انسان نے 1969 میں پہلی بار چاند پر قدم رکھا تھا۔ وہی قدم جس کی وجہ سے ہمیں آج بھی یہ طعنہ سننے کو ملتا ہے کہ 'انسان چاند پر پہنچ گیا اور تم ابھی تک یہ کام کر رہے ہو؟' اس سے تو ایسا لگتا ہے جیسا انسان نے چاند کو اپنا مستقل ٹھکانا بنا لیا ہے، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ انسان نے 50 سالوں سے چاند کا رخ بھی نہیں کیا۔

جی ہاں! دسمبر 1972 میں اپالو 17 مشن کے بعد سے انسان نے کبھی چاند پر کوئی مشن نہیں بھیجا، لیکن اب تاریخ بدلنے والی ہے۔ پیر 3 اپریل کو امریکی خلائی تحقیقاتی ادارہ 'ناسا' اور کینیڈین اسپیس ایجنسی (سی ایس اے) اُن تین امریکی اور ایک کینیڈین خلانورد کے ناموں کا اعلان کریں گی جو 'آرٹیمس 2' مشن کے ذریعے چاند کی طرف جائیں گے۔

Raftar Bharne Do

یہ تاریخی مشن نومبر 2024 میں روانہ ہوگا یعنی ابھی وہ تاریخی لمحہ آنے میں ڈیڑھ سال سے زیادہ کا عرصہ باقی ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ آرٹیمس پروگرام کے ذریعے پہلی بار کسی خاتون اور کسی سیاہ فام کو بھی چاند پر بھیجے گا۔ اس سلسلے کے اگلے مشنز میں یورپی اور ایشیائی خلانوردوں کو بھی بھیجا جائے گا۔

ان ناموں کا اعلان ناسا کے جانسن اسپیس سینٹر، ہیوسٹن میں کیا جائے گا اور یہ لمحات 3 اپریل کو پاکستانی وقت کے مطابق رات 8 بجے ناسا ٹیلی وژن پر براہ راست نشر کیے جائیں گے۔

اس مشن میں کُل چار خلانورد ناسا کے اوریئن اسپیس کرافٹ کے ذریعے جائیں گے۔ دیکھتے ہیں اس تاریخی لمحے کے لیے کس کے نام کا اعلان ہوتا ہے؟

شیئر

جواب لکھیں