نظامِ شمسی میں مریخ کی باتیں تو بہت ہوتی ہیں، مشتری (Jupiter)، زہرہ (Venus)، زحل (Saturn) بلکہ جو سیارہ نہیں ہے یعنی پلوٹو، اس کا ذکر بھی ہوتا ہے، بس یورینس کے بارے میں بہت ہی کم معلومات ہیں۔ لیکن خلائی دُوربین جیمز ویب ٹیلی اسکوپ نے آج یورینس کو پوری دنیا کا موضوع بنا دیا ہے۔

اس دُوربین سے لی گئی یورینس کی نئی تصویریں ایسی ہیں جو پہلے کبھی نہیں دیکھی گئیں۔ ان تصویروں میں تو یہ برفانی سیارہ ایک الگ ہی رنگ میں نظر آ رہا ہے، اس کے کئی حلقے (rings) بھی بالکل نمایاں ہیں۔

یوں جیمز ویب نے نیپچون کے بعد ہمارے نظامِ شمسی کے ایک اور سیارے کی بہت ہی شاہکار تصویریں لے لی ہیں۔ تقریباً 2 ارب میل کے فاصلے سے 12 منٹ کے ایکسپوژر میں لی گئی نئی تصویروں میں یورینس کے معلوم 13 میں سے 11 حلقے یعنی رنگز صاف نظر آ رہے ہیں۔ جیمز ویب کے نیئر انفراریڈ کیمرے نے تو یورینس کے اندرونی دو رنگز کا بھی پتہ چلا لیا ہے۔

یہ دھندلے رنگز آج تک صرف دو مرتبہ دیکھے گئے تھے: ایک جب 1986 میں وویاجر 2 اسپیس کرافٹ اس کے قریب سے گزرا تھا اور اس کے بعد حال ہی میں کیک آبزرویٹری کی دوربین میں۔

جیمز ویب یورینس صرف بیرونی دو رنگز نہیں دیکھ پایا لیکن سائنس دانوں کو امید ہے کہ اگلی کوشش میں یہ کامیابی بھی مل جائے گی۔

یہ تصویر مختلف کیسے؟

جب 1986 میں وویاجر 2 اسپیس کرافٹ یورینس کے قریب سے گزرا تھا تو اس نے کچھ بہت شاندار تصویریں بھیجی تھیں۔

لیکن ان سے یہ ایک جامد اور سپاٹ سیارہ لگ رہا تھا۔ لیکن جیمز ویب کی تصویر کافی مختلف ہے، جس میں یہ ایک متحرک اور ہر وقت بدلتی ہوئی دنیا نظر آتی ہے۔

یورینس ہے کیا؟

یورینس نظامِ شمسی کا ساتواں سیارہ ہے اور زمین سے 14 گنا بڑا ہے۔ اسے برفانی دیو (Ice Giant) کہا جاتا ہے جس کی سب سے خاص بات ہے اس کی محوری گردش۔ یہ تقریباً 90 ڈگری کے جھکاؤ کے ساتھ سورج کے گرد گھومتا ہے۔ پھر یہ گردش بہت سُست بھی ہے۔

کبھی یورینس کا قطب شمالی سالہا سال تک سورج کا رخ کیے رہتا ہے اور پھر اتنے ہی عرصے کے لیے اندھیروں میں چلا جاتا ہے۔ جیسا کہ اس وقت یورینس کے قطب شمالی پر موسمِ بہار ہے اور 2028 میں یہاں گرمیوں کا موسم شروع ہوگا۔ لیکن یورینس کی بھی کیا گرمیاں ہیں؟ یہاں ہمارے نظامِ شمسی کی سب سے سرد فضا ہے جس کا درجہ حرارت منفی 224 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔ پھر یہاں 900 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں چلتی ہیں۔

یورینس کے چاند

جیمز ویب ٹیلی اسکوپ کی اس تصویر میں یورینس کے چھ چاند بہت واضح نظر آ رہے ہیں۔ جبکہ درحقیقت اس سیارے کے 27 چاند ہیں۔

یہ طاقتور خلائی دُوربین یورینس کا مشاہدہ کرتی رہے گی جس میں اس کے دھندلے ترین دو حلقوں کی تلاش کے علاوہ مزید چاندوں کی تصویریں لینے کی کوشش بھی کی جائے گی۔

شیئر

جواب لکھیں