افغانستان انٹرنیشنل کرکٹ میں کئی بار پاکستان کو شکست دینے کے بہت قریب پہنچا، لیکن یہ تاریخی لمحہ آج کے دن کے لیے محفوظ تھا۔ جب ٹی ٹوئنٹی سیریز کے پہلے مقابلے میں افغانستان نے 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کی اور یوں کسی بھی فارمیٹ میں پہلی بار پاکستان کو شکست دے دی۔

ایک انتہائی مشکل وکٹ پر پاکستان کا ناتجربہ دستہ پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے صرف92 رنز بنا پایا، جس کے تعاقب میں افغان بیٹنگ لائن ابتدا میں لڑکھڑانے کے باوجود سنبھل گئی۔ محمد نبی کی ٹھنڈے دماغ سے کھیلی گئی 38 رنز کی اننگز اور فاتحانہ چھکے نے اسے ایک یادگارکامیابی سے نوازا۔

افغانستان پاکستان ٹی ٹوئنٹی سیریز - پہلا ٹی ٹوئنٹی

افغانستان بمقابلہ پاکستان

‏24 مارچ 2023

شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم، شارجہ، متحدہ عرب امارات

نتیجہ: افغانستان 6 وکٹوں سے جیت گیا

Raftar Bharne Do پاکستان92-9
عماد وسیم18 (32)
صائم ایوب17 (15)
افغانستان باؤلنگامرو
محمد نبی30122
فضل حق فاروقی40132
Raftar Bharne Do افغانستان(ہدف: 93)98-4
محمد نبی38* (38)
نجیب اللہ زدران17* (23)
پاکستان باؤلنگامرو
احسان اللہ3.50172
عماد وسیم41111

شارجہ میں کھیلے گئے مقابلے میں پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے خود بیٹنگ کا فیصلہ کیا۔  آغاز تو بہت زیادہ خراب نہیں تھا۔ تیسرے اوور میں 17 رنز اسکور بورڈ پر موجود تھے، جب پہلی وکٹ گر گئی۔ اس کے بعد تو ایسا لگا جیسے پچ میں گویا بارودی سرنگیں بچھ گئی ہیں۔

محمد حارث کے کچھ ہی دیر بعد عبد اللہ شفیق آؤٹ ہوئے اور پاور پلے کے آخری اوور میں صائم ایوب تین چوکے لگانے کے بعد حد سے زیادہ اعتماد کا شکار ہو گئے۔ عظمت اللہ عمرزئی کی گیند پر وکٹوں کے پیچھے ایک اور چوکا حاصل کرنے کی  کوشش  صائم کو کلین بولڈ کر گئی اور یہیں سے میچ کا نقشہ بدل گیا۔ اگلے دونوں اوورز میں افغان اسپنرز نے طیب طاہر اور اعظم خان کو آؤٹ کیا اور میچ پر ایسا چھائے کہ پھر پاکستانی بیٹنگ بحال نہیں ہو سکی۔

صرف 41 رنز پر پانچ وکٹوں سے محروم ہونے کے بعد پاکستان کو اپنے تجربہ کار 'فنشرز' عماد وسیم، شاداب خان اور فہیم اشرف سے بڑی امیدیں تھیں کہ وہ معاملات سنبھال لیں گے لیکن راشد خان، مجیب الرحمٰن اور محمد نبی کے سامنے اُن کی ایک نہیں چلی۔ شاداب 18 گیندوں پر 12 رنز بنانے کے بعد مجیب  کو وکٹ دے گئے اور کچھ ہی دیر بعد فہیم اشرف ایک زندگی ملنے کے بعد بھی محمد نبی سے اپنی وکٹ نہیں بچا پائے۔

عماد وسیم نے اپنی سی کوشش ضرور کی لیکن 32 گیندوں پر صرف 18 رنز کافی نہیں تھے۔ 'جتنی گیندیں اُتنے رنز' والا کام بھی کر جاتے تو شاید میچ کا نتیجہ مختلف ہوتا۔ بہرحال، پاکستان کی اننگز 9 وکٹوں پر 92 رنز کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچی۔

یہ ٹی ٹوئنٹی میں صرف نواں موقع تھا کہ پاکستان 100 یا کم رنز ہی بنا پایا، اور ظاہر سی بات ہے کبھی ایسا کوئی میچ جیت بھی نہیں سکا۔

