عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں جو حالات پیدا ہوئے ہیں، اس میں توقعات کے عین مطابق انٹرنیٹ کی آنکھ مچولی بھی شروع ہو گئی ہے۔ ٹوئٹر، یوٹیوب، فیس بک، ٹک ٹاک سمیت کئی مشہور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز یا تو مکمل طور پر بند ہیں، یا پھر  اُن کی سروسز بہت سُست ہیں۔ یوں پاکستان میں انٹرنیٹ بندش کی طویل تاریخ میں ایک نئے باب کا اضافہ ہو گیا ہے۔

جب تک انٹرنیٹ کی طاقت کا اندازہ نہیں تھا تو پاکستان میں انٹرنیٹ کو بھی کھلی آزادی حاصل تھی، لیکن پھر آہستہ آہستہ اس کے پر کاٹے جانے لگے۔ پاکستان میں کسی ویب سائٹ یا سوشل میڈیا پلیٹ فارم کی بندش کا پہلا بڑا واقعہ تھا 2010 کا، جب حضور رسالت مآب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے بعد فیس بک اور دیگر کئی ویب سائٹس بند کر دی گئی تھی۔

لیکن سب سے مشہور بندش ہے یوٹیوب کی، جو کچھ دن یا مہینے نہیں بلکہ کئی سالوں تک چلتی رہی۔ ویسے تو یوٹیوب پر 2008 میں بھی پابندی لگی تھی، لیکن وہ چند دن ہی چلی۔ البتہ 2012 میں ایک گستاخانہ فلم جاری کرنے پر یوٹیوب پر جو پابندی لگی، وہ پورے چار سال جاری رہی۔ ستمبر 2016 میں یوٹیوب پر پابندی کا باضابطہ خاتمہ ہوا جب یوٹیوب نے پاکستان کے لیے اپنا لوکل ورژن جاری کیا، جس کے ذریعے متنازع کونٹینٹ فلٹر کرنا آسان ہوا۔

پھر کون سی ایسی معروف ویب سائٹ ہے جسے پاکستان میں بلاک ہونے کا "شرف" نہیں ملا۔ فیس بک اور ٹوئٹر کے علاوہ وکی پیڈیا، ٹوئٹر، واٹس ایپ، ٹیلی گرام، ورڈپریس، کورا، ریڈٹ، فلکر بلکہ ٹک ٹاک تک پاکستان میں بند ہو چکا ہے اور ایسا ایک بار نہیں کئی بار ہوا ہے۔

سوشل میڈیا اور دیگر پلیٹ فارمز تو چھوڑیں، ہم نے تو گیمز کو بھی نہیں چھوڑا۔ جولائی 2020 میں حکومت پاکستان نے مشہور گیم PUBG پر بھی پابندی لگا دی تھی۔ شاید اسی لیے کسی نے کہا تھا کہ یہ پاکستان ہے یا Bannistan؟

شیئر

جواب لکھیں