اگر امریکا مواقع کی سر زمین ہے تو پاکستان مواقع گنوانے کی سر زمین ہے۔ مواقع کیسے ضائع کیے جاتے ہیں، ٹیلنٹ کیسے برباد کیا جاتا ہے، وسائل کیسے تباہ کیے جاتے ہیں، ہم سے اچھی طرح شاید ہی کوئی جانتا ہو۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) بھی ایک ایسی ہی کہانی ہے۔ ہم نے کچھ دن پہلے ایک پوڈ کاسٹ کی ’’پی آئی اے کس نے تباہ کی؟‘‘ آج ہم اس کا دوسرا حصّہ پیش کرنے جا رہے ہیں۔

آج ہم نے اس شخصیت کو بلایا ہے جنہوں نے وہ تاریخ ساز ڈیل کی تھی کہ اگر 2011ء میں وہ ڈیل ہو جاتی تو اس وقت سے لے کر آج تک 600 سے 800 ارب روپے کا نقصان پی آئی اے کر چکا ہے، شاید اس کی جگہ آج ایک منافع بخش ادارہ ہوتا۔ میرے ساتھ موجود ہیں، پی آئی اے کے سابق مینیجنگ ڈائریکٹر اور کپتان اعجاز ہارون صاحب۔ آپ 2008ء سے 2011ء کے دوران میں پی آئی اے کے تمام معاملات چلا رہے تھے، انہیں آصف علی زرداری کا قریبی آدمی بھی سمجھا جاتا ہے، اس کے بارے میں بھی ہم نے ان سے بات کی۔

اعجاز ہارون کے ساتھ یہ بہت ہی دلچسپ اور تفصیلی پاڈ کاسٹ رہی۔ آپ نے پی آئی اے کے زوال کے پس پردہ کہانی کو انتہائی تفصیل سے بیان کیا۔ سیاسی مداخلت، آپریشنل بد انتظامی، اندرونی و بیرونی قوتوں کا تصادم، غرض کہ ہمارے مہمان نے ان تمام عناصر پر روشنی ڈالی جو پی آئی اے کی تباہی کا باعث بنے۔

ہمارے مہمان نے سیاسی مداخلت پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پی آئی اے سے متعلق فیصلوں میں سیاسی شخصیات کی بھرپور دخل اندازی ہوتی تھی، جن میں آصف علی زرداری بھی شامل رہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی اختلافی معاملات کے باوجود زرداری صاحب نے ان کے استعفیٰ پر اظہارِ افسوس کیا۔

اعجاز صاحب نے مالی نقصانات، آپریشنل ناکامیاں سمیت ان چیلنجز کی نشاندہی کی جن کا سامنا پی آئی اے کو کرنا پڑا۔ انہوں نے حکومتوں، خاص طور پر پرویز مشرف اور اس کے بعد آنے والی جمہوری حکومتوں کے دور میں کیے گئے فیصلوں کے اثرات پر بھی گفتگو کی۔

سابق ایم ڈی نے پی آئی اے میں اصلاحات کی کوششوں کو بھی بہت اچھی طرح بیان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ بڑے چیلنجز کا سامنا کرنے کے باوجود، پیشہ ور افراد کی بھرتی اور بین الاقوامی ایئر لائنز کے ساتھ شراکت داریوں جیسی حکمت عملی اپنانے کی کوششوں سے متعلق بھی بیان کیا۔

اعجاز ہارون نے پی آئی اے میں یونین کی غیر معمولی پاور اور سیاسی مداخلت پر قابو پانے اور کاروباری تعلقات بہتر بنانے اور ہوا بازی شعبے میں اصلاحات کی جدوجہد پر زور دیا۔ پی آئی اے سے متعلق معاملات کے تمام پہلوؤں پر مزید تفصیل جاننے کے لیے مکمل پوڈ کاسٹ ملاحظہ کیجیے۔

شیئر

جواب لکھیں