پاکستان نے افغانستان کے خلاف آئندہ ٹی ٹوئنٹی سیریز کے لیے اپنی 15 رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے، جس میں بڑی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔ کپتان بابر اعظم بلکہ پورا 'بابر کلب' ہی 3 ٹی ٹوئنٹی میچز میں آرام کرے گا اور قیادت شاداب خان کو دے دی گئی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ فین کلب میں کہرام مچا ہوا ہے اور اسپورٹس صحافیوں، جنھیں دراصل سیاست کی رپورٹنگ کرنی چاہیے، اس خبر کے وہ وہ زاویے سامنے لا رہے ہیں کہ خود نکالے جانے والے اور شامل کیے گئے کھلاڑیوں کو بھی نہیں پتہ ہوں گے۔ خیر، آئیں پہلے بات کرتے ہیں کہ باہر کس کس کو بٹھایا گیا ہے؟

باہر کون؟

جیسا کہ ہم نے کہا کہ پورا 'بابر کلب' پاک افغان کرکٹ سیریز میں آرام کرے گا، مطلب بابر اعظم کے علاوہ شاہین آفریدی، محمد رضوان، فخر زمان اور حارث رؤف کوئی نہیں کھیلے گا۔ یعنی تقریباً ہر فارمیٹ کے یہ مستقل کھلاڑی ایکشن میں نظر نہیں آئیں گے۔ ویسے سوال تو پیدا ہوتا ہے کہ آخر ایسا کیوں کیا گیا؟

شاید آپ کو یاد نہیں کہ یہ پاکستان کرکٹ بورڈ کی نئی سلیکشن کمیٹی کی اعلان کردہ پہلی ٹیم ہے۔ نئے سیٹ اپ میں ہارون رشید کو چیف سلیکٹر بنایا گیا تھا، جنھوں نے جدید دور کے تقاضوں پر پورا اترتے ہوئے 'پلیئر روٹیشن پالیسی' لاگو کی ہے یعنی کھلاڑیوں کو رگڑنے کی پرانی پالیسی اب نہیں چلے گی۔ اب کھلاڑیوں کا ورک لوڈ کم کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جائیں گے اور ایسا بہت ضروری تھا۔ جس بے ہنگم انداز میں ہم نے مختلف کھلاڑیوں، خاص طور پر فاسٹ باؤلرز کو استعمال کیا ہے، وہ سنگین مسائل پیدا کر رہا تھا۔

شاہین آفریدی کا کیس سب کے سامنے ہیں جنھیں مختلف فارمیٹس میں بے دردی سے استعمال کیا گیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ وہ اس وقت زخمی ہوئے جب پاکستان کو ان کی شدید ضرورت تھی۔

Raftar Bharne Do

ویسے آصف علی، حیدر علی، محمد حسنین اور خوشدل شاہ کو بھی بٹھایا گیا ہے۔ پاکستان سپر لیگ میں کارکردگی اب ایک اہم فیکٹر بن گئی ہے۔

کون کون شامل؟

کچھ کھلاڑی ٹیم میں واپس بھی آئے ہیں مثلاً عبد اللہ شفیق، اعظم خان، فہیم اشرف اور عماد وسیم بھی۔ جی ہاں! پی ایس ایل میں پرفارمنس آپ کو قومی ٹیم میں لا سکتی ہے۔ ان کے علاوہ ٹیم میں کئی نئے اور باصلاحیت کھلاڑی بھی شامل ہیں، مثلاً صائم ایوب، احسان اللہ، زمان خان اور طیب طاہر یعنی سارے پی ایس ایل پرفارمرز۔

پی ایس ایل، فیصلہ کن فیکٹر؟

ویسے تو پاکستان سپر لیگ سیزن 8 میں اس وقت ٹاپ 2 بیٹسمین بابر اعظم اور محمد رضوان ہی ہیں لیکن اُن کے بعد حیران کن طور پر عماد وسیم کا نام ہے جنھوں نے 10 اننگز میں 134 سے زیادہ کے ایوریج اور 170 کے اسٹرائیک ریٹ سے 404 رنز بنائے ہیں۔ یہ ایوریج اور اسٹرائیک ریٹ تو رضوان اور بابر سے بھی زیادہ ہے اور پھر عماد ایک بہترین اسپنر بھی ہیں۔

عبد اللہ شفیق 7 اننگز میں 193، اعظم خان 8 اننگز میں دو نصف سنچریوں کی مدد سے 280 اور فہیم اشرف 9 اننگز میں 210 رنز بنا چکے ہیں، جن میں کچھ کمال کی اننگز بھی شامل ہیں۔ پھر نئے کھلاڑیوں میں صائم ایوب 10 اننگز میں 167 کے اسٹرائیک ریٹ سے 309 رنز رکھتے ہیں، وہ بھی پانچ ففٹیز کے ساتھ جبکہ طیب طاہر 5 میچز میں ایک نصف سنچری کی مدد سے 137 رنز بنا چکے ہیں۔

باؤلرز میں احسان اللہ تو اس سیزن کی دریافت ہیں۔ انھوں نے 10 میچز میں صرف 14 کے ایوریج اور 7.36 کے اکانمی ریٹ سے 20 وکٹیں حاصل کی ہیں ۔ 12 وکٹیں زمان خان بھی لے چکے ہیں یعنی دونوں اس اہل ہیں کہ قومی ٹیم میں شامل کیے جاتے۔

پاک افغان سیریز کا شیڈول

بمقابلہبمقامبتاریخ
Raftar Bharne Do پاکستانRaftar Bharne Do افغانستانپہلا ٹی ٹوئنٹیشارجہ‏24 مارچ '23
Raftar Bharne Do پاکستانRaftar Bharne Do افغانستاندوسرا ٹی ٹوئنٹیشارجہ‏26 مارچ '23
Raftar Bharne Do پاکستانRaftar Bharne Do افغانستانتیسرا ٹی ٹوئنٹیشارجہ‏27 مارچ '23

پاکستان کرکٹ کے لیے یہ بہت مصروف سال ہے، جس میں ایشیا کپ بھی ہوگا اور پھر ون ڈے انٹرنیشنل ورلڈ کپ بھی کھیلا جائے گا۔ اس لیے پلیئر روٹیشن پالیسی تو وقت کی ضرورت ہے۔ پھر شاداب خان کو کپتان بنانا بھی حیران کن فیصلہ نہیں، وہ تو عرصے سے پاکستان کے نائب کپتان ہیں تو بابر اعظم کی عدم موجودگی میں وہ فرسٹ چوائس کپتان ہی ہوں گے۔

پاک افغان ٹی ٹوئنٹی سیریز 2023 کے لیے اعلان کردہ پاکستانی ٹیم:

شاداب خان (کپتان)، احسان اللہ، اعظم خان، افتخار احمد، زمان خان، شان مسعود، صائم ایوب، طیب طاہر، عبد اللہ شفیق، عماد وسیم، فہیم اشرف، محمد حارث، محمد نواز، محمد وسیم اور نسیم شاہ۔

شیئر

جواب لکھیں