ٹی ٹوئنٹی انٹرنیشنل: پاکستان کے کم ترین ٹوٹل

اسکوراوورزبمقابلہبمقامبتاریخنتیجہ
7419.1Raftar Bharne Do آسٹریلیادبئی‏10 ستمبر '12شکست
8217.5Raftar Bharne Do ویسٹ انڈیزمیرپوریکم اپریل '‏14شکست
8317.3Raftar Bharne Do بھارتمیرپور‏27 فروری '16شکست
8918.4Raftar Bharne Do انگلینڈکارڈف‏7 ستمبر '10شکست
92-920.0Raftar Bharne Do افغانستانشارجہ‏24 مارچ '23شکست
9517.4Raftar Bharne Do سری لنکاہمبنٹوٹایکم جون '‏12شکست
96-920.0Raftar Bharne Do آسٹریلیادبئی‏5 اکتوبر '14شکست
98-920.0Raftar Bharne Do جنوبی افریقہدبئی‏13 نومبر '13شکست
9919.5Raftar Bharne Do زمبابوےہرارے‏23 اپریل '21شکست

اب افغانستان پُر اعتماد تھا، تعاقب کا آغاز بھی ویسا ہی کیا اور ابتدائی چار اوورز میں بغیر کوئی وکٹ دیے 23 رنز بھی بنا لیے۔ لگتا نہیں تھا کہ افغان بلے بازوں کو کوئی دشواری پیش آئے گی، جب آئے احسان اللہ۔

پاکستان سپر لیگ ميں ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی کا ایوارڈ جیتنے والے نوجوان فاسٹ باؤلر نے آتے ہی اپنی پہلی گیند پر ابراہیم زدران کو آؤٹ کیا اور اسی اوور میں گلبدین نائب کی وکٹ بھی لے لی۔ پھر پاور پلے کے آخری اوور میں نسیم شاہ کی گیند پر عبداللہ شفیق کے ناقابلِ یقین کیچ نے میچ کو بہت دلچسپ مرحلے میں داخل کر دیا۔ 

افغانستان پاور پلے میں 29 رنز پر تین وکٹوں سے محروم ہو چکا تھا، یعنی میچ برابر کی پوزيشن پر آ چکا تھا کیونکہ پاکستان بھی تھا پاور پلے میں 39 پر تین آؤٹ تھا۔

یہاں پاکستانی اسپنرز کو وہ کردار ادا کرنا تھا، جو افغانستان کے لیے راشد، مجیب اور نبی نے ادا کیا تھا۔ عماد وسیم نے تو بہت عمدہ باؤلنگ کروائی، لیکن شاداب ویسی پرفارمنس نہیں دے پائے۔

پاکستان کو ایک مزید اسپنر کی کمی شدت کے ساتھ محسوس ہوئی قائم مقام کپتان شاداب نے صائم ایوب یا کسی دوسرے پارٹ ٹائم اسپنر کو آزمانے کا فیصلہ بھی نہیں کیا۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان مزید صرف ایک وکٹ لے پایا۔ دسویں اوور میں کریم جنت عماد کے خلاف بہت دیر تک جدوجہد کرنے کے بعد بالآخر اپنی وکٹ دے گئے۔

افغانستان 10 اوورز میں 4 وکٹوں پر 50 رنز بنا چکا تھا اور مزید صرف 43 رنز بنانے تھے یعنی سارا گیم ہی وکٹ بچانے کا تھا۔ اگر 14 ویں اوور میں نجیب اللہ زدران کا کیچ ڈراپ نہ کرتے تو کہانی میں کوئی ٹوئسٹ آتا۔ محمد نبی ایک اینڈ سے ٹھنڈے مزاج کے ساتھ کھیلتے رہے اور نجیب اللہ نے بھی ان کا بہترین ساتھ دیا۔ دونوں نے پاکستان کو مزید ایک وکٹ تک نہیں دی۔

بالآخر، 18 ویں اوور میں محمد نبی کے چھکے کے ساتھ افغانستان جیت گیا۔ وہ 38 گیندوں پر 38 رنز کی اننگز  کے ساتھ میدان سے فاتحانہ لوٹے۔ ایک ایسی کامیابی جس کا بہت عرصے سے افغانستان کو انتظار تھا۔

سیریز میں اب دو میچز باقی ہیں اور بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی کے بغیر کھیلنے والے پاکستان کو اب افغانستان کے خلاف کافی جدوجہد کرنا پڑے گی۔ دیکھتے ہیں شاداب الیون کس طرح سیریز میں واپس آتی ہے۔

شیئر

جواب لکھیں