ہمارے نظامِ شمسی کا سب سے بڑا سیارہ ہے مشتری (Jupiter)، جس کے 80 سے زیادہ چاند ہیں۔ جن میں سے چار سب سے بڑے ہیں: آئیو، یوروپا، گینی میڈ اور کالسٹو۔ یوروپا تقریباً زمین کے چاند جتنا ہی ہے جبکہ گینی میڈ پورے نظامِ شمسی کا سب سے بڑا چاند ہے۔ مشتری کے چاندوں کو 1610 میں معروف اطالوی فلکیات دان گلیلیو گلیلی (Galileo Galilei) نے دریافت کیا تھا، اس لیے ان چاروں کو "گلیلیئن مونز" کہتے ہیں۔

آئیو ایک آتش فشانی چاند ہے، جس پر پانی کی کوئی علامت موجود نہیں جبکہ باقی تینوں چاندوں پر برف کی بہت موٹی تہہ ہے جن کے نیچے بڑے سمندر ہو سکتے ہیں۔ عین ممکن ہے کہ زندگی کے کوئی آثار بھی ہوں۔ انھی کی تلاش میں اب تک چند خلائی مشن لانچ بھی ہوئے ہیں اور کچھ کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے، جن میں سے ایک مشن ہے JUICE یعنی Jupiter Icy Moons Explorer۔ یورپیئن اسپیس ایجنسی کا یہ پروجیکٹ مشتری کے ان تین چاندوں کے گرد چکر لگائے گا اور ان پر تحقیق کرے گا۔

جوس لانچ ہوگا اسی مہینے یعنی اپریل 2023 میں اور آٹھ سال میں اپنی منزل پر پہنچے گا۔ اس دوران یہ زمین، زہرہ اور مریخ کی کششِ ثقل استعمال کرتے ہوئے اپنے سفر کو تیز تر کرے گا۔

جوس پر 10 سائنسی آلات ہوں گے جن میں کیمرے، اسپیکٹرومیٹرز، ریڈار، میگنٹومیٹرز اور پلازما سینسرز شامل ہیں۔ یہ یوروپا اور کالسٹو کے کئی چکر لگائے گا اور پھر گینی میڈ کے مدار میں داخل ہوگا جو ان میں سب سے بڑا اور پیچیدہ چاند ہے۔ گینی میڈ ہمارے نظام شمسی کا واحد چاند ہے جو اپنا مقناطیسی میدان (magnetic field) رکھتا ہے۔ اسی لیے گینی میڈ کی سطح پر aurora یعنی قطبی روشنیاں پیدا ہوتی ہیں۔

گینی میڈ پر برف کی بہت موٹی تہہ موجود ہے جو ایک اندازے کے مطابق 800 کلومیٹرز تک گہری ہو سکتی ہے۔ یعنی یہاں کسی ممکنہ سمندر کی موجودگی کہیں 100 کلومیٹرز کی گہرائی میں ہوگی۔ جوس اپنے ریڈار کا استعمال کرتے ہوئے اس برف کی موٹائی اور ساخت کا جائزہ لے گا اور ساتھ ہی کسی ارضیاتی سرگرمی (geological activity) اور پانی کے آثار کا جائزہ لے گا۔

یوروپا ان تمام چاندوں میں سب سے دلچسپ ہے، کیونکہ اس کی برفانی تہہ نسبتاً باریک ہے، 10 سے 30 کلومیٹرز کی۔ اس پورے چاند پر ایک سمندر کی موجودگی کا بھی امکان ہے، جس میں زمین کے تمام سمندروں سے زیادہ پانی ہو سکتا ہے۔جوس یوروپا کے دو چکر لگائے گا اور اپنے آلات کا استعمال کرتے ہوئے اس چاند کی سطح کی ساخت، جیولوجی اور فضا کا جائزہ لے گا۔

کالسٹو ان میں سے مشتری سے سب سے دور ہے۔ یہ بہت پرانا بھی ہے اور اس پر ارضیاتی سرگرمیاں (geological activies) بھی کم ہیں۔ البتہ اس کی سطح کے نیچے کوئی سمندر ہو سکتا ہے جو باقی دونوں چاندوں سے زیادہ گہرا اور ٹھنڈا ہوگا۔ جوس کالسٹو کے کم از کم تین چکر لگائے گا۔

Raftar Bharne Do

یہی نہیں یورپین اسپیس ایجنسی مستقبل میں بھی مزید مشن بھیجنے پر غور کر رہی ہے، مثلاً یوروپا لینڈر کو۔ یہ یوروپا کی سطح پر اترے گا اور برف کی تہہ میں ڈرل کر کے وہاں زندگی کے آثار تلاش کرے گا۔

مشتری کے برفانی چاندوں پر زندگی کی تلاش خلاؤں میں انسان کی کھوج کا سب سے دلچسپ مرحلہ ہوگا۔ اِن دور دراز دنیاؤں کا جائزہ لے کر انسان جہاں اپنے بارے میں بہت کچھ جاننے کی کوشش کرے گا، وہیں سائنس کے اس سوال کا جواب بھی پا سکتا ہے کہ کیا اس کائنات میں ہم اکیلے ہیں؟

شیئر

جواب لکھیں