ہمارے آج کے مہمان ہیں، زبیر احمد خان۔ ان کی خاص بات ہے کہ یہ وہ کام کرتے ہیں جو ہمارے اداروں کو کرنا چاہیے۔ یہ ٹیکس چوروں کو پکڑواتے ہیں، وہ بھی ٹویٹر اور پاکستان سٹیزن پورٹل استعمال کرتے ہوئے۔ یہ اب تک سینکڑوں ہوٹلوں، ریستورانوں، مارٹس اور بیکرز کی نشان دہی کر کے ان کی ٹیکس چوری پکڑوا چکے ہیں اور انہیں ٹیکس نیٹ میں لا چکے ہیں۔

زبیر پیشے کے اعتبار سے چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ ہیں اور یہی وجہ ہے کہ وہ پاکستان میں ٹیکس نا دہندگان کے خلاف دل میں سخت گوشہ رکھتے ہیں۔ رفتار پوڈ کاسٹ میں زبیر نے ہمیں یہ بتا کر حیران کر دیا کہ پاکستان کے کئی بڑے ریستوران ٹیکس نہیں دیتے۔ یہی وجہ ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا اور سٹیزن پورٹل کی مدد سے ایسے تمام اداروں کی شکایات درج کروائیں جو کاروبار تو لاکھوں یا شاید کروڑوں کا کرتے ہیں، لیکن ٹیکس نہیں دیتے۔ زبیر کی شکایت اب تک کئی کارروائیاں ہو چکی ہیں اور کئی کاروباری اداروں پر ٹیکس نہ دینے پر لاکھوں روپے جرمانے عائد ہو چکے ہیں۔

لیکن کیا یوں عام شہریوں کی شکایت سے ٹیکس چوری ختم ہو گئی؟ یا مستقبل میں اس طرح کے اقدامات سے یہ مسئلہ حل ہو سکتا ہے؟ اگر ہاں تو پھر حکومت ٹیکس نیٹ بڑھانے میں اب تک بری طرح ناکام کیوں ہے؟ اور اگر نہیں، تو پھر عوام کب تک ٹیکس کا بوجھ اسی طرریقے سے ڈھوتے رہیں گے؟ یہ اور ان جیسے دیگر کئی سوالوں کے جواب جاننے کے لیے زبیر احمد سے ہماری خصوصی گفتگو ضرور دیکھیے۔

شیئر

جواب لکھیں