیا پنڈورا باکس کھول دیا ہے۔

عدت میں نکاح

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف عدت میں نکاح کے کیس کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سماعت ہوئی۔

مفتی محمد سعید احمد نے عدالت میں بیان دیا کہ وہ پی ٹی آئی کی کور کمیٹی کے رکن تھے اور عمران خان سے ان کے اچھے تعلقات تھے۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے یکم جنوری کو انھیں فون کیا اور درخواست کی یہ انھیں عمران خان کا نکاح پڑھانے کے لیے لاہور آنا ہے۔

مفتی سعید احمد کے مطابق عمران خان انھیں ڈیفنس لاہور کے ایک بنگلے میں لے گئے۔ وہاں ایک خاتون بھی تھیں جنھوں نے خود کو بشریٰ بی بی کی بہن بتایا اور دیگر لوگ بھی تھے۔ مفتی محمد احمد سعید نے مزید کہا کہ ’میں نے عمران خان، ان خاتون اور دیگر رشتے داروں سے پوچھا کہ کیا نکاح کی تمام شرائط مکمل ہیں۔ سب کی یقین دہانی پر نکاح پڑھا دیا جس کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی اسلام آباد میں ساتھ رہنے لگے۔‘

Raftar Bharne Do

مفتی احمد سعید کا بیان میں کہنا تھا کہ فروری 2018 میں عمران خان نے بشریٰ بی بی سے دوبارہ نکاح پڑھانے کے لیے رابطہ کیا۔ مفتی احمد سعید کے مطابق عمران خان نے بتایا کہ بشریٰ بی بی کی طلاق نومبر 2017 میں ہوئی تھی اور جنوری میں عدت مکمل نہیں ہوئی تھی۔ پہلا نکاح اس لیے ضروری تھا  یونکہ پیش گوئی تھی کہ اگر میں سال کے پہلے دن بشریٰ بی بی سے نکاح کروں گا تو وزیر اعظم بن جاؤں گا۔ اس لیے عدت میں نکاح کرنا پڑا۔

عدت میں نکاح

مفتی احمد سعید کے مطابق فروری 2018 میں انھوں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کا دوبارہ نکاح پڑھایا۔ یکم جنوری کا نکاح غیرشرعی اور غیرقانونی تھا۔

عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیرشرعی نکاح کے الزام میں درخواست ایک شہری محمد حنیف نے 5 اپریل کو دائر کی تھی۔

مفتی احمد سعید نے عدالت میں یہ بھی بتایا کہ محمد حنیف ان کے دوست ہیں۔ وہ 26 مارچ کو چوتھے روزے کی رات تراویح کے بعد ان کے پاس آئے اور عمران خان کے نکاح سے متعلق پوچھا جس پر انھوں نے تمام معلومات انھیں فراہم کردیں۔

بشریٰ بی بی عدت میں نکاح کا الزام مسترد کرچکی ہیں

 دوسری جانب سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی عدت میں نکاح کے الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں۔  27 ستمبر 2018 کو بشریٰ بی بی نے ایک ٹی وی انٹرویو دیا تھا۔ اس میں بھی انھوں نے عدت ختم ہونے سے پہلے شادی کی خبروں کی تردید کی تھی۔ بشریٰ بی بی کا کہنا تھا کہ طلاق کے بعد انھوں نے عدت اپنے پہلے شوہر کے گھر ہی مکمل کی تھی اور اس کے بعد ہی گھر سے نکلی تھیں۔ بشریٰ بی بی کے مطابق عمران خان سے ان کی شادی عدت پوری ہونے کے 6 سات مہینے بعد ہوئی تھی۔

ادھر پی ٹی آئی کے رہنما سردار احمد وٹو نے بھی عدت میں نکاح سے متعلق مفتی سعید کے بیان حلفی کی تردید کی ہے۔ ٹوئیٹر پر انھوں نے نکاح کے دن کی تصویر شیئر کی ہے جس میں مفتی احمد سعید بھی نظر آرہے ہیں۔ سردار احمد وٹو نے لکھا کہ یہ میرے گھر کا ٹی وی لاؤنج ہے اور میرا گھر ڈیفنس لاہور میں نہیں ہے۔ جب مفتی عدالت میں جھوٹ بولے تو وہ کس لائق ہوگا۔

احمد سردار وٹو نے ایک اور ٹوئیٹ میں لکھا کہ اس مفتی کو ایک شریف عورت پر جھوٹے الزام لگانے پر سزائے موت دینی چاہیے۔ اس نے عدالت میں کہا کہ جس گھر میں نکاح ہوا وہ ڈی ایچ اے میں ہے جبکہ یہ میرا گھر ہے، جو نہر پر ہے۔ اس نے جو بھی بیان دیا سب جھوٹ ہے۔ عدالت کو مفتی کے جھوٹ پر سخت سزا دینی چاہیے۔ ثبوت کے لیے یہ تصویر کافی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں