پاکستان کے آئین کا آرٹیکل 184/3 سپریم کورٹ کو یہ اجازت دیتا ہے وہ عوامی اہمیت کے ایسے معاملات جن کا تعلق بنیادی حقوق کے نفاذ سے ہو۔ ان سے متعلق ازخود نوٹس لے سکتی ہے۔
آئین کی اس شق کے تحت پاکستان میں پچھلے 23 سال میں 204 سو موٹو نوٹس لیے جاچکے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ڈیٹا کے مطابق 2000 سے اب تک ملک میں 14 چیف جسٹس عہدے پر رہے ہیں۔
26 جنوری 2000 سے 6 جنوری 2002 تک چیف جسٹس رہنے والے ارشاد حسن خان نے دو سال میں پانچ از خود نوٹس لیے۔ ان کے بعد بشیر جہانگیری صرف 24 دن (7 جنوری 2002 سے 31 جنوری 2002) اس منصب پر رہے اور اس قلیل مدت میں انھوں نے کوئی سو موٹو نہیں لیا۔
یکم فروری 2002 سے 31 دسمبر 2003 تک شیخ ریاض احمد چیف جسٹس رہے۔ انھوں نے اس عرصے میں 4 ازخود نوٹس لیے۔ ان کے بعد آنے والے چیف جسٹس ناظم حسین صدیقی نے 31 دسمبر 2003 سے 29 جون 2005 تک 6 معاملات پر سو موٹو نوٹس لیے۔
سب سے زیادہ ازخود نوٹس افتخار محمد چودھری نے لیے
اس کے بعد 30 جون 2005 کو جسٹس افتخار محمد چودھری نے قاضی القُضاۃ کا منصب سنبھالا اور پھر از خود نوٹسوں کا تانتا سا بندھ گیا۔ 9 مارچ 2007 تک وہ 25 سو موٹو نوٹس لے چکے تھے۔ 9 مارچ 2007 کو پرویز مشرف نے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزامات لگا کر انھیں معطل کردیا تھا۔ 20 جولائی کو سپریم کورٹ نے انھیں بحال کردیا تاہم 3 نومبر 2007 کو پرویز مشرف نے ایمرجنسی نافذ کرکے افتخار چودھری سمیت کئی ججوں کو معطل کردیا تھا۔
ججز بحالی تحریک کے نتیجے میں 21 مارچ 2009 کو انھوں نے دوبارہ منصب سنبھالا اور 11 دسمبر 2013 تک چیف جسٹس رہے۔ اپنے اس دور میں انھوں نے 54 سو موٹو لیے یعنی مجموعی طور پر انھوں نے 7 سال اور 2 مہینے کے عرصے میں 79 ازخود نوٹس لیے۔ ان میں مشہور اسٹیل مل کی فروخت کا کیس، ریکوڈک کیس، این آئی سی ایل اسکینڈل، رینٹل پاور کرپشن کیس، سی این جی سبسڈی اسکینڈل، کراچی اور بلوچستان بدامنی کیس شامل ہیں۔
افتخار محمد چودھری کے بعد تصدق حسین جیلانی نے 12 دسمبر 2013 سے 6 جولائی 2014 تک 10 اور پھر ناصر الملک نے 7 جولائی 2014 سے 16 اگست 2015 تک 9 ازخود نوٹس لیے۔
جواد ایس خواجہ 17 اگست 2015 سے 9 ستمبر 2015 تک صرف 23 دن تک چیف جسٹس رہے مگر انھوں نے4 سو موٹو کیس سنے۔ ان کے بعد انور ظہیر جمالی (10 ستمبر 2015 سے 30 دسمبر 2016) نے اپنے تقریبا سوا سال میں 25 ازخود نوٹس لیے۔
پھر عدالت عظمیٰ کی اعلیٰ ترین مسند جسٹس ثاقب نثار نے سنبھالی۔ وہ 31 دسمبر 2016 سے 17 جنوری 2019 تک اس عہدے پر رہے۔ 2 سال 17 دن کے اس عرصے میں 47 سو موٹو کیس ان کی عدالت میں سنے گئے۔
آصف سعید کھوسہ 18 جنوری 2019 سے 20 دسمبر 2019 تک چیف جسٹس رہے مگر انھوں نے کوئی از خود نوٹس نہیں لیا۔ 21 دسمبر 2019 سے 1 فروری 2022 تک چیف جسٹس کا عہدہ گلزار احمد کے پاس رہا۔ انھوں نے اس عرصے میں 9 سو موٹو نوٹس لیے۔
موجودہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال 2 فروری 2022 سے اس عہدے پر ہیں۔ انھوں نے تیرہ مہینے میں اب تک 5 ازخود نوٹس لیے ہیں۔
یعنی مجموعی طور پر دیکھا جائے تو سب سے زیادہ از خود نوٹس جسٹس افتخار محمد چودھری نے لیے جن کی تعداد 79 بنتی ہے۔ دوسرے نمبر پر جسٹس ثاقب نثار ہیں جنھوں نے 47 سو موٹو کیس سنے جبکہ جسٹس انور ظہیر جمالی 25 ازخود نوٹسوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہے۔