پیپلزپارٹی نے جو کہا تھا وہ کر دکھایا۔ مرتضٰی وہاب کو میئر کراچی بنادیا۔ مرتضیٰ وہاب کو 173 ووٹ ملے، جماعت اسلامی کے حافظ نعیم نے 160 ووٹ حاصل کیے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کے میئر کے لیے مقابلے کا میدان سجا آرٹس کونسل میں  سجایا گیا تھا۔  کے ایم سی کے 366 میں سے 333 ارکان آرٹس کونسل آگئے تو مرکزی دروازہ بند کردیا گیا۔  پی ٹی آئی کے 33 ارکان ووٹ دینے نہیں پہنچ سکے۔

میئر کراچی کا انتخاب شو آف ہینڈز کے ذریعے ہوا۔ جماعت اسلامی کے ارکان نے آڈیٹوریم میں نعرے بازی کی اور غیر حاضر ارکان کو لانے کا مطالبہ کیا۔

پولنگ اسٹیشن کے باہر پیپلزپارٹی اور جماعت اسلامی کے کارکن بڑی تعداد میں جمع تھے۔ پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری بھی تعینات تھی۔ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ارکان کو اندر جانے نہ دینے کے خلاف گیٹ پر شورشرابا کیا۔ مرتضیٰ وہاب کی جیت کے بعد دونوں پارٹیوں کے کارکنوں نے پہلے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی کی اور پھر گتھم گتھا ہوگئے۔

کارکنوں نے ایک دوسرے پر لاتیں مکے برسائے۔ حالات کشیدہ ہونے لگے تو قیدیوں کی وین اور واٹر کینن بھی آرٹس کونسل کے باہر پہنچا دی گئی تھی۔ پولیس نے کئی کارکنوں کو حراست میں بھی لیا۔ پولیس ایک جماعت کے کارکن کو گھسیٹ کر لے جارہی تھی کہ دوسری جماعت کے کارکنوں نے اسے پولیس سے چھین کر تشدد کیا۔

میئر کراچی کے نتائج کے اعلان کے بعد ڈپٹی میئر کراچی کے لیے مقابلہ ہوا جس میں پیپلز پارٹی کے امیدوار سلمان عبداللہ مراد ڈپٹی میئر کامیاب ہوئے۔ مرتضیٰ وہاب کے میئر کراچی بننے کے بعد سندھ میں میئر کے تمام 6 عہدوں پر پیپلزپارٹی کامیاب ہوگئی ہے۔

چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے مرتضیٰ وہاب کو کراچی کا میئر بننے پر مبارک باد دی۔ ایک بیان میں انھوں نے کہا کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کو ایک تاریخی کامیابی ملی ہے، جو پورے پاکستان کی فتح ہے۔ یہ کراچی کے جیالوں کی طویل جدوجہد اور قربانیوں کا ثمر ہے۔

 بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک کے معاشی حب میں نفرت اور تقسیم کی سیاست اپنے منطقی انجام کو پہنچی، جمہوریت بہترین انتقام ہے۔ شہرِ قائد کو حقیقی معنوں میں عروس البلاد بنائیں گے، کراچی اب ترقی، امن اور بھائی چارے کا گہوارہ بنے گا۔ کراچی کی ہر گلی، محلے اور علاقے کے بلدیاتی مسائل بلامتیاز حل کریں گے۔ 

ادھر جماعت اسلامی نے مرتضیٰ وہاب کی کامیابی کو جمہوریت پر شب خون قرار دے کر مسترد کردیا۔ ووٹنگ کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی نے ہمارے مینڈیٹ پر ڈاکا مارا ہے۔  انھوں نے میئر کے الیکشن کے خلاف عدالت سے رجوع کرنے کا اعلان کیا۔ ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ عوامی احتجاج کا حق بھی رکھتے ہیں۔

امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے میئر الیکشن میں مبینہ دھاندلی کے خلاف کل ملک بھر میں یوم سیاہ کا اعلان کیا ہے۔ امیر جماعت اسلامی نے لکھا آئین اور جمہوریت کو پسند کرنے والے ہر شخص سے شرکت کی اپیل کرتے ہیں۔

ایک اور ٹوئیٹ میں انھوں نے لکھا کہ منتخب نمائندوں کے اغوا، ووٹوں کی خریداری، دھونس دھاندلی سے میئر کراچی کا الیکشن آئین و جمہوریت پر سوالیہ نشان ہے۔ اگر جمہوریت کو اس طرح مسلسل مذاق بنایا جائے گا تو اس پر لوگوں کا رہا سہا اعتماد بھی ختم ہو جائے گا۔

انھوں نے مزید لکھا کہ الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت کی ملی بھگت بھی واضح ہے، بلدیاتی اور میئر الیکشن میں اس نے سندھ حکومت کے طفیلی ادارے کا کردار ادا کیا ہے۔ یہ شرمناک اور قابل مذمت ہے۔ شفاف قومی انتخابات کےلیے الیکشن کمیشن نے اپنی وقعت کھو دی ہے۔

ادھر جماعت اسلامی نے پی ٹی آئی ارکان کے مبینہ اغوا کے خلاف چیف الیکشن کمشنر کو خط بھی لکھا ہے۔ خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ حکومت کے چاق و چوبند دستوں نے پی ٹی آئی کے 29 ارکان کو اغوا کرکے ووٹ ڈالنے سے روک دیا۔ الیکشن کمیشن اس  فراڈ عمل کو کالعدم قرار دے اور نیا شیڈول جاری کرے۔ الیکشن کمیشن پاکستان کا بنیادی مقصد صاف و شفاف الیکشن کروانا ہے۔ الیکشن کمیشن منصفانہ و شفاف انتخابات کروانے میں مکمل طور پر ناکام ہوگیا ہے۔

ہم نے ہر موقع پر الیکشن کمیشن کو خطوط کے ذریعے سندھ حکومت کے غیر آئینی و غیر جمہوری عمل کے اقدامات سے آگاہ کرتے رہے۔ الیکشن کمیشن ہمیشہ کی طرح خاموش تماشائی بنا رہا۔

میئر کراچی

مئیر کے انتخاب کے موقع پر ہال کے دروازے بند کردیے گئے اور پی ٹی آئی کے 29 ممبران کو اپنی ایلیٹ فورس کے ذریعے گھروں سے جبری اغوا کرکے انتخابی عمل میں شرکت سے روک دیا گیا۔ ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ حاضری مکمل کی جاتی اور پھر مئیر کے انتخاب کا عمل شروع کیا جاتا۔ لیکن بر قسمتی سے ایسا نہیں ہوسکا۔

الیکشن کمیشن نے اپنا کردار ادا نہیں کیا اور بے رحمی سے مینڈیٹ کا قتل کیا گیا۔ اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا گیا یہ حقیقی مینڈیٹ کے ساتھ دھوکا اور جبری قبضہ ہے۔ مینڈیٹ پر قبضے کے نتائج شہر اور ملک کے حق میں بہتر نہیں ہوں گے۔

شیئر

جواب لکھیں