نظامِ شمسی میں مریخ کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں، مشتری (Jupiter)، زہرہ (Venus)، زحل (Saturn) بلکہ جو سیارہ نہیں ہے یعنی پلوٹو، اس کا ذکر بھی ہوتا ہے، بس یورینس کے بارے میں بہت ہی کم معلومات ہیں۔ لیکن خلائی دُوربین جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے آج یورینس کو پوری دنیا کا موضوع بنا دیا ہے۔
اس دُوربین سے لی گئی یورینس کی نئی تصویریں ایسی ہیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں۔ ان تصویروں میں تو یہ برفانی سیارہ ایک الگ ہی رنگ میں نظر آ رہا ہے، اس کے کئی حلقے (rings) بھی بالکل نمایاں ہیں۔
یوں جیمز ویب نے نیپچون کے بعد ہمارے نظامِ شمسی کے ایک اور سیارے کی بہت ہی شاہکار تصویریں لے لی ہیں۔ تقریباً 2 ارب میل کے فاصلے سے 12 منٹ کے ایکسپوژر میں لی گئی نئی تصویروں میں یورینس کے معلوم 13 میں سے 11 حلقے یعنی رنگز صاف نظر آ رہے ہیں۔ جیمز ویب کے نیئر انفراریڈ کیمرے نے تو یورینس کے اندرونی دو رنگز کا بھی پتہ چلا لیا ہے۔
یہ دھندلے رنگز آج تک صرف دو مرتبہ دیکھے گئے تھے: ایک جب 1986 میں وویاجر 2 اسپیس کرافٹ اس کے قریب سے گزرا تھا اور اس کے بعد حال ہی میں کیک آبزرویٹری کی دوربین میں۔
3. Keck Observatory & @ChandraXRay: @KeckObservatory took the infrared composite image on the left in 2004 with adaptive optics. On the right is the same image with the addition of Chandra’s X-ray data, shown in magenta. pic.twitter.com/1bsAO8QIpy
— NASA Webb Telescope (@NASAWebb) April 6, 2023
جیمز ویب یورینس صرف بیرونی دو رنگز نہیں دیکھ پایا لیکن سائنس دانوں کو امید ہے کہ اگلی کوشش میں یہ کامیابی بھی مل جائے گی۔
یہ تصویر مختلف کیسے؟
جب 1986 میں وویاجر 2 اسپیس کرافٹ یورینس کے قریب سے گزرا تھا تو اس نے کچھ بہت شاندار تصویریں بھیجی تھیں۔
1. Voyager 2: @NASAVoyager 2 flew past Uranus in 1986, imaging the planet as a mostly featureless, pale blue-green sphere. It also gave us a close look at the rings of Uranus. pic.twitter.com/EtaRvEWNVI
— NASA Webb Telescope (@NASAWebb) April 6, 2023
لیکن ان سے یہ ایک جامد اور سپاٹ سیارہ لگ رہا تھا۔ لیکن جیمز ویب کی تصویر کافی مختلف ہے، جس میں یہ ایک متحرک اور ہر وقت بدلتی ہوئی دنیا نظر آتی ہے۔
یورینس ہے کیا؟
یورینس نظامِ شمسی کا ساتواں سیارہ ہے اور زمین سے 14 گنا بڑا ہے۔ اسے برفانی دیو (Ice Giant) کہا جاتا ہے جس کی سب سے خاص بات ہے اس کی محوری گردش۔ یہ تقریباً 90 ڈگری کے جھکاؤ کے ساتھ سورج کے گرد گھومتا ہے۔ پھر یہ گردش بہت سُست بھی ہے۔
کبھی یورینس کا قطب شمالی سالہا سال تک سورج کا رخ کیے رہتا ہے اور پھر اتنے ہی عرصے کے لیے اندھیروں میں چلا جاتا ہے۔ جیسا کہ اس وقت یورینس کے قطب شمالی پر موسمِ بہار ہے اور 2028 میں یہاں گرمیوں کا موسم شروع ہوگا۔ لیکن یورینس کی بھی کیا گرمیاں ہیں؟ یہاں ہمارے نظامِ شمسی کی سب سے سرد فضا ہے جس کا درجہ حرارت منفی 224 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ پھر یہاں 900 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں۔
یورینس کے چاند
Uranus has 27 known moons. Most are too small and faint to see, but the 6 brightest are labeled in this wide-view. (The other bright objects are background galaxies.) This was only a 12-minute exposure image! It's just the tip of the ice(planet)berg for what Webb will uncover. pic.twitter.com/p7vpPdNiqo
— NASA Webb Telescope (@NASAWebb) April 6, 2023
جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی اس تصویر میں یورینس کے چھ چاند بہت واضح نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ درحقیقت اس سیارے کے 27 چاند ہیں۔
یہ طاقتور خلائی دُوربین یورینس کا مشاہدہ کرتی رہے گی جس میں اس کے دھندلے ترین دو حلقوں کی تلاش کے علاوہ مزید چاندوں کی تصویریں لینے کی کوشش بھی کی جائے گی۔