امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر فردِ جرم عائد کر دی گئی ہے۔ ان پر الزام ہے کہ انھوں نے 2016 کے صدارتی انتخابات سے پہلے ایک ایسی خاتون کو زبان بند رکھنے کے لیے پیسے دیے تھے، جن سے ماضی میں ان کے جنسی تعلقات تھے۔

یہ اسٹیفنی کلیفرڈ نامی خاتون ہیں کہ جن کا فلمی نام اسٹورمی ڈینیئلز ہے۔ جنھیں انتخابات سے پہلے خاموش رہنے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالرز دیے گئے تھے۔ ٹرمپ نے بعد ازاں الیکشنز میں کامیابی حاصل کی اور امریکا کے 45 ویں صدر بنے۔

یہ امریکی تاریخ میں پہلا موقع ہے کہ کسی سابق صدر پر فردِ جرم عائد ہوئی ہو۔ اب اس معاملے میں اگلے ہفتے ٹرمپ کی گرفتاری متوقع ہے۔ لیکن کیا یہ سب اتنا آسان ہوگا؟ کیونکہ ٹرمپ تو خود کو "بے گناہ" کہتے ہیں اور وہ نیو یارک کے حکام کے سامنے گرفتاری پیش کرنے سے انکار بھی کر سکتے ہیں۔

ٹرمپ دوبارہ صدر نہیں بن سکیں گے؟

مزے کی بات یہ ہے کہ فردِ جرم عائد ہونے کے بعد بھی مستقبل میں ٹرمپ کے عزائم کو کوئی ٹھیس نہیں پہنچے گی۔ وہ 2024 کے صدارتی انتخابات پھر بھی لڑ سکیں گے۔ حتیٰ کہ اگر انھیں سزا بھی ہو جائے، جیل بھی چلے جائیں تب بھی امریکی آئین انھیں صدارتی امیدوار بننے سے نہیں روک سکتا۔ صرف بغاوت ایسا جرم ہے جس کا مرتکب امریکا میں صدر نہیں بن سکتا۔

ویسے ٹرمپ پر خطرے کی ایک اور تلوار بھی لٹک رہی ہے۔ جنوری 2021 میں ٹرمپ کے حامیوں نے امریکی کانگریس پر حملہ کر دیا تھا، جس کے بعد ایوانِ نمائندگان نے ٹرمپ کا مواخذہ کیا تھا، البتہ سینیٹ نے انھیں بری کر دیا۔ پھر بھی اس معاملے کی تحقیقات ابھی چل رہی ہیں اور عین ممکن ہے کہ اس میں بھی ٹرمپ کو فردِ جرم کا سامنا کرنا پڑے۔ یعنی اُن کے لیے معاملات اتنے آسان بھی نہیں۔

شیئر

جواب لکھیں