ٹوئٹر کے تابوت میں آخری کیل لگنے کا دن آ ہی گیا۔ کیونکہ آج 31 مارچ 2023 'اصلی تے وڈے' ویریفائیڈ اکاؤنٹس کا آخری دن ہے۔

یہ ٹوئٹر کی اصل انفرادیت تھی کہ یہاں سب سے پہلے ہمیں ویریفائیڈ اکاؤنٹس دیکھنے کو ملے۔ نیلے رنگ کا مشہور زمانہ چیک مارک کبھی انٹرنیٹ کی دنیا میں گولڈ اسٹینڈرڈ ہوتا تھا۔ لیکن اب یکم اپریل 2023 سے یہ 'بلو ٹک' صرف انھی اکاؤنٹس کو ملے گا، جو 8 ڈالرز ماہانہ ادا کریں گے۔ یہی نہیں بلکہ تمام پرانے (legacy) ویریفائیڈ اکاؤنٹس سے 'بلو ٹک' واپس لے لیا جائے گا۔

بلاشبہ ٹوئٹر ویریفکیشن کا پرانا نظام 'پرفیکٹ' نہیں تھا، لیکن اسے صرف اور صرف پیسے دینے والوں تک محدود کر دینا بہت ہی مایوس کن امر ہے۔ گویا یہ اعلان ہے کہ ٹوئٹر اب مر چکا ہے۔ وہ 'بلو ٹک' جو کبھی تصدیق کی علامت تھا، اب ہر ایرے غیرے کو مل رہا ہے، جس سے ٹوئٹر کی کوالٹی بھی متاثر ہوگی۔

یہی وجہ ہے کہ کئی بڑے ادارے کہہ رہے ہیں کہ وہ رقم ادا کر کے ٹوئٹر سے 'ویریفکیشن بیج' نہیں لیں گے۔ نیو یارک ٹائمز، لاس اینجلس ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، ووکس میڈیا اور بزفیڈ جیسے بڑے اداروں کا کہنا ہے کہ وہ 8 ڈالرز ماہانہ ادا نہیں کریں گے۔

ہو سکتا ہے کوئی سوچ رہا ہو کہ آخر ایلون مسک نے 44 ارب ڈالرز کی بہت بڑی رقم پر ٹوئٹر خریدا ہے۔ انھیں اس سے کمانے کی کھلی آزادی ہونی چاہیے۔ تو اس کا آسرہ بھی نہ رکھیں کیونکہ اِس وقت ٹوئٹر پر سبسکرائبرز کی تعداد تین لاکھ 85 ہزار ہے۔ تین مہینے میں صرف 11 ملین ڈالرز حاصل ہوئے ہیں۔ اگر اسی رفتار سے سبسکرائبرز بڑھتے رہے تو 44 ارب ڈالرز ریکوَر کرنے میں 1200 سال لگ جائیں گے۔

شیئر

جواب لکھیں